مسلمان ملک ترکی نے خواتین فوجیوں پر سکارف لینے کی پابندی ہٹا دی


مسلمان ملک ترکی نے خواتین فوجیوں پر سکارف لینے کی پابندی ہٹا دی

مسلم ملک ترکی کی حکومت نے خواتین فوجیوں پر سر پر سکارف لینے کی لگائی گئی پابندی کو ختم کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، ترکی میں فوج وہ آخری ادارہ ہے جس میں سر پر سکارف لینے پر لگائی گئی پابندی کو ختم کر دیا گیا ہے۔

ترکی میں 1980 کی دہائی میں عوامی اداروں میں خواتین کے لیے سر پر سکارف لینے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ تاہم اب ترکی میں اسلام پسند صدر رجب طیب اردوغان یہ دلیل دیتے ہیں کہ یہ پابندی ماضی کی تنگ نظری کی وجہ سے تھی۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ ترکی میں طویل عرصے تک متنازع رہا ہے۔

سیکولر نظریات کے حامی سر پر سکارف لیے جانے کو مذہبی قدامت پرستی تصور کرتے ہیں اور صدر پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ اسلامی ایجنڈا نافذ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صدر سکولوں کو مذہبی سکولوں میں تبدیل کر رہے ہیں اور یہ 'دین دار' نسل کو پروان چڑھانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

گذشتہ دہائی میں سر پر سکارف لینے پر عائد پابندی کو سکولوں، یونیورسٹیوں اور سول سروسز سے ہٹایا گیا تھا جبکہ گذشتہ برس پولیس میں موجود خواتین کو بھی سکارف لینے کی اجازت مل گئی۔

2010 میں ترکی کی یونیورسٹیوں نے لڑکیوں کے سکارف لینے پر عائد کی جانے والی سرکاری پابندی ہٹا دی تھی۔

تین سال کے بعد خواتین کو ریاستی اداروں میں سکارف لینے کی اجازت دی گئی جن میں عدلیہ، فوج اور پولیس کے ادارے مستثنی تھے۔ 2013 میں چار خواتین نے پارلیمان میں سر پر سکارف لیا۔

2016 میں پولیس کے محکمے میں کام کرنے والی خواتین کے سر پر سکارف لینے پر عائد پابندی کو بھی ختم کر دیا گیا۔

ترک روزنامہ حریت کے مطابق نئے قواعد فوجی افسران، سپاہی اور کیڈٹس کے لیے ہیں۔ انھیں سر پر اپنی ٹوپیوں کے اندر اپنے یونیفارم کا ہم رنگ سکارف لینے کی اجازت ہو گی۔

یاد رہے کہ ترکی کا قانون سیکولر ہے یعنی 1920 سے اب تک سرکاری طور پر ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری