امریکہ میں پہلی مسلم خاتون جج کی لاش دریا سے برآمد


امریکہ میں پہلی مسلم خاتون جج کی لاش دریا سے برآمد

خود کو دنیا کا منصف سمجھنے والے امریکہ کے دریا میں بہتی ایک مسلمان منصف کی لاش نے امریکی حقیقت کا پول کھول دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکہ کی پہلی مسلمان خاتون جج شیلا عبدالسلام کی دریائے ہڈسن سے لاش ملی ہے، خاتون جج گذشتہ روزسے لاپتہ تھیں۔

تفصیلات کے مطابق نیویارک کے دریائے ہڈسن سے امریکہ کی پہلی مسلمان خاتون جج 65سالہ شیلا عبدالسلام کی لاش ملی ہے جو گذشتہ روز اپنی رہائش گاہ سے لاپتہ ہوئی تھیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے شیلا عبدالسلام کے جسم پرتشدد یا کسی قسم کی چوٹ کا کوئی نشان نہیں۔

انکی کی لاش کی شناخت انکے اہل خانہ نے کی۔

پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی موت کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے گا، اس زمرے میں مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

مریکی میڈیا کے مطابق شیلاعبدالسلام مین ہٹن کورٹ میں چودہ سال جج رہیں، وہ نیویارک کی اپیل کورٹ میں جج کے فرائض انجام دے رہی تھیں۔

واضح رہے کہ پینسٹھ سال کی شیلا عبدالسلام نیویارک کی رہائشی تھیں۔

شیلا عبدالسلام نیویارک سٹیٹ اسٹنٹ اٹارنی جنرل کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔
وہ 1993 میں سپریم کورٹ کی جج منتخب ہوئیں اور پھر 2013 میں نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے انہیں کورٹ آف اپیل کا جج منتخب کیا۔

عراق اور افغانستان میں اپنی فوج کی تعیناتی کو مسلمانوں کے حقوق کی پاسداری سے جوڑنے والے امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک میں انصاف جیسے مقدس پیشے سے منسلک ایک مسلمان خاتون کی بہتی ہوئی لاش امریکی پالیسیوں پر ایک بہت بڑا سوال ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری