سی پیک؛ پاک چین کے مابین چینیوں کی سیکورٹی خدمات پر اختلاف


سی پیک؛ پاک چین کے مابین چینیوں کی سیکورٹی خدمات پر اختلاف

چینی تھنک ٹینک نے چینیوں کو پاکستان میں حفاظت کیلئے اپنی سیکورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کا مشورہ دیا ہے جبکہ حکومت پاکستان نے چینی کمپنیوں کی اس سلسلے میں پاکستان آمد کی مخالفت ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پروجیکٹ نے چین کی سیکورٹی کمپنیوں کیلئے اپنی خدمات اور کاروبار کا دائرہ کار پھیلانے کا موقع فراہم کیا ہے لیکن فی الحال اس میں صرف سرکردہ کمپنیاں ہی شامل ہو سکتی ہیں تاہم حکومت پاکستان نے ان کمپنیوں کی پاکستان آمد کی مخالفت کی ہے ۔

ڈیلی پاکستان کے مطابق، چین کے مختلف حلقوں میں یہ بحث و مباحثہ جاری ہے کہ چینی سیکورٹی کمپنیوں کو بیرون ممالک چین کی مختلف کمپنیوں کو چینی سیکورٹی کمپنیوں کی خدمات بھی فراہم کرنا چاہئیں اور یہی وجہ ہے کہ ملک کے سرکردہ تھنک ٹینک نے 20 دسمبر کو ایک رپورٹ میں چینی کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں اپنے پروجیکٹس کیلئے چینی سیکورٹی کمپنیوں کی خدمات حاصل کریں اور سیکورٹی کے مسائل خود حل کریں۔ یہ رپورٹ باضابطہ طور پر چونگ یینگ انسٹی ٹیوٹ آف رینمن یونیورسٹی آف چائنا اور کائیجنگ میگزین نے جاری کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے صوبے اوغر کو پاکستان کے شہر گوادر سے جوڑنے والے اس راہداری پروجیکٹ (سی پیک) میں 46 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، زیادہ تر سرمایہ کاری چین کی ہے۔

پاکستان کے وزیر برائے پلاننگ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مناسب نہیں ہوگا کہ چینی سیکورٹی کمپنیاں پاکستان آئیں کیونکہ ان کی یہاں آمد کسی بھی ناخوشگوار واقعے میں ان کی شمولیت سے متنازع ماحول پید کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ مقامی آبادی اور چینی سیکورٹی کمپنی کے اہلکاروں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوجائے اسلئے زیادہ موزوں یہی ہوگا کہ پاکستان میں سیکورٹی کے مسائل مقامی سیکورٹی ایجنسیوں کے ذریعے ہی حل کیے جائیں۔

چین کی سرکردہ سیکورٹی کمپنی وی ایس ایس سیکورٹی گروپ کے سربراہ ڑی میجی سیکورٹی کمپنیوں کیلئے خدمات کی فراہمی کیلئے مارکیٹ میں بھرپور مواقع موجود ہیں لیکن سیکورٹی کمپنیوں کی تعداد لوگوں کی سوچ سے بھی کم ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری