افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے پاکستان کی کوششیں جاری


افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے پاکستان کی کوششیں جاری

ماسکو میں اپریل میں ہونے والے کثیر القومی امن مذاکرات پر پاکستانی حکام نے 7 طالبان رہنماؤں کے ساتھ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ملاقاتیں کیں۔

خبرر ساں ادارے تسنیم کے مطابق اسلام آباد نے عالمی دباؤ کے تحت پاکستان میں رہائش پذیر ان طالبان رہنماؤں کو کابل کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی ہے جنہوں نے افغانستان پر 2001 میں امریکی حملے کے بعد پاکستان میں رہائش اختیار کرلی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس بھی پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا نے مل کر امن مذاکرات کا عمل شروع کیا تھا، مگر کابل کی جانب سے دہشت گرد حملوں کا الزام پاکستان میں چھپے عسکریت پسندوں پر لگانے کی وجہ سے امن مذاکرات کا سلسلہ ناکام ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ آئندہ ماہ اپریل میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات کے پیچھے بھی چین، روس اور پاکستان کا کردار ہے۔

ان مذاکرات میں افغانستان سمیت بھارت اور ایران بھی شرکت کریں گے، تاہم واشنگٹن نے ان مذاکرات میں شرکت کرنے کے حوالے سے تاحال کچھ نہیں بتایا۔

خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے 2 طالبان عہدیداروں نے بتایا کہ طالبان عسکریت پسندوں اور پاکستانی حکام کے درمیان گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی، جس میں طالبان نے پاکستانی جیلوں سے اپنے ساتھیوں کی رہائی سمیت دیگر مطالبات پیش کیے۔

اس اجلاس سے باخبر 2 پاکستانی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انتقامی کارروائیوں کے خوف کے باعث پاکستانی حکام نے ان مذاکرات کی تصدیق نہیں کی۔

چدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے خطے میں قدم جمانے کے خطرے اور طالبان کے ساتھ جنگ کے طول پکڑ جانے کی وجہ سے افغانستان کی خراب سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر عالمی برادری نے افغانستان کے لیے ایک پر امن حل تلاش کرنے کی کوششوں کو تیز کردیا ہے۔

افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کے باوجود طالبان رہنماؤں نے متعدد غیر ملکی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور کئی بار چین کا سفر بھی کیا ہے، جب کہ اب انہوں نے روس اور ایران سے مذاکرات شروع کرنے سمیت جاپان اور یورپ میں ہونے والے اجلاسوں میں بھی شرکت کی ہے۔

ان کوششوں سے بظاہر ماسکو اور بیجنگ کو کچھ کامیابی ملی ہے اور اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ وہ اقوام متحدہ کی جانب سے افغان طالبان رہنماؤں کے نام دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

خیال رہے کہ امن مذاکرات میں حصہ بننے کے لیے اقوام متحدہ کی دہشت گرد فہرست سے ناموں کا اخراج افغان طالبان کا دیرینہ مطالبہ ہے۔

اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں افغان طالبان کی قیادت ملا محمد عباس نے کی، جو جولائی 2015 میں افغان حکومت کے ساتھ براہ راست پاکستان میں ہونے والے مذاکرات کا حصہ تھے، 2 سال قبل ہونے والے ان مذاکرات کو اُس وقت اچانک ختم کرنے کا اعلان کیا گیا، جب طالبان رہنما ملاعمر کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا۔

اجلاس میں طالبان کی جانب سے شرکت کرنے والے دیگر عہدیداروں میں طالبان دور کے سابق وزیر ہائیر ایجوکیشن عامر خان متقی، سابق نائب اور وزیر اخلاقیات ملا محمد طرابی، نام نہاد کوئٹہ شوریٰ کونسل کے ملاسعد الدین اور نام نہاد پشاور شوریٰ کونسل کے ملا داؤد شامل تھے۔

مذاکرات میں طالبان کے اتحادی حقانی نیٹ ورک گروپ کے سینیئر رکن یحیٰ اور طالبان قیادت کی کونسل کے سیکریٹری لطیف منصور نے بھی شرکت کی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری