قریبی ساتھیوں اور اہم سیاسی رہنماﺅں کے دفاتر پر چھاپے/ ساتھی گرفتار اور اسلحہ برآمد


قریبی ساتھیوں اور اہم سیاسی رہنماﺅں کے دفاتر پر چھاپے/ ساتھی گرفتار اور اسلحہ برآمد

رینجرز نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی وطن واپسی سے قبل ان کے قریبی ساتھیوں اور اہم سیاسی رہنماﺅں کے دفاتر اور فرنٹ مین کے گھر پر چھاپوں کے دوران 4 افراد کو حراست میں لے کر منی لانڈرنگ سے متعلق اہم ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے ڈیلی پاکستان سے نقل کیا ہے کہ رینجرز نے سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں اور اہم سیاسی رہنماﺅں کے دفاتر اور فرنٹ مین کے گھر پر چھاپوں کے دوران 4 افراد کو حراست میں لے کر منی لانڈرنگ سے متعلق اہم ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ابتدائی کارروائیاں آئی آئی چندریگر روڈ، نیشنل ہاکی سٹیڈیم اور میٹروپول کے قریب واقع انور مجید کی انشورنس کمپنی کے دفاتر میں کی گئیں جہاں بیرون ممالک رقم کی منتقلی کا کام ہوتا تھا اور بہت اہم ریکارڈ موجود تھا۔

نجی ٹی وی جیو نیوز نے رینجرز کے اہم ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ چھاپوں کے دوران دفاتر سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ ان چھاپوں کے کچھ ہی دیر بعد ان کے ایک اور انتہائی قریبی ساتھی اور اہم سیاسی رہنماء مظفر ٹپی کے فرنٹ مین کے گھر پر بھی چھاپہ مار کر ایک شخص کو حراست میں لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق یہ تینوں دفاتر اومنی گروپ کے مالک انور مجید کے بتائے جاتے ہیں جو آصف علی زرداری کے قریبی دوست اور ساتھی کے ہیں جو شوگر سمیت سندھ کے معاملات اور آصف علی زرداری کے کاروبار کو دیکھتے ہیں۔ رینجرز نے آئی آئی چندریگر روڈ پر کارروائی کے دوران ایڈمن منیجر کاشف سمیت 2 افراد کو حراست میں لے کر اہم ریکارڈ قبضے میں لیا۔

نیشنل ہاکی سٹیڈیم کے قریب واقع دفتر پر کارروائی کے دوران بھی اہم ریکارڈ قبضے میں لے کر ایڈمن منیجر سمیت 2 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ میٹروپول کے قریب موجود دفتر میں چھاپے کے دوران اہم دستاویزات تحویل میں لے لی گئی ہیں تاہم تینوں دفاتر کو سیل نہیں کیا گیا۔

ان چھاپوں کے کچھ ہی دیر بعد رینجرز نے آصف علی زرداری کے ایک اور انتہائی قریبی ساتھی اور اہم سیاسی رہنماءمظفر ٹپی کے فرنٹ مین کے کلفٹن میں واقع گھر پر بھی چھاپہ مارا اور ایک شخص کو حراست میں لیا۔

ذرائع کے مطابق رینجرز نے انور مجید کی انشورنس کمپنی کے دفاتر میں اسلحہ کی موجودگی اور اہم دستاویزات کی موجودگی پر چھاپے مارے۔ ابتدائی طور پر کارروائی کے دوران اسلحہ برآمد ہونے کی خبریں سامنے نہ آئیں البتہ رقم کی منتقلی سے متعلق اہم ترین دستاویزات برآمد ہونے کا کہا گیا تاہم بعد ازاں نجی ٹی وی جیو نیوز نے دعویٰ کیا کہ رینجرز کے اہم ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ یہ دفاتر انور مجید کے ہی ہیں اور کارروائیوں کے دوران اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

رینجرز ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ کارروائیوں کے دوران حراست میں لئے گئے افراد اور تحویل میں لئے گئے ریکارڈ و اسلحہ سے متعلق معلومات جلد ہی میڈیا کیساتھ شیئر کی جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز نے جو ریکارڈ اپنے قبضے میں لیا ہے اس میں مختلف ادوار میں بیرون ملک منتقل کی گئی رقوم کی تفصیلات، بینک ٹرانزیکشنز اور اس کی دیگر اہم ترین معلومات شامل ہیں اور اسے رینجرز کی ایک بڑی کامیابی کہا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کارروائیاں منی لانڈرنگ کے معاملے کا حصہ ہیں جو ایک سال سے جاری ہیں۔ انور مجید آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور سندھ کے معاملات کے علاوہ ان کے کاروبار کو بھی دیکھتے ہیں۔

ایک سال قبل رینجرز نے کلفٹن میں ان کی رہائش گاہ پر بھی چھاپہ مارا تھا تاہم وہ ملک سے فرار ہو گئے تھے اور تاحال بیرون ملک ہی مقیم ہیں۔ انور مجید کو آصف علی زرداری کا معتمد خاص سمجھا جاتا ہے اور وہ اتنے بااثر ہیں کہ چند دن آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کیساتھ ان کی تلخ کلامی ہوئی تو آئی جی سندھ کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔

واضح رہے کہ رینجرز کی جانب سے یہ کارروائیاں ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب سابق صدر مملکت آصف علی زرداری خود ساختہ جلا وطنی کے بعد وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ وہ کراچی پہنچنے کیلئے دبئی سے روانہ ہو چکے ہیں اور تقریباً آدھے گھنٹے تک پہنچ جائیں گے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری