نواز شریف کسی کالعدم تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، شیخ رشید


نواز شریف کسی کالعدم تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اس بیان کے ساتھ کہ میں نہیں سمجھتا کہ نواز شریف کسی کالعدم تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، الزام عائد کیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف تمام کالعدم تنظیموں کے ساتھ آپس میں ملے ہوئے ہیں اور وہ ان کی حمایت کرتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بیانات صرف بین الاقوامی برادری کو دکھانے کے لیے دیئے جاتے ہیں، لیکن اصل میں حکومت ان تنظمیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔

انھوں نے کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ نواز شریف کسی کالعدم تنظیم کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سول ہسپتال خودکش حملے پر تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف چند روز کی کہانی ہے اور اس کے بعد یہ رپورٹ بھی ماضی کا حصہ بن جائے گی۔

شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حالات میں جو کچھ بھی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ساتھ ہو رہا ہے اس سب کے پیچھے بھی نواز شریف کی سازش ہے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے واضح کیا کہ نواز شریف سابق آرمی چیف راحیل شریف اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر کے دور میں کافی بے چینی محسوس کرتے تھے اور اب وہ چوہدری نثار کو میدان سے ہٹانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اچھا ہے کہ چوہدری نثار کو اب حقیقت کا پتا چلے گا جس کی ہم شروع دن سے بات کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ حال ہی میں سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے عدالتی کمیشن کی انکوائری رپورٹ میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت اقدامات کے ساتھ وزارتِ داخلہ کے کردار پر کئی سوالات اٹھائے گئے۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل ایک رکنی انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے الجھن کا شکار ہے، جبکہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی پر عمل کے ساتھ قومی لائحہ عمل کے اہداف کی مانیٹرنگ بھی نہیں کی جارہی۔

اس تحقیقاتی رپورٹ میں وزرات داخلہ کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ سانحہ کوئٹہ پر وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ نے غلط بیانی کی، وزارت داخلہ کے حکام وزیر داخلہ کی خوشامد میں لگے ہوئے ہیں، جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وزارت داخلہ کو اس کے کردار کا علم ہی نہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد سمیت کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر حکومت کو تنقید کا سامنا رہا ہے۔

تاہم، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سانحہ کوئٹہ کی انکوائری رپورٹ کے حوالے سے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ اخبارات کے ذریعے پڑھی جس میں مرچ مصالحہ بھی موجود تھا۔

گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا: رپورٹ دیکھنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کے پاس گیا اور کہا کہ اگر میرے بات کرنے سے حکومت کو مشکلات پیش آتی ہیں تو میں استعفیٰ دے دیتا ہوں تاکہ ریکارڈ کو درست کرسکوں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا کہ یہ تو میرے لیے قابل قبول نہیں لہٰذا آج میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں تاکہ آپ کو کہانی کا دوسرا رخ بتاسکوں۔

چوہدری نثار نے سوال کیا کہ ہمارا موقف سنے بغیر یکطرفہ رپورٹ کس طرح سامنے آگئی۔

یاد رہے کہ8 اگست کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بار کونسل کے صدر بلال انور کاسی کے قتل کے بعد سول ہسپتال کے گیٹ پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، بعد ازاں داعش نے بھی اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری