کراچی میں چکن گنیا؛ بھارت کی سرحدی اور آبی کے بعد طبی دہشتگردی


کراچی میں چکن گنیا؛ بھارت کی سرحدی اور آبی کے بعد طبی دہشتگردی

پاکستانی طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شہر قائد میں وبائی شکل اختیار کرنے والی بیماری چکن گنیا کا وائرس درحقیقت بھارت سے آیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، پاکستانی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں پھیلنے والا چکن گنیا کا مرض اصل میں بھارت کا تحفہ ہے کیونکہ بھارت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران چکن گنیا کی وبا کئی بار حملہ آور ہوچکی ہے اور اس سال بھی یہ مرض بھارت کے مختلف شہروں میں پھیلا ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ اس سال بھی چکن گنیا کی شدت دیکھتے ہوئے بھارتی محکمہ صحت نے اکتوبر میں ریڈ الرٹ جاری کردیا تھا لیکن پاکستانی حکام نے اسے یکسر نظر انداز کردیا کیونکہ پاکستان میں پہلے کبھی چکن گنیا کی وبا مشاہدے میں نہیں آئی تھی۔

واضح رہے کہ معروف پاکستانی ماہرِ حشریات پروفیسر ڈاکٹر امتیاز احمد پہلے ہی یہ خدشہ ظاہر کرچکے تھے کہ کراچی میں چکن گنیا کی وبا موجود ہوسکتی ہے۔

اس وقت خاص طور پر بھارتی دارالحکومت دہلی میں چکن گنیا کی وبا سب سے زیادہ شدید ہے جہاں اب تک چالیس ہزار سے زیادہ شہری اس بیماری سے متاثر ہیں جبکہ بھارتی حزبِ اختلاف نے نریندر مودی کی حکومت کو چکن گنیا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں پچھلے کئی سال سے کچرے کے ڈھیر جمع ہوتے جارہے ہیں جہاں چکن گنیا پھیلانے والے  مچھر کی بڑی بڑی کالونیاں وجود میں آچکی ہیں۔

چکن گنیا پھیلانے والا مچھر وہی ہے جس کی وجہ سے ڈینگی کا مرض پھیلتا ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ چکن گنیا کوئی جان لیوا مرض نہیں اور ایک ہفتے سے دس دن میں خود بخود ختم ہوجاتا ہے تاہم بیماری کے دوران مریض کو مکمل آرام اور جوڑوں کا درد کم کرنے والی عام دوائیں کھانی چاہئیں تاکہ تکلیف کم سے کم رہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری