حکومت پاکستان کے راحیل شریف کی سعودی اتحاد میں تعیناتی سے متعلق تضاد بیانات


حکومت پاکستان کے راحیل شریف کی سعودی اتحاد میں تعیناتی سے متعلق تضاد بیانات

وزیراعظم پاکستان کے ترجمان نے ایسی حالت میں سعودی اتحاد کی سربراہی سے متعلق سابق آرمی چیف کا فیصلہ ان کا ذاتی قرار دیا ہے کہ گزشتہ دنوں وزیردفاع نے راحیل شریف کی سعودی عرب میں تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی تعیناتی حکومتی منشا اور جی ایچ کیو سے کلیئرنس کے بعد ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، پاکستان کے وزیراعظم محمد نواز شریف کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کی سعودی اتحاد کی سربراہی قبول کرنے سے متعلق فیصلہ ان کا ذاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان کے سعودی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تعیناتی کے سبب پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثر پڑا تو اس کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ میرے نقطہ نظر سے راحیل شریف نے سعودی عرب جانے سے پہلے اپنے محکمے سے ضرور اجازت لی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی ریٹائرڈ جنرلز مختلف تھنک ٹینکس میں کام کرتے رہے ہیں، ان کی تعیناتی حکومت کا فیصلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ پہلے ہی یہ فیصلہ کرچکی ہے کہ وہ کسی بھی ملک کے خلاف اپنی فوج استعمال نہیں کرے گی۔

واضح رہے کہ 6 جنوری کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے اسی پروگرام میں راحیل شریف کی سعودی عرب میں تعیناتی کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ان کی تعیناتی حکومتی منشا اور جی ایچ کیو سے کلیئرنس کے بعد ہوئی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری