جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کی جڑیں اب بھی مضبوط ہیں، سابق سیکریٹری داخلہ


جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کی جڑیں اب بھی مضبوط ہیں، سابق سیکریٹری داخلہ

سابق سیکریٹری داخلہ نے ایسی حالت میں جنوبی پنجاب میں دہشتگردوں کے منظم ہونے پر تاکید کی ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کے بعد تجزیہ کاروں کی جانب سے جنوبی پنجاب کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آخری قلعہ قرار دہتے ہوئے اسے قمر جاوید باجوہ کے لیے چیلنج قرار دیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، سابق سیکریٹری داخلہ تسنیم نورانی کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ کے نتیجے میں دہشت گردی اور پرتشدد واقعات سے ہونے والی اموات میں تو کمی واقع ہوئی ہے، لیکن جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کی جڑیں اب بھی مضبوط ہیں۔

سابق سیکریٹری داخلہ تسنیم نورانی نے ایسی حالت میں جنوبی پنجاب میں دہشتگردوں کے منظم ہونے پر تاکید کی ہے کہ پاکستانی حکام مسلسل یہ دعوے کر رہے ہیں کہ انہوں نے ملک بھر میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو نابود کردیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ' نیوز وائز میں گفتگو کرتے ہوئے تسنیم نورانی نے کہا کہ شمالی علاقوں اور کراچی میں پاک فوج کی جانب سے کئے گئے آپریشن کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی آئی ہے اور شدت پسندوں کے ٹھکانے درہم برہم ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 20 نکات پر وزیر اعظم اور صوبائی وزراء متعلقہ افراد اور اداروں سے باز پرس کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردی میں ملوث افراد خاص طور پر پر شام اور افغانستان سے واپس آنے والوں پر نظر رکھنی چاہیے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ فورتھ شیڈول کو موثر طریقے سے استعمال ہونا چاہیے۔

تسنیم نورانی نے کہا کہ ’یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ضرب عضب کا اثر کب تک رہتا ہے؟ میرے خیال میں جب تک دہشت گردی کی بنیادی وجوہات پر کام نہیں کیا جائے گا جس کے نتیجے میں آپریشن ضرب عضب جیسے اقدامات کا اثر دیرپا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات میں اسکولوں، مدرسوں اور دیہات میں ہونے والی برین واشنگ شامل ہے، اس کے علاوہ حکومت وقت کی جانب سے جہاد کے حوالے سے واضح موقف بھی سامنے آنا چاہیے۔

سابق سیکریٹری داخلہ کے مطابق دیگر مسائل کی طرح ان عوامل پر بھی توجہ نہیں دی جارہی جو عوام کے ذہنوں میں نفرت کا زہر بھر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹیڈیز کی جانب سے جاری کی گئی حالیہ رپورٹ کے مطابق سال 2016 میں ملک میں پرتشدد کے واقعات اور ہلاکتوں میں سال 2015 کے مقابلے میں 45 فیصد جبکہ سال 2014 کے مقابلے میں 66 فیصد کمی آئی ہے۔

ملک میں مجموعی طور پر تشدد کے واقعات میں کمی کے بعد پنجاب اور بلوچستان میں پرتشدد واقعات اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

سال 2016 میں بلوچستان میں پرتشدد واقعات میں 2015 کی نسبت 10 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ پنجاب میں گزشتہ سال 424 افراد نے دہشت گردی اور دیگر واقعات میں اپنی جان گنوائی جو کہ گزشتہ 4 سال میں صوبے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں میں سب سے زیادہ ہے۔

یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری کے بعد تجزیہ کاروں کی جانب سے جنوبی پنجاب کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آخری قلعہ قرار دہتے ہوئے اسے نئے آرمی چیف کے لیے چیلنج قرار دیا گیا تھا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری