سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے خطرناک مثال قائم ہوگی، سیکریٹری خارجہ پاکستان


سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے خطرناک مثال قائم ہوگی، سیکریٹری خارجہ پاکستان

سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے خطرناک مثال قائم ہوگی اور دوسرے ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے خطرناک مثال قائم ہوگی اور دوسرے ممالک بھی اس کی پیروی کریں گے۔

اعزاز چوہدری نے امید ظاہر کی کہ بھارت ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائے گا۔

روسی خبر رساں ادارے اسپوٹنک سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ 'سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی یا یکطرفہ طور پر اسے ختم کرکے بھارت نہ صرف سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا بلکہ ایک ایسی غلط مثال قائم کرے گا جسے دوسرے ممالک بھی بطور جواز استعمال کریں گے'۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں سندھ طاس معاہدے ہوا تھا جس کے تحت انڈس کے تین مشرقی دریاؤں راوی، بیاس اور ستلج کا پانی بھارت کو جبکہ تین مغربی دریاؤں دریائے سندھ، جہلم اور چناب کا 80 فیصد پانی پاکستان کو دیا گیا تھا۔

رواں ہفتے یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ بھارت مغربی دریاؤں کے پانی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے حوالے سے کوششیں تیز کررہا ہے اور اس سلسلے میں پانی جمع کرنے کے بڑے ذخائر اور نہریں بنارہا ہے۔

بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ مغربی دریاؤں میں پانی کے اپنے 20 فیصد حصے کو مکمل طور پر استعمال نہیں کررہا اور ان تعمیرات سے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوگی تاہم پاکستان ان دعووں کی تردید کرتا ہے۔

سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ 'شدت پسندی اور دیگر مسائل کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات خراب ہوئے، ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ملک مذاکرات کا آغاز کریں اور ان اہم مسائل پر توجہ مرکوز کریں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات اچھے نہیں رہے ہیں اور اس کی وجہ یہی ہے کہ دونوں ممالک کوئی مذاکرات نہیں کررہے'۔

اعزاز چوہدری نے کہا کہ 'ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے کہ وہ مل بیٹھ کر ایک دوسرے کے موقف کو سنیں'۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سنگھائی تعاون تنظیم پاکستان اور بھارت کے دوطرفہ مذاکرات کے لیے موزوں پلیٹ فارم نہیں۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کونسل نے گزشتہ برس 15 ہویں سمٹ میں پاکستان اور انڈیا کو مکمل رکنیت دینے کی منظوری دے دی تھی۔

پاکستان نے جولائی میں تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اس کی ذمہ داریوں کی یادداشت پر دستخط کردیے تھے۔

اعزاز چوہدری کہتے ہیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی امن، سلامتی، استحکام اور تجارت پر کام کرنے کے لیے اچھا فورم ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری