کیا او آئی سی کے ڈھونگ رچانے کا کوئی جواز باقی بچا ہے؟؟؟


کیا او آئی سی کے ڈھونگ رچانے کا کوئی جواز باقی بچا ہے؟؟؟

عرب ممالک اور اسرائیل کے محبت بھرے پیغامات کے تبادلوں کے بعد سوال یہ اٹھتا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلانے کی غرض سے وجود میں آنے والی اسلامی تعاون تنظیم، جو کئی دہائیوں سے اس قدر احتیاط سے کام کر رہی ہے کہ صہیونی حکومت پر کچھ گراں نہ گزرے، کے ڈھونگ رچانے کا اب کیا جواز باقی بچا ہے؟؟

خبر رساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق، پچھلی 7 دہائیوں سے اسرائیل فلسطینیوں پر طرح طرح کے مظالم ڈھا رہا ہے اور فلسطینیوں کو تکلیف پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔

وہ چاہے فلسطینی آبادی پر بم داغنے ہوں یا شہریوں پر سیدھی فائرنگ، یہودی آباد کاری ہو یا اذان پر پابندی، اسرائیل کا ہر قدم، ہر عمل، مظلوم فلسطینیوں پر ایک قیامت بن کر ٹوٹتا ہے۔

عالم اسلام ہمیشہ سے مسلمانوں کے مظلوم اور محکوم ہونے کے ناطے فلسطین سے یکجہتی کا اظہار اور اسرائیل کی مذمت کرتا ہے تاہم اب ہواؤں کا رخ کچھ بدلتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔

ایک طرف سعودی عرب اسرائیل سے اربوں ڈالر مالیت کے ڈرون طیارے خریدتا نظر آتا ہے تو دوسری جانب صہیونی فوج کے خصوصی دستے سیکورٹی فرائض سر انجام دینے کے لئے بحرین بلائے جاتے ہیں تو کہیں قطر کے خصوصی ایلچی محمد العمادی اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی توسط سے دنیا کو پیغام دیتے ہیں کہ اسرائیل، فلسطین کی ترقی کا حامی جبکہ فلسطینی رہنما اپنی ہی قوم کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں اور یہ کہ اسرائیل کے ساتھ ہمارا تعلق شاندار ہے۔

اسی زمرے میں نیتن یاہو نے اپنے انٹرویو میں عرب ممالک سے تعلقات کی بابت پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا: بہت سے عرب ممالک اب اسرائیل کو اپنا دشمن تصور نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ ایران کے مقابلے میں اسرائیل کو اپنا اتحادی سمجھتے ہیں۔

مقبوضہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے نیتن یاہو کو اپنے اتحادی ملک قطر کا بیان اتنا پسند آیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے انہی کا موقف دہراتے ہوئے کہا کہ اصلی مشکل خود فلسطینی ہیں جو یہودی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کررہے ہیں۔

یوں تو اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی تاہم، طرفین کی جانب سے کھلے الفاظ میں نہ صرف ایک دوسرے کے دوست اور اتحادی ہونے کے دعوے ہو رہے ہیں بلکہ فلسطین مخالف بیانات بھی دئے جا رہے ہیں۔

ان حالات میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلانے اور ان پر ہونے والے مظالم کے سدباب کی غرض سے وجود میں آنے والی اسلامی تعاون تنظیم، جو کئی دہائیوں سے اس قدر احتیاط سے کام کر رہی ہے کہ صہیونی حکومت پر کچھ گراں نہ گزرے، کے ڈھونگ رچانے کا اب کیا جواز باقی بچا ہے؟؟

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری