تجارت کا مرکز مغرب سے ایشیا کی طرف منتقل ہو رہا ہے/ تجارت میں اضافے کیلئے تکفیری سوچ کا خاتمہ ناگزیر


تجارت کا مرکز مغرب سے ایشیا کی طرف منتقل ہو رہا ہے/ تجارت میں اضافے کیلئے تکفیری سوچ کا خاتمہ ناگزیر

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تجارت کا مرکز مغرب سے ایشیا کی طرف منتقل ہو رہا ہے جبکہ تجارت میں اضافے کے لئے سلامتی امن اور خوشحالی میں اضافہ اور دہشتگردی اور تکفیری سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی زیرصدارت اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم کے 13ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تجارت کا مرکز مغرب سے ایشیا کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ای سی او کا اجلاس خوش آئند ہے۔  اس سے ممبر ممالک کے درمیان  اقتصادی روابط بڑھیں گے۔

مگر تجارت میں اضافے کے لئے امن و سلامتی اور خوشحالی میں اضافہ اور دہشتگردی اور تکفیری سوچ  کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

افغانستان، عراق،  یمن اور شام میں امن و امان  قائم کرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس امن کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں ہے۔

اسلام آباد میں 13 ویں اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس  سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ  اقتصادی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان آنا میرے لیے باعث فخر ہے۔

نواز شریف اور حکومت پاکستان کی بہترین میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے بھی شکرگذار ہیں کہ اس نے اقتصادی تعاون تنظیم کے لئے مثبت کردار ادا کیا۔

ہم صدی کی دوسری دہائی  میں  مل کر اقتصادی تعاون بڑھانے اور تجارت کے مرکز کو مغرب سے مشرق کی طرف  لانا چاہتے ہیں۔

صدر روحانی کے مطابق اقتصادی ترقی خطے کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔

ہماری تنظیم مستقبل میں ایشیا کے ممالک کو آپس میں جوڑنے اور  مشرق اور مغرب کے درمیان رابطے اور  پل  کا کردار ادا کرنے میں موثر کردار ادا کر سکتی ہے اور اس کی وجہ سے تعاون میں اضافہ ہوگا۔

21 ویں صدی  معیشت کی ابھرتی ہوئی صدی ہے جس میں ایشیا کی ترقی ہوگی۔

بہترین روابط تمام ممالک کی ترقی کی ضمانت ہیں۔

یورپ  سے ایشیا تک ای سی او سے بہتر اور کوئی پلیٹ فارم نہیں ہے اور یہ تنظیم بہترین کردار ادا کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تجارت، توانائی سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھانا، تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس سے تمام ممالک کی تجارت اور ترقی میں اضافہ ہوگا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ہمارے بیچ بہت سارے مشترکات ہیں جن میں  اقتصادی تعاون بڑھایا جا سکتا ہے۔

اس میں ٹراسپورٹیشن، توانائی، اور بہت سارے دیگر شعبے شامل ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی  ایشیاء کی ابھرتی ہوئی صدی ہے۔

اس سے ہماری معاشی ترقی میں اضافہ ہوگا لیکن تجارت کے لئے دہشتگردی اور تکفیری سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

اس کے خاتمے کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

افغانستان، عراق،  یمن اور شام سے  دہشتگردی کے خاتمے کے لئے  بھی سب کو مل کر کردار ادا کرنا چاہیئے۔

جب تک وہاں سے تشدد  کا رستہ روکا نہیں جاتا ، اقتصادی ترقی مشکل ہوگی۔

کیونکہ امن اوع سلامتی اقتصادی ترقی کے لئے لازم و ملزوم ہیں۔

ہمیں اب تمام اختلافات بھلا کر اور منفی سرگرمیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے مل کر آگے بڑھنا چاہیئے اور دہشتگردی کو روکنا چاہیئے۔

ہمیں اقتصادی تعاون کے ساتھ ساتھ  ثقافتی اور سماجی  شعبوں میں بھی تعاون بڑھانا ہوگا تاکہ ہماری قوم اور ہمارے لوگ  پرامن انداز میں زندگی بسر کرتے ہوئے آگے بڑھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ بندرعباس اور چا بہار  بندرگاہیں،  وسط ایشیا ریاستوں  اور مغرب تک  تجارت کے لئے مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔

ایران  اقتصادی تعاون تنظیم  کے ممبر ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کے لئے ہر طرح سے  تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ   اختلافات بھلا کر   مشترکہ ترقی،  امن، استحکام، اور سلامتی کے لئے کام کریں۔

 

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری