تہران کانفرنس نے فلسطین کی ترجیحات کو واضح کردیا، ترجمان حماس

تہران کانفرنس نے فلسطین کی ترجیحات کو واضح کردیا، ترجمان حماس

تہران کانفرنس نے فلسطین کی آزادی اور اسٹریٹجک منصوبوں کے بنیادی حل کی طرف توجہ مبذول کرائی اور مزاحمتی تحریک کی حمایت کے طریقہ کار کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی صحافیوں کو انٹریو دیتے ہوئے مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان سامی ابوزهری کا کہنا تھا کہ فلسطین کے بہت سارے اہم مسائل جو کہ امت مسلمہ نے فراموش کردئے تھے، تہران کانفرنس نے یاد دلاتے ہوئے ایک بار پھر امت کے شعور کو ازلی دشمن کے مقابلے میں اجاگر کیا ہے۔

تہران کانفرنس نے فلسطین کی آزادی اور اسٹریٹجک منصوبوں کے بنیادی حل کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے مزاحمتی تحریک کی حمایت کے طریقہ کار کو بھی عالم اسلام تک پہنچایا ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ میرے خیال میں کانفرنس اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب رہا اور مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو ایک بار پھر پوری دنیا کے سامنے پیش کردیا۔

حماس کے ترجمان نے مزید کہا: اس قسم کی کانفرنسوں کا انعقاد لازمی ہے اس کے علاوہ فلسطین کے مسئلے کو ذرائع ابلاغ کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔

سامی ابوزهری سے پوچھے گئے سوال کہ کیا غزہ میں دوبارہ جنگ کے امکانات ہیں؟، کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 2014 کی طرح غزہ میں نئی جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم اسلامی مزاحمتی تحریک دشمن کے کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔

واضح رہے کہ فروری کے مہینے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطین انتفاضہ کی حمایت میں چھٹی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی تھی جس میں فلسطینی رہنماؤں کے علاوہ 80 ممالک کے پارلیمانی رہنماؤں ، دانشوروں اور ممتاز شخصیات نے شرکت کی تھی۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری