بھارت گردی: مسلم کش فسادات میں مسلمانوں کے 80 گھر اور دکانیں نذر آتش


بھارت گردی: مسلم کش فسادات میں مسلمانوں کے 80 گھر اور دکانیں نذر آتش

بھارتی ریاست اڑیسہ کے شہر بھدرک میں ہندو مسلم فسادات بھڑک اٹھے جس کے دوران ہندو فسادیوں نے مسلمانوں کے 80 سے زائد گھر اور دکانوں کو لوٹنے کے بعد جلا دیئے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ہندوئوں نے الزام لگایا کہ سوشل میڈیا پر انکے دیوی دیوتا رام اور سینا کے بارے میں ایک مسلمان آصف علی نے قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

یہ خبر پھیلتے ہی سینکڑوں ہندو فسادی سڑکوں پر نکل آئے اور تھانے کے سامنے دھرنا دے دیا، تاہم معاملہ یہیں ختم نہ ہوا اور فسادی ہندووں نے دیکھتے ہی دیکھتے توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کا سلسلہ شروع کر دیا۔

جس کے دوران ہندو فسادیوں نے مسلمانوں کے 80 سے زائد گھر اور دکانیں لوٹنے کے بعد جلا دیئے۔

4 پولیس افسروں سمیت 20 افراد زخمی ہوئے۔ شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر سکول کالجوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب بھدرک کے ایس پی دلیپ کمار داس نے بتایا کہ پولیس نے 35 فسادیوں کو گرفتار کیا ہے اور صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے پولیس اور سی آر پی ایف 505 کمپنیاں علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔

واضح رہے کہ شہر میں جگہ جگہ مارپیٹ اور املاک کو نذر آتش کرنے کے واقعات جاری ہیں۔

مسلمانوں کے بہت سے مکانوں اور دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی مجلس عامہ کی ریاستی دارالحکومت بھونیشور میں 15 اور 16 اپریل کو کانفرنس ہونے والی ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ اسی اجلاس میں 2019ء کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت کا خاکہ تیار کیا جائے گا اور اسی ضمن میں بعض لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھدرک کا واقعہ ریاست میں فرقہ وارانہ فسادات کو بڑھا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ مسلم کش فسادات مسلمانوں کی ازلی دشمن جماعت بی جے پی کی انتخابی مہم کے حق میں ہی جائے گی۔

یاد رہے کہ چند روز سے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں واضح طور پر اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری