نیشنل ایکشن پلان سے رد الفساد تک / کے پی کے والے متوجہ ہوں


نیشنل ایکشن پلان سے رد الفساد تک / کے پی کے والے متوجہ ہوں

یوں تو اس وقت پورا ملک ہی تکفیری کالعدم جماعتوں کا عشرت کدہ بنا ہوا ہے لیکن گزشتہ کچھ مہینوں سے خیبر پختونخوا بالخصوص تکفیری جماعتوں کی آماجگاہ بن چکا ہے اور صوبے میں روز بہ روز ان کا بڑھتا ہوا نفوذ نہایت قابل تشویش ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی: یوں تو اسوقت پورا ملک ہی تکفیری کالعدم جماعتوں کا عشرت کدہ بنا ہوا ہے۔ ان جماعتوں کے کارکن اور انکے لیڈرز قتل کے کئی کئی مقدموں میں نامزد ہونے کے باوجود کراچی سے کشمیر تک آزاد دندناتے پھر رہے ہیں۔

دو ماہ آرام کرتے ہیں اور چار ماہ پاکستانیوں کے خون سے اپنی پیاس بجھاتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ مہینوں سے خیبر پختونخوا بالخصوص تکفیری جماعتوں کی آماجگاہ بن چکا ہے اور صوبے میں روز بہ روز انکا بڑھتا ہوا نفوذ نہایت قابل تشویش ہے۔

صوبائی انتظامیہ ہو یا ادارے، گلی کوچے ہوں یا بازار، کالعدم جماعت اہلسنت و الجماعت (جسے نیکٹا کی جاری شدہ لسٹ میں بوجہ دہشتگردی کالعدم قرار دیا جا چکا ہے) صوبے پر مکمل طور پر چھائی نظر آ رہی ہے۔

یہ نہیں کہا جا سکتا کہ صوبائی حکومت اس جماعت کو نکیل ڈالنے میں ناکام ہو رہی ہے کیونکہ حالات شاہد ہیں کہ حکمران پارٹی اور اسکے وزراء (بالخصوص وزیر اعلی) خود اس جماعت کو بڑھاوے دے رہے ہیں۔

ملاحظہ ہو صرف مارچ کے مہینے میں کے پی کے کی حالت زار:

* 5 مارچ کو وزیراعلی پرویز خٹک کے بیٹے اسحاق خٹک نے نوشہرہ میں تکفیری رہنما احمد لدھیانوی سے ملاقات کی۔

* صرف 5 دن بعد اسی وزیر اعلی کے مشیر فضل الہی نے ایک اور تکفیری رہنما عطاء اللہ دیشانی سے پشاور میں سرکاری حیثیت میں ملاقات کی۔

* جہاں اس کالعدم جماعت کے آزادانہ گھومنے پر پابندی ہے ، وہاں اسی جماعت نے ہنگو میں ببانگ دہل ایک چوک کا نام تبدیل کیا گیا، چوراہے پر اب اس تنظیم کے نام سے منسوب بورڈ آویزاں ہے۔

* 21 مارچ کو احمد لدھیانوی ایبٹ آباد میں پھرتا رہا جہاں ٹریڈ یونین کے تاجروں نے اسے ہار پہنائے جبکہ انتظامیہ خاموشی سے تماشہ دیکھتی رہی۔

* اس سب کے ساتھ اب تک کی سب سے دل دہلا دینے والی خبر اس جماعت کا نصاب کی کتب میں اپنی مرضی کا مواد ڈلوانا ہے۔ اگرچہ یہ حکم وزیر اعلی نے 2015 میں ہی جاری کر دیا تھا کہ کے پی کے بورڈ اس جماعت کی مرضی کو نصاب تشکیل دیتے ہوئے ملحوظ خاطر رکھے تاہم یہ حکم نامہ ایک بار پھر سرگرم بلکہ سرگرم عمل ہے۔

* قصہ خوانی بازار جو 2013 میں اسی جماعت کے ہم خیال گروہوں کے ہاتھ دہشتگردی کا شکار بنا، کل لدھیانوی کے گلے میں ہار ڈالتا نظر آیا۔ شرمناک بات یہ ہے کہ صوبائی پولیس نے اس دہشتگرد کو سیکیورٹی پروٹوکول فراہم کیا۔

* تازہ ترین اطلاع یہ کہ دو مشہور زمانہ دہشتگرد اور قتل کے مقدمات میں نامزد فاروقی اور عطا دیشانی بڈگرام میں آئی ٹی کیو پبلک سکول میں نوجوان بچوں کے سامنے تقاریر کر کے انہیں اپنا ہم خیال بنا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب ملک میں بظاہر رد الفساد نامی آپریشن جاری ہے۔

یہ نام نہاد آپریشن خیالی دہشتگردوں کو تو مار رہا ہے (جنکی کوئی تفصیلات آجتک سامنے نہیں آئیں) جبکہ یہ حقیقی دہشتگرد انکو منہ چڑاتے سامنے سے گزر رہے ہیں ۔

دوسری جانب عمران خان کو صوبے کی انتظامی مشینری سے کوئی لینا دینا نہیں نہ اس بات سے سروکار ہے کہ انکے وزراء سرکاری حیثیت میں کیا غدر مچا رہے ہیں۔

یہ عوام کا حق ہے کہ وہ اپنے وزراء سے سوال کریں جو اتنے بے باک ہو گئے ہیں کہ آئین و قانون پاکستان کو پامال کرتے ہوئے کالعدم جماعتوں سے یارانے بڑھا رہے ہیں۔

اگر اس صورتحال پر ابھی قابو نہ پایا گیا تو وقت دور نہیں کہ جب خیبر پختونخوا کے ذریعے خدا نخواستہ ملک بھر میں دہشتگردی پھیلنے لگے گی۔

نوٹزیر نظر مضمون مصنف نے اپنے نقطہ نظر سے لکھا ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے، تو قلم اٹھائیں اور اپنے ہی الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں ای میل ایڈریس: tasnimnewsurdu@gmail.com آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری