ڈو مور کے بعد ڈونٹ ڈو مور


ڈو مور کے بعد ڈونٹ ڈو مور

امریکہ نے زور دیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے گریز کریں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، ماضی میں امریکہ پاکستان سے دہشتگردی کے حوالے سے ہمیشہ ڈو مور کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ تاہم اب جب پاک فوج افغان سرحد پر چھپے دہشتگردوں کے خلاف موثر کارروائی کر رہی ہے تو امریکہ کی جانب سے ڈونٹ ڈو مور کی تاکید سامنے آئی ہے۔

یہ بات یقینی ہے کہ پاکستانی فوج افغانستان کے خلاف نہیں بلکہ افغانستان میں چھپے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے تاہم امریکہ نے زور دیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کسی بھی قسم کی محاذ آرائی سے گریز کریں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت چاہتی ہے کہ دونوں حکومتیں سرحد کے دونوں جانب دہشت گردی کے خلاف مشترکہ آپریشن کی کوششیں کریں.

افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو رواں ماہ اس بات کی نشاندہی بھی کی تھی کہ امریکہ، افغانستان میں پائیدار انسداد دہشت پلیٹ فارم کا قیام چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حمایت کے بغیر افغانستان میں امن کا قیام ممکن نہیں اور وہ دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے افغانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پاکستانی حکام پر زور دیں گے۔

دوسری جانب اپنے حالیہ دورہ ترکی کے دوران پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کے بارے میں گفتگو کے دوران نواز شریف نے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات کا تعلق سرحد پار سے ہے۔

ترک صدر سے گفتگو میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد ٹھکانے موجود ہیں جن کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے ترک صدر طیب اردگان سے افغانستان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ افغان صدر کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جائے۔

 اسی طرح چند روز قبل آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل نکلسن سے ٹیلیفون پرمطالبہ کیا تھا کہ افغانستان کی زمین کو پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے لئے استعمال نہ ہونے دیا جائے۔

جنرل باجوہ نے اتحادی فوج کے کمانڈر سے دہشت گردی کی منصوبہ سازی، سمت، رابطے اور مالی اعانت کے توڑ کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا تھا۔

پاکستان فوج کے سربراہ نے اُنھیں دہشت گردوں کی اُس فہرست کے بارے میں بھی آگاہ کیا تھا جو افغان حکام کے حوالے کی گئی ہے تاکہ طویل مدت سے افغانستان کے اندر چھپے ہوئے اِن عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

جوابا امریکی جنرل نے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں قیمتی جانوں کے نقصان پر تعزیت کا اظہار کیا، اور پاکستان کی تشویش کو رفع کرنے کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں جاری دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان سے ملنے کے بعد پاکستان کی مسلح فوج نے افغان سرحد پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے متعدد دہشتگردوں کو ٹھکانے لگایا ہے۔

تاہم افغانستان کی جانب سے پاک آرمی کے اس آپریشن کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔

دھیان رہے کہ واشنگٹن کے تھنک ٹینک،  وڈرو ولسن سینٹر میں ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائیریکٹر اور ساوتھ ایشیا کے سینئیر ایسوسییٹ مائیکل کوگل مین نے بھی حال میں ہی انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی افغانستان سے ہو رہی ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد افغانستان سے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں شروع ہو گئی ہیں۔ 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری