"گلگت بلتستان مجوزہ آئینی پیکج اور تنازعہ کشمیر پر اسکے اثرات" کے موضوع پر سیمینار + تصاویر


"گلگت بلتستان مجوزہ آئینی پیکج اور تنازعہ کشمیر پر اسکے اثرات" کے موضوع پر سیمینار + تصاویر

"گلگت بلتستان مجوزہ آئینی پیکج اور تنازعہ کشمیر پر اسکے اثرات" کے موضوع پر سیمینار میں سیاسی قیادت اس بات پر متفق ہوتی ہوئی کہ قومی مفادات اور انسانی حقوق کے پیش نظر گلگت بلتستان کے لوگوں کو حقوق ملنے چاہییں اور اس سےتنازعہ کشمیر پر فرق بھی نہیں پڑے گا لیکن اس مقصد کیلئے ایسا طریقہ اختیار نہ کیاجائے جس سےتنازعہ کشمیر پر پاکستان کےطویل عرصہ سےموجود قومی موقف کا انحراف ہو۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اسلام آباد میں "گلگت بلتستان مجوزہ آئینی پیکج اور تنازعہ کشمیر پر اسکے اثرات" کے موضوع پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سیاسی قیادت اس بات پر متفق ہوتی ہوئی کہ قومی مفادات اور انسانی حقوق کے پیش نظر گلگت بلتستان کے لوگوں کو حقوق ملنے چاہییں اور اس سےتنازعہ کشمیر پر فرق بھی نہیں پڑے گا لیکن اس مقصد کیلئے ایسا طریقہ اختیار نہ کیاجائے جس سےتنازعہ کشمیر پر پاکستان کےطویل عرصہ سےموجود قومی موقف کا انحراف ہو۔

علاوہ ازیں گلگت بلتستان ۔ آزاد کشمیر کا حصہ نہیں ہے بلکہ ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے۔ آزادکشمیر کے لوگوں کی طرح گلگت بلتستان کےلوگوں کابھی حق ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کی حسیاسیت کو مدنظر رکھتےہوئےاپنےبارےمیں فیصلہ کریں۔

ایک مشترکہ کانفرنس ہونی چاہیئے جسمیں گلگت بلتستان کےلوگوں کوبھی سنا جائے اور انکی رائےکو مقدم سمجھاجائے۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل کشمیری قیادت نے گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور کچھ ایسا ہی موقف بھارتی حکام کی جانب سے بھی سننے کو ملا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری