مودی سے دوستی نبھا کر حکومت پاکستان اپنے چہرے کو داغدار کر رہی ہے


مودی سے دوستی نبھا کر حکومت پاکستان اپنے چہرے کو داغدار کر رہی ہے

تحریک آزادی جموں کشمیر کے رہنماؤں کا کہنا ہےکہ حافظ محمد سعید کی گرفتاری سے تحریک آزادی کشمیر کو نیا ولولہ ملا ہے جبکہ مودی سے دوستی نبھا کر حکومت پاکستان اپنے چہرے کو داغدار کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق تحریک آزادی جموں کشمیر کے زیراہتمام کشمیر میں بھارتی جارحیت اور حافظ محمد سعید کی نظر بندی کے خلاف ہونے والے مظاہرے سے تحریک آزادی جموں کشمیر کے مرکزی رہنما حمید الحسن، عثمان افتخار، جنید الرحمن اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی سے دوستی نبھا کر حکومت اپنے چہرے کو داغدار کر رہی ہے۔

حافظ محمد سعید کی گرفتاری سے تحریک آزادی کشمیر کو نیا ولولہ ملا ہے۔ پاکسانی قوم ان کی رہائی کے لئے متحد اور سڑکوں پر ہے۔ نظر بندیوں و گرفتاریوں سے کشمیر کی تحریک کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ پانامہ والے انڈیا کی خوشنودی کیلئے تحریک آزادی کشمیر کی کمر میں چھرا گھونپ رہے ہیں، حافظ سعید کے خلاف بیان دے کر خواجہ آصف کے حصہ میں سوائے لعن طعن کے کچھ نہیں آیا، اس ملک کو خطرہ حافظ محمد سعید سے نہیں کلبھوشن اور ریمنڈ ڈیوس جیسے دہشت گردوں سے ہے جن کے بارے میں حکومتی عہدیداران زبان کھولنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جامع مسجد قباء آئی ایٹ مرکز کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں طلباء سمیت مختلف افراد نے شرکت کی، احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے بینرز و پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر "حافظ محمد سعید محافظ پاکستان ہیں، خواجہ آصف شرم کرو، حیاکرو، میاں مودی دوستی نامنظور نامنظور اور حافظ محمد سعید کیخلاف پروپیگنڈا کشمیری و پاکستانی قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے" جیسی تحریریں درج تھیں۔

مظاہرین کی جانب سے حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کی فی الفور رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

اس موقع پر بھارتی پرچم بھی نذر آتش کیا گیا، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنما تحریک آزادی جموں کشمیر حمید الحسن نے کہا کہ کشمیری تاجروں نے اپنی تجارت کی، جوانوں نے اپنی تعلیم کی قربانیاں دی ہیں، کشمیری بچے بھی اس تحریک میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں، خواتین سڑکوں پر پاکستانی پرچم لہرا رہی ہیں اور بزدل ہندو گولیوں سے اس تحریک کو ناکام کرنا چاہتے ہیں لیکن کشمیری نوجوانوں کی جدوجہد کے بعد اب بھارتی فوجی بھی اعتراف کر رہے ہیں کہ وہ ان کو طاقت کے بل بوتے پر شکست نہیں دے سکتے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارت کے اس پراپیگنڈے کا خاتمہ ہو گیا کہ یہ تحریک کشمیریوں کی نہیں ہے۔ حافظ سعید نے 2017کو کشمیریوں کے نام کیا ہے آزاد کشمیر کے لوگ ان کے اس اقدام کی قدر کرتے ہیں، حافظ محمد سعید و دیگر رہنماؤں کی نظربندی سے کشمیریوں کو مضبوط پیغام نہیں دیا جا سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے کہ اس کی کشمیر پالیسی کیا ہے؟ مظلوم کشمیریوں کی کمر میں چھرا گھونپا جارہا ہے۔ حکومت وطن عزیز پاکستان نہیں بھارت سے وفاداری نبھا رہی ہے۔ بعض حکومتی وزراء کہتے ہیں کہ جماعۃالدعوۃ کی کشمیر پالیسی حکومت سے مطابقت نہیں رکھتی۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ کشمیریوں کے جذبات کی ترجمانی نہیں کر رہے۔ ہم کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ سمجھتے ہیں، ہماری پالیسی وہی ہے جو قائد اعظم محمد علی جناح کی ہے۔ آزادی کشمیر کیلئے کشمیری و پاکستانی قوم ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔ نریندر مودی نے پاکستان توڑنے کا اعتراف جرم کیا۔ اس کی دعوتیں کرنے والے کشمیریوں کے خیرخواہ نہیں ہیں۔ حکومت کا کشمیر پر کوئی موقف نہیں ہے۔

عثمان افتخار نے کہا کہ پاکستانی قوم نے کشمیریوں کو فراموش نہیں کیا، ہم تحریک آزادی میں اب بھی کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو مزید محکوم بناکر نہیں رکھ سکتا۔ کشمیری آزادی کی خاطر قربانیاں دے رہے ہیں۔ بھارت بے پناہ ظلم کے باوجود کشمیریوں کو اپنی منزل سے دور کرنے میں ناکام رہے گا۔ کشمیریوں کا مطالبہ اب بھی وہی ہے جو 70 سال پہلے تھا۔ پاکستان لاالہ الااللہ کی بنیاد پر قائم ہوا ہے، کشمیری مسلمانوں کے ساتھ ہمارا رشتہ اسی کلمے کی نسبت سے استوار رہے گا۔

جنید الرحمن و دیگر نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی سے توجہ ہٹانے کے لیے دہشت گردی کر رہا ہے۔ خطے میں امن کشمیر کی آزادی سے منسلک ہے۔ نریندر مودی کسی بھول میں نہ رہے، پاکستان کا ہر نوجوان کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ طلبہ کشمیریوں کی خواہشات پر اثر انداز ہونے کی بھارتی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، پاکستان، افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی کرے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری