پاکستان؛ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر رسوائی کے باوجود عربوں کی آمد و رفت جاری


پاکستان؛ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر رسوائی کے باوجود عربوں کی آمد و رفت جاری

پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے ایسی حالت میں عربوں کیلئے نایاب پرندے کے شکار کے خصوصی لائسنس ہدیہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران قطری شہزادوں پر تلور کے شکار کے بہانے پاکستان میں غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، پاکستان کی وفاقی حکومت نے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم، شاہی خاندان اور دیگر اعلیٰ حکام سمیت 7 افراد کو بین الاقوامی طور پر ممنوع قرار دئے گئے تلور پرندے کے شکار کے خصوصی لائسنس جاری کردیئے۔

ذرائع کے مطابق، دبئی کے نائب حکمران، ولی عہد، ڈپٹی چیف پولیس، ایک اعلیٰ فوجی عہدیدار، شاہی خاندان کے ایک فرد، سرکاری افسر اور ایک کاروباری شخصیت کو سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں شکار کے اجازت نامے جاری ہوئے ہیں۔

نایاب پرندے تلور موسم سرما میں سخت سردی کی وجہ سے ہر سال پاکستان کے نسبتا گرم علاقوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں جہاں عوام کو اس کے شکار کی اجازت نہیں دی جاتی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے قدرتی حیات کے تحفظ کے لیے کئی عالمی معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں، جن کے تحت پاکستان مختلف نایاب پرندوں سمیت مقامی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اقدامات کرے گا لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت پاکستان عربوں کی من مانیوں کے سامنے اف تک نہیں کہہ سکتے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران قطر سے آنے والے شاہی خاندان کے افراد پر پاکستان میں تلور کے شکار کے بہانے غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام بھی عائد کیا گیا لیکن ان سب کے باوجود عرب شہزادے جب چاہے، پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔

بین الاقوامی معاہدوں کے قوانین کے تحت پاکستان میں تلور کے شکار پر بھی پابندی ہوگی اور پاکستان تلور کے شکار کی اجازت نہیں دے گا، مگر حکومت خلیجی ممالک کے عرب شہزادوں کو خصوصی طور پر اجازت نامے جاری کرتی ہے۔

یاد رہے کہ معروف اینکر پرسن ڈاکٹر عامر لیاقت نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ حیرت انگیز طورپر عرب شیوخ کی بیگمات ان کے ساتھ نہیں ہوتیں لیکن وہ خود آتے ہیں، یہ کیوں نہیں ہوتیں؟ ان کی بیگمات کو تلور کیوں پسند نہیں، یہ ہمارے لیے بہت گہرا سوال ہے۔

ڈاکٹر عامر لیاقت نے اس دوران عرب شیوخ پر پاکستان میں شکار کے دوران غیر اخلاقی سرگرمیوں کا الزام بھی لگایا تھا جبکہ دوسری جانب عوام نے عربوں کی آمد پر رعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ تلور کے شکار کے دوران ان کی فصلیں ضائع ہوجاتی ہیں اور حکومت کی جانب سے عربوں کو شکار کے لئے زمینیں الاٹ کرنا غریب عوام کے ساتھ ظلم ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان کے عوام نے مختلف علاقوں میں مظاہرے بھی کئے ہیں تاہم عرب شیوخ کا غیر اخلاقی سرگرمیوں کے سلسلے میں بدنامی سمیت مختلف موانع کے باوجود شکار کے لئے پاکستان آنا ایک عام انسان کی سوچ سے بالاتر ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری