وزیرداخلہ پاکستان لدھیانوی کا دفاع کرنے میدان میں آگئے


وزیرداخلہ پاکستان لدھیانوی کا دفاع کرنے میدان میں آگئے

وفاقی وزیرداخلہ نے فرقہ پرست گروہ سپاہ صحابہ کے سرغنہ محمد احمد لدھیانوی کا شیعہ علما ساجد نقوی اور آغا سید حامد علی موسوی کے ساتھ موازنہ کرکے بتایا ہے کہ کیا ان دو شیعہ علماء کو دہشتگر تنظیموں سے جوڑا جا سکتا ہے؟

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کو اہل سنت والجماعت کے سربراہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر چیز مولانا لدھیانوی سے جوڑنا کہاں کا انصاف ہے؟

اسلام آباد کے علاقے کلر سیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے سوال کیا کہ کیا ساجد نقوی یا آغا سید حامد علی موسوی کو دہشتگرد تنظیموں سے جوڑاجاسکتاہے؟ میری تقریر پڑھے بغیر اپنے مطلب باندھ لیے گئے ہیں جو کہ زیادتی اور ناانصافی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے لگائے گئے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور پیپلز پارٹی کو ان سے جو تکلیف ہے اس سے سب واقف ہیں۔

انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ پیپلزپارٹی کا کونسا لیڈر ہے جو اپنے دور میں کالعدم جماعتوں کے لوگوں سے نہیں ملا؟

چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ فرقہ ورانہ بنیادوں پرکالعدم قراردی گئی جماعتوں کے لوگ اب بھی پاکستان میں موجود ہیں، اگر کوئی اندھا یا گونگا بن کر بیٹھ جائے تو وہ کچھ نہیں کرسکتے، اور دہشتگرد تنظیموں اورفرقہ ورانہ تنظیموں کے درمیان فرق ریکارڈ پر موجود ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ’چوہدری نثار نے نیشنل ایکشن پلان کے برخلاف کالعدم تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کی، جس کے بعد ان کا عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں۔‘

سماجی کارکن سلمان حیدر کی گمشدگی پر پوچھے جانے والے سوال پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے پروفیسرسلمان حیدرکے لاپتا ہونے کی رپورٹ ہے، اور ہم اس معاملے پر توجہ دیئے ہوئے ہیں۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں اور لاپتہ افراد کے لواحقین کو احساس ہونا چاہیئے کہ یہ ایک سنجیدہ واقعہ ہے اور اس تک پہنچنے میں وقت لگتا ہے تاہم ہم پوری کوشش میں ہیں کہ تمام مغوی جلد از جلد بازیاب ہوں تاکہ گھر پہنچ سکیں۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں کو ذمہ داری سونپ رکھی ہے اور کچھ معاملات آگے بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا اعلان ان افراد کی بازیابی کے بعد ہی کیا جائے گا لہذا لوگ اعتماد کا اظہار کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسلام آباد اور لاہور سے 5 سماجی کارکن اور شہری لاپتہ ہوئے، ان میں سے دو وقاص گورایا اور عاصم سعید 4 جنوری جبکہ سلمان حیدر 6 جنوری سے لاپتہ ہیں، اس کے علاوہ احمد رضا نصیر اور ثمر عباس 7 جنوری کو لاپتہ ہوئے۔

پریس کانفرنس میں انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ سب مغویوں کو بازیاب کرایا جائے گا اور معاملات احسن طریقے سے حل ہوجائیں گے۔

ملٹری کورٹس کی توسیع سے متعلق پوچھے گئے سوال پر چوہدی نثار کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اجلاس ہوا ہے اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے وقت مانگا گیا ہے جبکہ اپوزیشن بھی اس معاملے پر سوچ بچار کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کا بنیادی مقصد دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ایک فاسٹ ٹریک نظام وضع کرنا ہے، آئندہ چند دنوں میں معاملہ کس طرف جاتا ہے سب کے سامنے آجائے گا۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری