پاراچنار میں ایک بار پھر الرٹ جاری؛ حقیقت یا پروپیگنڈا؟


پاراچنار میں ایک بار پھر الرٹ جاری؛ حقیقت یا پروپیگنڈا؟

پاکستان کے سرحدی علاقے پاراچنار میں سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے ایک بار پھر الرٹ جاری کردیا گیا ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لوکل انتظامیہ کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے جس کا مقصد افغان بارڈر پر باڑ لگانا ہے تاکہ افغان حکومت سے اسے تسلیم کروایا جاسکے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق کرم ایجنسی پاراچنار کی پولیٹکل انتظامیہ اور سیکورٹی ایجنسیوں نے افغانستان کی سرحد سے دہشت گرد تنظیم داعش کے خود کش بمبار اور جنگجؤوں کے علاقے میں داخل ہونے کی خبر کے بعد ریڈ الرٹ جاری کردیا۔

ذرائع کے مطابق پولیٹیکل انتظامیہ کی سخت سیکورٹی کے باوجود مسلسل دو خودکش دھماکوں میں سینکڑوں جانوں کے ضیاع اور مجروح ہونے کے بعد مقامی لوگوں نے مسلح رضاکاروں کو گھروں کی چھتوں اور شہر کے قریب بنکرز پر تعینات کردیا ہے۔

واضح رہے کہ علاقے کے تعلیمی اداروں نے تین روز تک چھٹی کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب پشتو ریڈیو تہران کے ڈائریکٹر عاشق حسین طوری کا کہنا ہے کہ کرم ایجنسی کے حوالے سے لوکل انتظامیہ اور سیکورٹی ایجنسیوں نے ایک جوٹھی خبر نشر کرکے اس علاقے کے لوگوں میں خوف و ہراس پہیلانے کی کوشش کی اور کہا کہ داعش کے خود کش بمبار اس علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں اور ریڈ الرٹ جاری کیے جانے کے بعد تعلیمی ادار ے بند کردیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے عرض یہ ہے کہ یہ سب صرف اور صرف ایک ڈرامہ رچا رہے ہیں تاکہ بین الاقوامی سطح پر  خود کو مظلوم دکھائے حالانکہ سب دہشتگرد پاکستان کے اندر ہی ہیں اور ایجنسیوں کے کنٹرول میں ہیں اور  پاک افغان بارڈر جسے افغان حکومت ڈیورنڈ لائن سمجہتی ہے، سے بہی مربوط ہے تاکہ اس پر باڑ لگاکر افغان حکومت سے اسے تسلیم کروایا جائے اور پاراچنار  میں جو آئے روز خودکش دھماکے ہوتے ہیں یہ اسی منصوبے کے تحت کرائے جاتے ہیں اور یہ ڈھکی چھپی بات نہیں کہ پاکستان کی فوجی اور انٹیلی جنس حلقے طالبان اور جماعت الاحرار جیسے دہشتگردوں کو اسٹریٹیجک اثاثے کے طور پر سمجہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیاں نہ چاہیں تو یہ دہشتگرد ایسی جنایات کی مرتکب نہیں ہوسکتیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری