ملت کے باہمی اتحاد کے لئے مکالمہ ضروری ہے


ملت کے باہمی اتحاد کے لئے مکالمہ ضروری ہے

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر سید سرفراز نقوی  نے مکالمہ کی نشست کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ایسی نشستوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے تاکہ ملت میں موجود اختلافات کو کم کیا جاسکے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے سالانہ کنونشن کے موقع پر دوسرے روز مکالمہ کی نشست کا انعقاد ہوا جس میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر سید سرفراز نقوی، امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے چیئرمین لعل مہدی خان، سبطین سبزواری شیعہ علماء کونسل صدر، علامہ امین شہیدی صاحب  اور دیگر علماء کرام نے شرکت کی۔

 

مکالمہ بعنوان ملت تشیع پاکستان کو عصر حاضر میں درپیش چیلنجز میں سامعین کی کثیر تعداد نے گہری د لچسپی کا مظاہرہ کیا۔

 

امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر سید سرفراز نقوی  نے مکالمہ کی نشست کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ایسی نشستوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے تاکہ ملت میں موجود اختلافات کو کم کیا جاسکے۔

 

سرفراز نقوی نے کہا کہ جب تک ملت جعفریہ پاکستان، نظریہ، اقتصادیات، بیوروکریسی اور علم کے میدان میں کامیابی حاصل نہیں کر پاتی ملت مضبوطی کی طرف گامزن نہیں ہوگی۔

 

سرفراز نقوی نے کہا بدقسمتی سے پاکستان کی کسی یونیورسٹی میں اہل تشیع کے ایک فیصد طلبہ بھی موجود نہیں یہ ملت کے لئے ایک لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہے۔

 

سید سرفراز نقوی کاکہنا تھا ملت کے مسائل کا حل نظریہ ولایت فقیہ کے پیروکاروں کے باہمی اتحاد میں مضمر ہے جب تک پاکستان میں موجود نظام ولایت سے منسلک تنظیمیں  اور افراد باہم متحد نہیں ہوتے ملت مسائل سے چھٹکارا نہیں پاسکتی ہے۔

 

امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے چیئرمین لعل مہدی کا کہنا تھا سامراجی قوتیں نظام ولایت فقیہ کو اپنے لئے خطرہ سمجھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ کبھی ایم آئی سکس تو کبھی سی آئی اے کی مدد سے اس نظام کے خلاف سازشیں کی جاتی ہیں۔

 

امامیہ آرگنائزیشن پاکستان، ملت کے تمام افراد میں اتحاد و اتفاق کی قائل ہے اور یہ نشست بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔

علامہ امین شہیدی صاحب نے مکالمہ میں حاضرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تشیع دنیا کا مستقبل ہے ہمیں اس کی نظریاتی اساس کو مضبوط کرنا ہوگا۔

 

ملت میں بہت سے مسائل  پر اختلافات موجود ہیں لیکن مشترکات پر اتفاق کی ضرورت ہے۔

 

علامہ امین شہیدی نے ملت کی مشکلات کے حل کے لئے چند سفارشات کی جن میں قابل ذکر یہ ہے کہ کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ باہمی اتحاد کی فضاء کو رواج دیا جائے۔

 

اختلافات کے باجود مشترکات کا تعین کیا جائے تاکہ ایک دائرہ کار اور حدود قرار دیکر ہم نیکی کے کاموں ایک دوسرے کی مدد کر سکیں۔

 

تمام انجمنین و تنظیمیں اس بات پر اتفاق کریں کہ ملت کی مضبوطی کے لئے جو امور ایک تنظیم، گروہ یا ادارہ انجام دے دوسرا اس پہ کام نہیں کرے بلکہ اس کی اس کوشش میں تعاون کرے۔

 

علامہ شہیدی نے کہا پیروان نظام ولایت فقیہ کو اس نظام سے متسمک ہوکر ملت کے اتحاد کے لئے اپنا کردا را دا کرنا ہوگا۔

 

بعض اوقات ہمیں ملت کے قائدین کی روش سے انکار ہوسکتا ہے لیکن ان کے وجود  سے انکا ر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں علامہ ساجد نقوی  ولی فقیہ کے نمائندہ ہیں اس سے کوئی فرد انکار نہیں کرسکتا ہے البتہ ان کی روش سے کوئی بھی اختلاف کر سکتا ہے۔

 

علامہ سبطین سبزواری کا کہنا تھا کہ اس ہال میں یہ بات طے ہوئی ہے کہ کہ ملت کے تمام مسائل کا حل نظام ولایت فقیہ سے ارتباط میں ہے تو ہمیں اتحاد کی چھتری تلے ایک ہونا چاہئے اگر مسائل سے نجات کا حل ولی فقیہ کی اطاعت میں ہے تو پھر ہم ولی کی مان کر ایک کیوں نہیں ہوجاتے ہیں ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم ولایت فقیہ کو تو مانتے ہیں لیکن ولی کی نہیں مانتے ہیں ۔

 

امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے سالانہ کنونشن کے موقع پر مکالمہ کی نشست کا انعقاد ملت تشیع کی نمائندہ جماعتوں میں اتحاد و اتفاق کی کوششوں کے لئے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوگا۔ 

 

چیئرمین امامیہ آرگنائزیشن لعل مہدی خان صاحب مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جو اس بٹی ہوئی قوم کی مختلف تنظیموں کو مکالمہ کی میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ملت کی مختلف تنظیمیں انجمنیں نظریاتی و فکری طور پر ایک دکھائی دیتی ہیں تو کچھ اختلافات موجود ہیں۔

 

تاہم یہ فطری امر ہے اور ملت  کے تمام علماء و زعماء کو اسے گوارا کرتے ہوئے باہمی مکالمہ کا ماحول پیدا کرنے کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرنا چاہیے اور حسب استطاعت اس میں حصہ بھی ڈالنا چاہیے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری