7 مسلمان ممالک پر امریکی پابندی پر اسلام آباد کا مبہم ردعمل/ پاکستان کیلئے ویزا پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، امریکہ


7 مسلمان ممالک پر امریکی پابندی پر اسلام آباد کا مبہم ردعمل/ پاکستان کیلئے ویزا پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، امریکہ

جہاں 7 مسلمان ممالک پر امریکی پوبندیوں سے متعلق اسلام آباد نے مبہم ردعمل کا اظہار کیا ہے وہیں امریکی سفارتخانے نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہپاکستان پر پابندی کے بارے میں کوئی غور نہیں کیا جارہا اور اس ملک کے لیے ویزا پالیسی میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق دفتر خارجہ پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ویزا پابندی کی پالیسی پر مبہم رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ وہ کن ممالک کو آنے کی اجازت دے گا، لیکن ساتھ ہی تشویش کا اظہار بھی کیا کہ اس اقدام سے انتہا پسندوں کو پروپیگنڈا کرنے کا موقع مل جائے گا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلم ممالک عراق، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن کے شہریوں کو امریکا میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہر ملک کا خود مختاری حق ہے کہ وہ اپنی امیگریشن پالیسی کے حوالے سے فیصلہ کرے'۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ویزا پابندی کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں سعودی وزیرتیل خالد الفلیح نے کہا ہے کہ ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، وقت کے ساتھ لوگوں کی مشکلات ختم ہوجائیں گی۔

انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ ٹرمپ کی سعودی عرب سے تیل خریداری بند کرنے کی دھمکی حقیقت میں نہیں بدلے گی۔

انہوں نے اپنے بیان میں امریکہ کے سابق صدر کو تنقید کا نشانہ اور موجودہ صدر کی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے اقدامات صدرباراک اوبامہ کی غیرحقیقی پالیسیوں سے بہتر ہیں۔

صدر ٹرمپ کے اقدامات کی تعریفیں کرتے ہوئے خالد الفلیح نے کہا کہ وہ نئی امریکی انتظامیہ کا فوسل فیول کی جانب مثبت نظریئے کو سراہتے ہیں اور یہ سابق صدر اوبامہ کے غیر حقییقی پالیسیوں سے بہتر ہے اور اس سے امریکہ اور سعودی عرب کی معاشیات کو مشترکہ فائدہ ملے گا۔

سعودی وزیر نے امید ظاہر کی سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آئے گی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تاہم امریکا کی انتظامیہ کو انسانی اور سیاسی عوامل کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہیے۔

نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ 'ممالک کو ایسی پالیسی اختیار کرنے کی تجویز دی جاسکتی ہے جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف اتحاد کو نقصان پہنچانے کیلئے پروپیگنڈا کرنے کا باعث بن سکے'۔

دوسری جانب امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو پابندی کا شکار ہونے والے 7 مسلم ممالک میں شام کرنے پر کوئی غور نہیں کیا جارہا اور پاکستان کے لیے ویزا پالیسی میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کو معمول کے مطابق ویزے جاری کیے اور پاکستان سے ویزا پالیسی سے متعلق کوئی رابطہ نہیں کیا گیا جب کہ امریکی انتطامیہ نے پاکستان سے متعلق کوئی خصوصی ہدایات بھی جاری نہیں کی ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری