"شیعہ سنی اختلاف" کے بعد "پختون پنجابی اختلاف" نامی نیا پراجیکٹ


"شیعہ سنی اختلاف" کے بعد "پختون پنجابی اختلاف" نامی نیا پراجیکٹ

معصوم اور بھولی بھالی عوام جس طرح کل شیعہ سنی اختلاف کی کہانیوں سے بہل رہی تھی، آج پختون اور پنجابیوں کے بیہودہ مسئلے کی جانب پوری طرح متوجہ ہو چکی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق معصوم اور بھولی بھالی عوام جس طرح کل شیعہ سنی اختلاف کی کہانیوں سے بہل رہی تھی، آج پختون اور پنجابیوں کے بیہودہ مسئلے کی جانب پوری طرح متوجہ ہو چکی ہے۔

دوسری جانب جہاں دہشتگردوں کے سہولت کار عوام کو الجھانے کی اپنی مذموم سازش کی کامیابی پر خندہ زن ہیں وہیں دہشت گرد بڑی سفاکی اور چالاکی سے اپنی کارروائیوں میں مشغول ہیں۔

ذرائع کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی نے خیبر پختونخوا سمبلی میں پختونوں کو پنجاب میں تنگ کرنے کے خلاف تحریک التوا پیش کی، جس میں کہا گیا کہ پنجاب میں پختونوں کو بے جا تنگ اور عزت نفس کو مجروع کیا جا رہا ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ صرف پختونوں کے خلاف لڑی جا رہی ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے تحریک التوا میں مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب پولیس صوبے میں موجود پختونوں کیساتھ اپنا رویہ درست کرے کیونکہ اس سے بین الاصوبائی تعلقات خراب ہو نے اور لوگوں میں ایک دوسرے کے خلاف نفر ت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے رہائشی ہمارے لئے قابل احترام ہیں تاہم پنجاب میں پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک انسانی حقوق کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

اس کے بعد پیپلزپارٹی کے صاحبزادہ ثناء اللہ نے قرارداد پیش کی جس میں پنجاب، سندھ اور آزاد کشمیر میں پختونوں کی بلاجواز پکڑ دھکڑ پرناراضی اور تشویش کا اظہار کیا۔

قرارداد میں وفاقی اورپنجاب حکومت سے سفارش کی گئی کہ پختونوں کی گرفتاریوں کو فی الفور بند کیا جائے۔

واضح رہے کہ اسمبلی نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی کہا ہے کہ پنجاب میں پشتونوں کے خلاف آپریشن قابل مذمت ہ ے، پنجاب میں ایک قوم کو نشانہ بنانا وفاق کے لئے خطرہ ہے، کچھ لوگوں کی وجہ سے سب کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جاسکتا، سندھی، پنجابی کی طرح پختون بھی محب وطن ہیں، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ حکومت کیا کررہی ہے، ملک میں آئین کی بالادستی یقینی بنائی جائے۔

قائد حزب اختلاف کا مزید کہنا تھا کہ پختونوں کو حکومت کی سرپرستی میں نشانہ بنایا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ پشتون رہنماؤں نے بھی پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ 13 فروری کو مال روڈ لاہور میں ہونے والے دھماکے میں افغانی ہاتھ ہونے کے بعد کریک ڈاون میں تمام پختونوں کو شامل کر لیا گیا ہے۔

پچھلے ہفتے پختونوں کے خلاف تعصب کا کھلا مظاہرہ کرتے ہوئے پنجاب پولیس نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان یا پٹھانوں سے متشابہ حلیہ رکھنے والے شخص کی اطلاع پولیس کو دی جائے۔

اس سلسلے میں منڈی بہاؤالدین کی پولیس نے عوام میں ایسے پمفلٹ بھی تقسیم کیے تھے جن میں عوام کو پٹھانوں سے متشابہ حلیہ رکھنے والے افراد سے محتاط رہنے اور ان کی اطلاع پولیس کو دینے کی تاکید کی گئی تھی۔

دوسری جانب صوبہ پنجاب پر پختونوں کے ساتھ نسلی اور لسانی سلوک روا رکھنے کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے واضح کیا ہے کہ پختون ہمارے بھائی ہیں اور انہیں پنجاب میں رہنے کا پورا حق حاصل ہے۔

رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں بعض نام نہاد سیاسی جماعتیں اور سیاسی رہنما پنجاب کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات انتہائی قابل مذمت ہے کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرتے ہوئے لوگوں کو خوفزدہ کرکے ان کی ہمدردیاں حاصل کی جارہی ہیں، یہ ملک دشمنی ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سرچ آپریشنز میں عام شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس صورتحال پر وہ شہریوں سے معذرت خواہ ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں پٹھانوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اور دیگر پاکستانیوں کی طرح پختون بھائیوں نے بھی ملک کی تعمیر و ترقی میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔

فوج اور پولیس سمیت ملک کے اہم ترین اداروں میں پختون، کلیدی عہدوں پر پوری ایمانداری اور جذبہ حب الوطنی کے ساتھ پاکستان کی خدمت کرتے رہے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری