تاجکستان کے ساتھ افغان سرحد پر 15 ہزار عسکریت پسندوں کا اجتماع


تاجکستان کے ساتھ افغان سرحد پر 15 ہزار عسکریت پسندوں کا اجتماع

تاجکستان کے وزیر داخلہ نے افغانستان میں سیکورٹی کی پیچیدہ صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ افغانستان اور تاجکستان کی سرحد پر10 ہزار سے زائد دہشت گردوں کی موجودگی نہایت پریشان کن ہے۔

تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق، تاجکستان کے وزیر داخلہ  رمضان رحیم زادہ نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ  10 ہزار سے زائد عسکریت پسند افغانستان کے ساتھ سرحد پر سرگرم ہیں جو ان کے ملک کے لئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا:  ابتدائی رپورٹ کے مطابق ہماری سرحد کے قریب افغانستان کی سرزمین پر 10 سے 15 ہزار عسکریت پسند موجود ہیں۔

رحیم زادہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر اتنی بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں کا جمع ہوجانا باعث تشویش ہے۔

تاجک وزیر داخلہ نے اعتراف کیا ہے کہ خود ان کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد بھی افغانستان میں موجود عسکریت پسندوں کے ہمراہ ہے۔

واضح رہے کہ  گزشتہ مہینوں کے دوران تاجکستان حکومت دہشت گردوں سے نمٹنے کے لئے افغان سرحد پر فوجی مشقیں کرچکی ہے۔

تاجک فوج کے 10 ہزار سے زائد  جوانوں نے چین کے اشتراک سے افغان سرحد پر بھاری اور نیم بھاری ہتھیاروں کے ذریعے طاقت کا مظاہرہ کیا تھا۔

تاجکستان حکومت کا کہنا ہے کہ اس قسم کی فوجی مشقوں کا مقصد دہشت گردوں کی حوصل شکنی کرنا ہے۔

تاجکستان کے وزیرداخلہ نے افغانستان میں سیکورٹی کی پیچیدہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری