امریکیوں کا اقدام ایک تزویری غلطی ہے / سابق امریکی حکام نے داعش کو جنم دیا اور موجودہ حکام اسے تقویت پہنچا رہے ہیں


امریکیوں کا اقدام ایک تزویری غلطی ہے / سابق امریکی حکام نے داعش کو جنم دیا اور موجودہ حکام اسے تقویت پہنچا رہے ہیں

امام خامنہ ای نے شام پر امریکی میزائل حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ نے شام پر حملہ کرکے اسٹریٹجک غلطی کی ہے.

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق آج بروز اتوار [9 اپریل 2017] مسلح افواج کے اعلی کمانڈروں نے ـ ایام نوروز کے سلسلے میں ـ رہبر انقلاب اسلامی و کمانڈر انچیف حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی اور رہبر انقلاب نے خطاب کرتے ہوئے حکام اور مسلح افواج کے حوصلے پست کرنے اور "نہیں ہوسکتا اور ہم نہیں کرسکتے" جیسے احساسات مسلط کرنے کی غرض سے دشمن کے منصوبوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کو چاہئے کہ اللہ پر توکل اور خوداعتمادی کے ساتھ اپنی قوت اور صلاحیتوں میں روز بروز اضافہ کریں اور تخلیقی اقدامات اور اعلی ہمت و حوصلے کے ساتھ قلتوں اور کمیوں کا ازالہ کریں۔

امام خامنہ ای نے خطاب کے آغاز میں پوری قوم بالخصوص فداکار مسلح افواج اور ان کے اہل خانہ کے لئے برکتوں اور کامیابیوں سے بھرپور سال کی آرزو کرتے ہوئے فرمایا: انسان کے لئے بہترین دعا اور سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ صراط مستقیم [سیدھے راستے] کی تشخیص دے، اسے پہچان لے اور اس میں استقامت کرے۔

انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کو فکر اور عقیدے سے لیس افواج قرار دیا اور فرمایا: معرفت کے ساتھ عوام کی مخلصانہ خدمت عظیم ترین عبادات میں سے ہے اور [خدمت کے] اس موقع کی قدردانی کرنا چاہئے؛ جیسا کہ [آٹھ سالہ] دفاع مقدس کے دوران بھی مجاہدین اور شہیدوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور آج بھی راہ خدا کے تمام راہیوں کی آرزو رتبۂ شہادت تک رسائی حاصل کرنا ہے۔

مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے مسلح افواج کی آپریشنل اور تنطیمی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا: مالی قلتوں کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے اور جس طرح کہ دفاع مقدس کے دور تمام تر قلتوں کے باوجود، ایک طویل جنگ فیصلہ کن کامیابی کے ساتھ اور حتی ملکی سرحد ایک میٹر زمین کی ادھر ادھر منتقلی کے بغیر اختتام پذیر ہوئی، آج بھی تخلیقی اقدامات اور بلند حوصلوں کے ساتھ قلتوں کا ازالہ کیا جاسکتا ہے۔

رہبر معظم نے مسلط کردہ جنگ کے دوران صدام کو حاصل ہونے والی مغربی ملکوں کی ہمہ جہت حمایتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یورپ کی منافق حکومتوں نے ـ جو آج شام کی جنگ میں [شامی حکومت کی جانب سے] کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا دعوی کررہی ہیں ـ مسلط کردہ جنگ کے ایام میں ہزاروں ٹن کیمیاوی ہتھیار صدام کو فراہم کردیئے تا کہ وہ ان ہتھیاروں سے ہمارے محاذوں اور سردشت اور حلبچہ جیسے علاقوں پر حملے کرے۔

رہبر انقلاب نے ایران کی موجودہ عسکری ترقی کو جنگ کے زمانے کے حالات کے ساتھ ناقابل قیاس قرار دیتے ہوئے فرمایا: خدا پر توکل، خوداعتمادی، انضباط [نظم اور Discipline ] اور انتظامی دیکھ بھال کے ساتھ آج بھی ہم رکاوٹوں کو دور کرسکتے ہیں۔

حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای نے "مسلح افواج کے حوصلے بلند کرنے" کو اعلی کمانڈروں کا فریضہ قرار دیا اور "عوام، حکام اور مسلح افواج کے حوصلے پست کرنے" کے لئے دشمن کے منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی کوشش ہے کہ نفسیاتی جنگ کے ہتھکنڈوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ذمہ دار حکام کے ذہنوں کو کمزور اور متزلزل کرے اور "نہیں ہوسکتا اور ہم نہیں کرسکتے" جیسے احساسات کو ان پر مسلط کردے۔
"تحقیقات کی فروغ"، "مسلح افواج کے سبکدوش کارکنان کی تکریم" جیسے مسائل دیگر مسائل میں سے تھے جن پر کمانڈر انچیف نے زور دیا اور فرمایا: سبکدوش افراد مسلح افواج کے قابل قدر ذخیرے ہیں اور ان کے مادی اور معاشی مسائل حل کرنے اور ان کی تکریم و احترام کے سلسلے میں سنجیدگی سے غور و تدبیر کی ضرورت ہے۔

انھوں نے مسلح افواج کی تقویت کا راستہ روکنے کے سلسلے میں دشمن کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن ایک طرف سے مسلح افواج کے ایک بڑے حصے بشمول فوج، سپاہ، پولیس اور بسیج کے خلاف اس طرح سے تشہیری مہم چلا رہا ہے کہ یہ اندر سے کھوکھلی ہوجائیں تو دوسری طرف سے مسلح افواج کو تنظیمی لحاظ سے روز بروز طاقتور سے طاقتور ہونا چاہئے۔  

رہبر انقلاب اسلامی نے شام پر امریکی حملے اور دنیا کے دوسرے علاقوں میں بھی اسی طرح کے اقدامات کے امکان کے سلسلے میں بعض تجزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکی مکمل طور پر جرم و جارحیت، خطا اور تجاوز جیسے اعمال بجا لا سکتے ہیں، اور دنیا کے دوسرے علاقوں میں بھی ایسے ہی اقدامات انجام دے چکے ہیں، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ اس طرح کے اقدامات بجا لانے کی جرات کس علاقے میں کرسکیں گے؟

انھوں نے فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا ثابت کرکے دکھایا ہے کہ اس طرح کے غیر مربوط بایں اور غلط اقدامات اس کو میدان چھوڑنے پر آمادہ نہیں کرسکتے اور جو عوام اور حکام انقلاب پر یقین رکھتے ہیں وہ اللہ پر توکل کرکے خطرات اور دھمکیوں کے مقابلے میں پسپا نہیں ہوتے کیونکہ اگر پسپائی کرنا ہوتی تو ہمارا ملک آج روحانی اور تہذیبی لحاظ سے پسماندگی اور دیوالیہ پن کا شکار ہوچکا ہوتا۔

امام سید علی خامنہ ای نے شام پر حالیہ امریکہ حملے کا تجزیہ کرتے ہوئے فرمایا: جو کام امریکیوں نے کیا وہ ایک تزویری غلطی اور خطا ہے اور موجودہ امریکی حکام اپنے اسلاف کی غلطیوں کو دہرا رہے ہیں۔

رہبر انقلاب نے فرمایا: سابق امریکی حکام نے داعش کو جنم دیا یا اس کی مدد کی اور موجودہ حکام داعش اور اس کی مثل دوسرے ٹولوں کو تقویت پہنچا رہے ہیں۔

انھوں نے فرمایا: ان [دہشت گرد] ٹولوں کا خطرہ مستقبل میں خود امریکیوں کے گلے پڑے گا؛ [جیسا کہ] یورپیوں نے تکفیریوں کو تقویت پہنچانے کے خبط کا ارتکاب کیا اور آج وہ تکفیری یورپ کے گلے پڑے ہیں اور یورپ کے عوام اپنے گھروں اور سڑکوں پر امن کی نعمت سے محروم ہیں؛ اور امریکہ بھی اسی خبط کو دہرا رہا ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری