غیر ملکیوں کو دھڑا دھڑ بےدخل کرنے والے آل سعود کو انوکھی پریشانی کا سامنا


غیر ملکیوں کو دھڑا دھڑ بےدخل کرنے والے آل سعود کو انوکھی پریشانی کا سامنا

غیر ملکیوں پر آئے روز نئی پابندیاں لگا کر انہیں اپنے ملک سے بےدخل کر دینے والے آل سعود کو مقامی منڈی میں استعمال شدہ گاڑیوں کی مانگ میں تیزی سے ہونیوالی کمی اور رسد میں اضافے کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سعودی عرب زیادہ سے زیادہ سعودی شہریوں کو روزگار کے مواقع دینے کے لیے غیر ملکیوں پر آئے روز نئی پابندیاں لگارہا ہے جس کی وجہ سے کئی غیرملکی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

تاہم غیرملکیوں کے انخلاء کی وجہ سے سعودی عرب کو بھی بعض مشکلات درپیش آرہی ہیں جن میں تازہ اضافہ مقامی منڈی میں استعمال شدہ گاڑیوں کی مانگ میںتیزی سے ہونیوالی کمی اور رسد میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔

سعودی شہریوں کے زیراستعمال رہنے والی پرانی گاڑیوں کے گاہک نہ ہونے کی وجہ سے یہ گاڑیاں کچرے کا ڈھیر بنتی جارہی ہیں۔

ڈیلی مکہ‘ کے حوالے سے سعودی گزٹ نے لکھا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں میں سرمایہ کاری کرنے والے غیرملکی ورکر بالخصوص کنٹریکٹنگ سیکٹر میں کام کرنیوالے افراد تھے جو بڑی تعداد میں ملک چھوڑ رہے ہیں۔

غیرملکی ورکرز پر ممکنہ طور پر جولائی سے لگائے جانیوالے نئے ٹیکس اور لوگوں کے ملک چھوڑکر جانے کی وجہ سے گاڑیوں کی سپلائی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

جدہ میں ایک کار شوروم کے مالک خالد علی نے بتایاکہ حکومت کی طرف سے غیرملکیوں پر ٹیکس لگانے کے اعلان کا اثر استعمال شدہ کاروں کی مارکیٹ پر پڑ رہا ہے۔

سونے پر سہاگہ معاشی حالات ہیں، گاڑیوں کی فروخت گرگئی ہے جبکہ رسد غیرمتوقع حد تک بڑھ گئی ہے۔

اپنے آبائی وطن جانے سے قبل اور پاسپورٹ پر ایگزٹ ویزاسٹیمپ لگوانے کے لیے کئی ورکرز نے اپنی گاڑیاں اونے پونے داموں فروخت کیں۔

غیرملکیوں کو نکالے جانے سے قبل ہی کار مارکیٹ متاثر تھی کہ غیریقینی معاشی حالات کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے نئی گاڑیوں کی خریداری کاارادہ موخر کردیاتھا۔

اس کا اثر صرف کاروں پر ہی نہیں بلکہ کئی دیگر شعبوں میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومتی فیصلے سے قبل غیرملکی شہری بطور کاروبار بھی گاڑیاں خرید لیتے تھے تاکہ دوبارہ بیچ کر منافع کما سکیں کیونکہ شوروم کی طرف سے حاصل کیے گئے منافع کی رقم بہت زیادہ ہوتی تھی اور غیرملکی خریدار تارکین وطن سے ہی خرید لیتے تھے۔

تاہم حکومتی اقدامات کی وجہ سے اب لوگوں نے مارکیٹ آنا ہی چھوڑدیا۔

اب یہ کاروبار منافع بخش نہیں رہا تو لوگوں نے کوئی دوسرا کاروبار شروع کردیا یا پھر ملک سے ہی چلے گئے۔

ٹرانسپورٹیشن ماہر بندرالمحمد نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ پراجیکٹس کے پایہ تکمیل کو پہنچتے ہی کار مارکیٹ میں مزید مندی آئے گی۔

نقل و حمل کے لئے لوگوں نے میٹرو اور ٹرینوں پر سفر شروع کردینا ہے اور اُنہیں مزید اپنی گاڑیوں کی ضرورت نہیں رہے گی۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ تارکین وطن ملک چھوڑنے سے قبل اپنی گاڑیاں کسی بھی قیمت پر بیچ دیں گے جبکہ معاشی حالات کی وجہ سے سعودی شہری چھوٹی گاڑیاں خریدنا پسند کریں گے ،سعودی شہریوں کو اپنے اخراجات اور آمدن کے درمیان مماثلت رکھنا پڑے گی۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری