افغانستان میں کچھ عناصر پاکستان کے ذریعے امن مذاکرات نہیں چاہتے


افغانستان میں کچھ عناصر پاکستان کے ذریعے امن مذاکرات نہیں چاہتے

سرتاج عزیز نے اس بیان کے ساتھ کہ پاکستان پر افغان طالبان کی حمایت کا الزام لگانا غلط ہے،کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن مذاکرات شروع کرنیکی کوشش کر رہا ہے لیکن افغانستان میں کچھ عناصر پاکستان کے ذریعے مذاکرات نہیں چاہتے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق،  مشیرخارجہ وزیراعظم پاکستان سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن مذاکرات شروع کرنیکی کوشش کر رہے ہیں لیکن افغانستان میں کچھ عناصر پاکستان کے ذریعے مذاکرات نہیں چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضرب عضب آپریشن کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں حقانی نیٹ ورک کا نظام تباہ کردیا گیا ہے، پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کا کوئی منظم نظام موجود نہیں تاہم بکھرے شدت پسندوںکی موجودگی کے امکان کو مسترد نہیںکیا جا سکتا۔

انھوں نے کہاکہ نومبر میں اسلام آباد میں سارک کانفرنس کا بائیکاٹ کرکے بھارت نے پاکستان کو نہیں بلکہ سارک تنظیم کو نقصان پہنچایا ہے۔

ایکسپریس نیوز نے ان کے ایک انٹرویو کے حوالے سے بتایا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان پہلے بھی مذاکرات افغان انٹیلی جنس ایجنسی کی طرف سے ملا عمر کی موت کی خبر جاری کرنیکی وجہ سے رک گئے تھے، افغانستان میں ایسے عناصر ہیں جو پاکستان کے ذریعے مذاکرات کا عمل نہیں چاہتے، اگر ہم کوشش کرتے ہیں اور افغانستان میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے منفی بیانات آتے ہیں تو ماحول پر مثبت اثر نہیں پڑے گا۔

انھوں نے کہا پاکستان نے پہلے بھی مذاکرات کی کوششیں کیں اور اب بھی کر رہا ہے لیکن مذاکرات کی ناکامی میں افغانستان کا اپنا کردار بنتا ہے، پاکستان پر افغان طالبان کی حمایت کا الزام لگانا غلط ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری