دو طرح کے مسلمان !!


دو طرح کے مسلمان !!

علامہ اقبال کی دلی خواہش ان کی موت کے 79 سال بعد بھی پوری نہ ہو سکی کیونکہ آج بھی اس دنیا میں دو طرح کے مسلمان پائے جاتے ہیں یا کم از کم امریکہ اور اسرائیل کی نظر میں تو ایسا ہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، محسوس یہ ہونے لگا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی نظر میں اس دنیا میں 2 طرح کے مسلمان بستے ہیں، ایک تو سادہ مسلمان، دوسرے عرب مسلمان۔

سادہ مسلمان وہ ممالک ہیں، جن کے صدر تک کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں، سادہ مسلمان وہ ممالک ہیں جن کے 5 سالہ بچے کو امریکی ائرپورٹ پر گھنٹوں ہتھکڑی لگا کر رکھا جائے۔

جبکہ دوسری جانب، عرب مسلمان وہ ممالک ہیں، جن کے امیر کا امریکہ میں ہی نہیں، وائیٹ ہاوس میں استقبال کیا جائے، عرب مسلمان وہ ہیں جن کے ولی عہد کو ایوارڈ سے نوازا جائے۔

سادہ مسلمان وہ ممالک ہوتے ہیں جن پر اسرائیل جب چاہے بےدریغ اور بے جھجک بمباری کرسکتا ہے، اس کو کوئی روکنے والا بھی نہیں ہوتا۔ سادہ مسلمان وہ ممالک ہوتے ہیں جن میں شائد اتنی عمارتیں نہ ہوں جتنے کھنڈر ہیں، اتنے رہائشی علاقے نہ ہوں جتنے قبرستان ہیں۔

عرب مسلمان وہ ممالک ہوتے ہیں جو اسی اسرائیل کے ساتھ شاندار تعلقات کے دعوےدار ہوتے ہیں۔ اس سے اربوں ڈالر مالیت کے ڈرون طیارے خریدتے ہیں۔

عام مسلمان وہ ہوتے ہیں جن کی زبان مظلوم مسلمانوں کی حمایت کرتے نہیں تھکتی اور عرب مسلمان وہ ہوتے ہیں جو غیروں کے ساتھ مل کر انہی مظلوم اور کمزور مسلمانوں کو بمباری کا نشانہ بنا کر غیروں سے داد طلب کرتے ہیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عام مسلمانوں اور عرب مسلمانوں میں سے حق پر کون ہے؟

کسی کے حق پہ ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنے والے ہم کون ہوتے ہیں؟ بس امام حسن علیہ السلام کے اس فرمان پر تحریر کو ختم کرتے ہیں کہ،
"اگر کبھی حق کو پہچاننے میں مشکل ہو رہی ہو تو باطل کی جانب نظر کرنا۔ جو بھی باطل کے ظلم و ستم کے نشانے پر ہو، سمجھ لینا وہی حق ہے"۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری