حکام، ادبا، اہل قلم اور علما متنازع مسائل سے احتراز کریں


حکام، ادبا، اہل قلم اور علما متنازع مسائل سے احتراز کریں

امام خامنہ ای کا کہنا ہے کہ دشمن، عظیم اسلامی تحریک کے سامنے بے بسی کا احساس کررہا ہے جس کی وجہ سے اسلام مخالف قوتیں نفسیاتی جنگ، مختلف قسم کے حربے اور مسلمان قوموں کو ایک دوسرے سے خائف کرنے اور اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کا دشمن قرار دینے پر تلی ہوئی ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، جدید دور کے معروف علما کرام  ایک صدی سے زیادہ عرصہ سے اسلامی تحریک کو پروان چڑھانے میں پیش پیش، مسلمانوں کی صفوں میں وحدت کی ضرورت اور ان کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی سازشوں اور عالمی اسکتبار اور ان کے تسلط پسندانہ رویوں کو درک کرتے ہوئے مسلم امہ اور اسلامی ممالک کے درمیان اتفاق و اتحاد کے منادی تھے اور ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی امت میں اتحاد پیدا کرنا ہے

دشمن، اسلامی معاشروں میں شگاف و اختلاف پیدا کرنے کے لئے متعدد حربوں کا استعمال کررہا ہے اور اس وقت دشمن کو ایک ایسی بے مثال حقیقت کا سامنا ہے جو تمام مسلمانوں کے اتحاد کا مرکز بن گئی ہے، یہ حقیقت ہے کہ "اسلامی جمہوریہ" کا یہ بلند پرچم اور یہ ہمہ گیر آواز ایک نئی شئے ہے، اس کا آئین، اس کے نعرے اور اس کا عمل اسلام کے عین مطابق ہے اور اس کا ایک ہی نعرہ ہے مسلم امہ کے درمیان اتحاد۔

وحدت اسلامی کے تحقق کے لئے کوششیں انقلاب اسلامی کی شروعات سے ہی امام خمینی نے آئمہ اطہار علیہم السلام کی سنتوں پر عمل کرتےہوئے اپنی تاکیدات میں شامل کیا تھا، انقلاب اسلامی کی کامیابی اور اسلامی نظام کے قیام کے بعد بھی اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد، اتفاق اور مسلمانوں کے درمیان وحدت کو مضبوط بنانے کی پالیسی، عالمی استکبار کے ناپاک سازشوں کے ساتھ مقابلہ کرنا، اسلامی جمہوری ایران کے نظام مقدس کی جنرل پالیسی اور آئین کا حصہ بن گئی ہے، اسلامی اتحاد کی کامیابی کے لئے امام خمینی اور رہبر انقلاب اسلامی ہر سال مختلف مناسبتوں میں ہر عام و خاص کو اتحاد اور اتفاق کی تلقین کرتے رہے ہیں۔

وحدت اسلامی کے موضوع پر ایک کتاب جناب علی رضا نے تالیف کی ہے جس میں امام خامنہ ای کے مختلف مناسبتوں پر کی گئی تقاریر کا بھی ذکر کیا گیا ہے، لہٰذا ہم اپنے قارئین کی خدمت میں امام خامنہ ای کے فرمودات کے کچھ اقتباسات کا ترجمہ پیش کرتے ہیں۔

جہان اسلام کا اسٹریٹجک اور اصلی مسئلہ، اتحاد

امام خامنہ ای نے اپنی تقریر میں فرمایا ہے کہ امت اسلام کے درمیان وحدت و بھائی چارےکا نعرہ اس دور کے نہایت اہم اور ضروری نعروں میں سے ایک ہے، میں امت کے درمیان اتحاد کی اہمیت پر یقین رکھتا ہوں، اتحاد، جہان اسلام کا اسٹریٹجک اور اصلی مسئلہ ہے۔

آج اسلام کے مفادات کے پیش نظر اتحاد کا نعرہ نہایت اہمیت کا حامل ہے، شیعہ سنی ایک ہوجائیں، مذہبی اور قبائلی اختلافات کو ختم کریں اور ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر اسلام کی طاقت کا باعث بنیں اور دشمن کی ہر ناپاک سازش کو ناکام بنائیں، ہم نے اسی مقصد یعنی دشمنان اسلام کی ناکامی کے لئے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی کا اہم ترین جز قرار دیا ہے۔

دین مبین اسلام کے اصول، اخوت و بھائی چارہ

امام خامنہ ای نے 20 نومبر 1990ء کو اپنے خطاب میں فرمایا تھا: دین مبین اسلام کے اصولوں میں سے ایک مسلمانوں کے درمیان وحدت اور بھائی چارہ  ہے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: و اعتصموا بحبل الله جمیعا و لاتفرقوا؛ ترجمہ: "اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ میں مت پڑو"۔
 

امت کی ترقی کی واحد شرط، اتحاد

رہبر انقلاب نے 3 مئی 1990ء کو خطاب کرتے ہوئے مسلم معاشرے کی ترقی کے لئے وحدت اور اتحاد کو ہی اہم شرط قرار دیا تھا۔

الہی مشن کے اعلیٰ ترین مقاصد میں سے ایک امت کی اتحاد

رہبر معظم نے 18 دسمبر 2006ء کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا: "آج کے دور میں اسلامی دنیا کے اتحاد ہی ہمارے اہم ترین مقاصد میں سے ایک ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ عالمی اسکتبار کے سامنے آہنی دیوار بن جائیں اور دنیا کی سطح پر مسلمانوں کو ایک دوسرے سے قریب کرکے عالم اسلام کے توحیدی  پرچم تلے جمع ہوجائیں۔"

اتحاد الہی فریضہ ہے

امام خامنہ انے اپنی ایک اور تقریر میں اتحاد کے بارے میں کچھ یوں فرمایا تھا: "آج امت مسلمہ کے درمیان وحدت، محبت و بھائی چارے کو فروغ دینا ایک الہی فریضہ ہے، اتحاد کو عالم اسلام کے دانشمند علما کی توسط  اور تعاون سے عام کیا جاسکتا ہے۔

امت کے درمیان اتحاد دسیوں وجوہات کی بنا پر ضروری ہے

امام خامنہ ای نے اپنی  ایک تقریر میں فرمایا تھا کہ عام لوگوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد، ایک دلیل نہیں بلکہ سینکڑوں دالائل کی بنا پر ضروری ہے اور اتحاد ممکن بھی ہے۔

حج امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا ذریعہ

رہبرانقلاب نے حج کے موقع پر خطاب میں فرمایا تھا: "حج ابراہیمی حج محمدی ہے کہ جس میں انسان توحید اور اتحاد کی طرف قدم بڑھاتا ہے، حج کے تمام مراسم میں اتحاد اور اتفاق کے رموز پوشیدہ ہیں۔"

رہبر انقلاب کی واحد آرزو مسلم امہ کی اتحاد

"میری تمنا یہ ہے کہ میری زندگی اتحاد بین المسلمین کی راہ میں گزرے اور میری موت بھی مسلمانوں کے اتحاد کی راہ میں واقع ہو"۔

اتحاد کی ضرورت کیوں؟

آج مسلم دنیا کو پہلے سے زیادہ قرآن کے اتحاد کے بارے میں بتائے ہوئے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی اشد ضرورت ہے، کیوںکہ کسی بھی قوم و ملت کے وجود کو برقرار رکھنے کیلئے سب سے ضروری اور اہم چیز ان کی صفوں میں اتحاد و اتفاق کا پایا جانا ہے، اتحاد ایک زبردست طاقت و قوت اور ایسا ہتھیار ہے کہ اگر تمام مسلمان متحد ومتفق ہو جائیں تو کوئی دوسری قوم مسلمانوں سے مقابلہ تو دور کی بات، آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتی۔

دنیائے اسلام، مادی وسائل سے مالا مال ہے صرف اتحاد کی کمی ہے

امام امت کا کہنا ہے کہ آج مسلم امہ کے پاس مادی وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے اسلامی ممالک مادی وسائل سے مالا مال ہیں، انسانی طاقت، فکری طاقت، تاریخی طاقت، مسلمانوں کے پاس موجود ہے بس جس چیز کی ضرورت ہے وہ اتحاد اور ایک دوسرے کے قریب آنے کی ہے۔

ہر جگہ اور ہر حالت میں ایک بہت اہم پیغام یعنی اتحاد کی ضرورت

امام امت نے اپنی ایک تقریر میں کچھ یوں فرمایا تھا: "ہر جگہ اور ہر حالت میں مسلم امہ کو جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے اتحاد بین المسلمین کا پرچار کرنا، ہم نے نہ صرف انقلاب کے بعد بلکہ انقلاب سے پہلے بھی شیعہ سنی اتحاد پیدا کرنے کی انتھک کوششیں کی ہیں۔"

شیعہ سنی علما محتاط رہیں اور جو چیز نہایت مشکل کے ساتھ ہاتھ آئی ہے اسے ضائع نہ کریں

اسلامی جمہوری ایران سمیت دنیا بھر میں بسنے والے شیعہ سنی علما محتاط رہیں، اسلامی جمہوری ایران میں اتحاد اور بھائی چارے کا ماحول آسانی سے ہاتھ نہیں آیا ہے بلکہ نہایت سخت کوششوں کے بعد امت میں اتحاد کی فضا قائم ہوئی ہے، اس پرامن فضا کو توڑنے کی کوشش نہ کریں جو بھی شخص اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرے گا اس نے بڑی خیانت کی ہے۔

سب کا ایک ہی نعرہ، اتحاد اتحاد

رہبر انقلاب نے چند سال پہلے اپنی ایک تقریر میں تمام شیعہ سنی حکام، ادبا، اہل قلم، اہل منبر اور دانشور حضرات سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا تھا: "امت کی صفوں میں  اتحاد پیدا کریں اور دشمن کی سازشوں کو سمجھنے کی کوشش کریں، اس وقت مسلم امہ میں اتحاد کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے کیونکہ دشمن مسلمانوں کو ٹکڑے کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔"

شیعہ سنی اتحاد کی کوشش کریں

رہبرانقلاب کا ایک اور تقریر میں کہنا تھا  کہ "شیعہ سنی اپنے اندر اتحاد کا جذبہ پیدا کریں، اسلامی فرقوں کو ایک دوسرے سے قریب لانے کی ہمت کریں۔"

امت میں اتحاد ایک اہم مسئلہ

تاریخ اس بات پر گواہ  ہے کہ قوموں کا عروج، سربلندی، ترقی، خوشحالی سب اتحاد و اتفاق، باہمی اخوت و ہمدردی کو فروغ دینے میں ہی مرموز ہے۔ اتحاد بین المسلمین ایک اہم مسئلہ ہے، جتنا اتحاد میں دیر کی جائے اتنے ہی عالم اسلام کو نقصان اٹھانے پڑیں گے۔

رہبر معظم نے امت اسلام کو ایک بار پھر متنبہ کرتے ہوئے فرمایا: آج کے  دور میں اگر مسلمان کمزور ہیں تو وہ عدم برداشت اور عدم اتحاد کی وجہ سے ہے، اس دور میں ہر مسلمان کا نعرہ قرآن مجید کی آیہ " إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ " ہونا چاہئے۔
ترجمہ: مومنین آپس میں بالکل بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان اصلاح کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے۔

اتحاد بین المسلمین اسلامی دنیا کی ترقی کے لئے بہترین نسخہ

امام خامنہ ای نے اسلامی دنیا کے دانشوروں، علما، حکومتی عہدیداروں، سیاست دانوں اور ماہرین کو تلقین کی ہے کہ  ملت اسلامیہ کے ساتھ خیانت کرنے والوں  اور امت مسلمہ کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے والوں کی جانب متوجہ رہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ان اختلافات کو غیر فطری قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ خطے کے اسلامی ممالک میں عرصہ دراز سے شیعہ اور سنی مسلمان مل جل کر زندگی گزار رہے ہیں لیکن آج کے دور میں عالمی اسکتبار امت کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش میں لگی ہے، اگر ملت اسلامیہ متحد ہوجائے اور اپنے مشترکات پر تاکید کرے تو عالمی سیاست میں ایک منفرد طاقت بن کر ابھرے گی۔

ترجمہ: غلام مرتضی جعفری

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری