پاراچنار، حالات معمول پر لانے کیلئے پاک فوج متحرک، اور قوم متفق + تصاویر و اسناد


پاراچنار، حالات معمول پر لانے کیلئے پاک فوج متحرک، اور قوم متفق + تصاویر و اسناد

پاراچنار میں حالات معمول پر لانے کیلئے پاک فوج متحرک ہوئی ہے اور پاراچنار شہر کو دہشتگرد حملوں سے بچانے کیلئے بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: پاک فوج کے بریگیڈئیر امیر محمد خان کرم ایجسنی میں مشران اور علماء سے ملاقاتیں کررہے ہیں تاکہ عوام اور سیکورٹی اداروں کے درمیان موجود روابط کو مضبوط تر بنائیں اور مستقبل کا لائحہ عمل تیار کریں۔

اس سلسلے میں پولیٹیکل انتظامیہ اور سیکورٹی اداروں کے اعلیٰ وفود نے قومی اہمیت کے نمائندہ تنظیموں، انجمنوں اور مشران قوم سے روابط تیز کردئے ہیں اور مشران قوم سے ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیٹیکل ایڈمنسٹریشن کے بیان کے مطابق "پاک آرمی کی جانب سے پاراچنار شہر اور اطراف میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ تمام تر سیکورٹی انتظامات کی نگرانی کمانڈنٹ آفیسر پاک آرمی لیفٹینینٹ کرنل بابر سلطان کررہے ہیں، پاراچنار سٹی کی سیکورٹی کو مزید بڑھا دیاگیا ہے، اس سلسلے میں پولیٹیکل انتظامیہ، پاک آرمی اور ایف سی کی جانب سے خصوصی اقدامات جاری ہیں۔

پاک آرمی کی جانب سے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پاک آرمی کے جوان تعینات کئے گئے ہیں اور ساتھ ہی چیک پوسٹوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں جن سے شہر میں داخلی و خارجی آمد و رفت کی کڑی نگرانی کی جاۓ گی۔ اس سلسلے میں کل کمانڈنٹ پاک آرمی لیفٹینینٹ کرنل بابر سلطان نے تمام چیک پوسٹوں کا دورہِ کیا اور سیکورٹی انتظامات کا جایزہ لیا اس موقع پر انہوں نے جوانوں کو خصوصی ہدایات جاری کیں۔"

پاک فوج نے کرم ایجسنی خاص کر پارچنار شہر میں حفاظتی اقدامات بہتر بنانے کیلئے رابطوں کا سلسلہ تیز کیا ہے اور اسی سلسلے میں سابق سینیٹر اور تحریک حسینی کے سپریم لیڈر علامہ سید عابد حسین الحسینی سے ملاقات کی ہے۔

ذرائع کے مطابق ملاقات خوش گوار ماحول میں تین گھنٹے تک جاری رہی اور کھل کرم ایجسنی کے مسائل پر بحث کی گئی۔
علامہ عابد حسین الحسینی نے بریگیڈیئر امیر محمد خان کے ساتھ کرم ایجسنی کے دیرینہ مسائل اُٹھا ئے جن میں بالش خیل میں ہزاروں ایکڑ اراضی پر قبضہ بھی شامل ہے اور حفاظتی اقدامات کیلئے کی جانے والی کوششوں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔

واضح رہے کہ ملاقات میں ایف سی کے کرنل عمر بھی شامل تھے جس کے ہوتے ہوئے دو مرتبہ پاراچنار اور صدرہ کے مقام پر پُرامن احتجاج پر فائرنگ کی گئی اور صدرہ میں تین جبکہ پاراچنار شہر میں دو احتجاجی مظاہرین قتل ہوئے تھے۔ ملاقات میں اس معاملے کو اُٹھایا گیا اور شفاف انکوائری کا مطالبہ دہرایا گیا۔
پاراچنار شہر کو دہشتگرد حملوں سے بچانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں جس میں پاراچنار شہر کے گرد خندقیں کھودنا بھی شامل ہے جس سے پاراچنار شہر جانے والے غیر ضروری کچے راستے بند ہوجائیں گے، مقررہ راستوں کے علاوہ پاراچنار شہر میں داخلہ ممکن نہیں رہے گا۔ جس کا مقصد پاراچنار شہر میں دہشتگردوں کے غیر ضروری داخلے کو روکنا ہے۔

پاراچنار شہر کی سیکورٹی ہائی الرٹ رہے گی۔ کرم ایجسنی میں گاڑیوں کی دوبارہ رجسٹریشن کی جاری ہے۔ جس کے بعد رجسٹرڈ گاڑیوں کے علاوہ کوئی گاڑی پاراچنار شہر داخل نہیں ہو سکے گی۔

پاک فوج اور ایجسنی کے قبائل کیساتھ کوآرڈینشین نہایت اہم ہے کیونکہ پولیٹیکل ایڈمنسٹریشن اور پاکستان آرمی کے طریقہ کار میں فرق ہوتا ہے۔ لیکن ایجسنی کے قبائل کو آن بورڈ لئے بغیر کرم ایجسنی کو دہشتگردی سے بچانا اسلئے مشکل ہے کہ شہر کو تو دہشتگردی کے واقعات سے بچا لیں گے لیکن تین طرف سے افغانستان بارڈر ہے جبکہ اس سلسلے میں علاقے کی تحفظ کے لئے کرم ایجنسی کے قبائل ہمہ وقت تیار ہیں۔
پیواڑ، بوڑکی، خرلاچی، شلوزان، نستی کوٹ، کڑمان، زیڑان اور مالی خیل سے لیکر لور کرم ابراھیم زئی، سنگینہ، جالندھر اور انزری تک ملحقہ علاقوں میں طوری۔ بنگش قبائل اپنی پوزیشن ہمیشہ سنبھالے ہوئے ہوتے ہیں تاکہ افغانستان کی طرف سے دہشتگرد حملوں کو روکا جاسکے۔

یاد رہے کرم ایجنسی کے مذکورہ بالا گاؤں افغانستان کی طرف سے آنیوالے حملوں کیلئے فرنٹ لائن ہیں جہاں ہمیشہ طوری بنگش قوم کے جوانوں نے اپنی جانیں دے کر وطن عزیز کا دفاع کیا ہے۔
پاک آرمی چیف نے ڈیورڈ لائن پر باڑ لگانے کے متعلق حکم دیا ہے اب دیکھتے کہ وہ باڑ کب لگتا ہے۔ جبکہ پاک۔افغان بارڈر پر پاکستان کے سیکورٹی اداروں کی قائم چیک پوسٹیں آمد و رفت کم پر توجہ دکھائی دیتے ہیں اور تجارتی سرگرمیوں میں زیادہ دلچسپی لیتے رہے ہیں۔

لیکن ہمیں اپنے دشمن کا پتہ ہے۔ کیونکہ طوری بنگش اقوام پانچ سو سالوں سے اس دہشتگردی کا مقابلہ کررہی ہیں ہمارے دشمنوں کا جو حکومت کو بھی پتہ ہے۔ پاراچنار میں جتنے دھماکے ہوئے اس میں پاراچنار اور کرم ایجسنی کے دہشتگرد شامل رہے ہیں، جن کے کالعدم اور دہشتگرد تنظیموں سے روابط ہیں۔
پارچنار شہر پر جب بھی دھماکہ ہوتا ہے تو کرم ایجسنی، پاراچنار کے وہ دہشتگرد جنہوں نے 2007 میں فرقہ ورانہ آگ بھڑکائی تھی وہی شامل ہیں اور اس کے سرغنہ کالعدم دہشتگرد گروہ سپاہ صحابہ کے سرغنہ عید نظر منگل اور انکی پشت پناہی بخت جمال کررہے ہیں اور ہر دھماکے سے پہلے اور بعد میں عید نظر منگل نمودار ہوکر لوگوں کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش کرتے نظر آتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق عید نظر منگل نے حال ہی میں بوشہرہ اور تری منگل کا دورہ کیا، واضح رہے کہ شیعہ مکتب فکر کیخلاف دہشتگرد تنظیمیں سب ایک ہیں اور کوآرڈینیٹڈ حملہ کرتے ہیں۔

کرم ایجنسی میں مزید دہشتگرد کارروائیوں کے الرٹس جاری کئے گئے ہیں اور سخت حفاظتی اقدامات کی وجہ سے دہشتگرد ٹارگٹ کے حصول میں ناکام رہے ہیں اللہ تعالی کی مدد سے اور پاک فوج کے حفاظتی اقدامات سے ہمیشہ ناکام رہیں گے۔ لیکن اس سلسلے میں پاک فوج اور ایجسنی کے عوام، علماء اور مشران میں مستقل رابطوں کی ضرورت ہے۔

پاراچنار شہر میں طوری۔ بنگش اقوام تقریباً پانچ سو سال سے آباد ہیں اور علاقے میں امن کی ضمانت ہیں۔ کرم ایجسنی میں زر، زمین اور پہاڑوں کے جھگڑے عرصہ دراز سے جاری ہیں جو بعد میں سنی، شیعہ رنگ دے کر دیگر علاقوں تک پھیلائے گئے ہیں۔ 80 کی دہائی میں ضیاالحق کے افغان پالیسی کا خمیازہ ابھی تک بھگت رہے ہیں لیکن پاکستان کے مقتدر حلقے ابھی تک کرم ایجسنی میں ایک مسلک کے مدارس کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے جس کی مثال پچھلے سال تری منگل اور غوزگڑی میں قائم مدارس کو فنڈز کا اجرا ہے۔ جبکہ سینٹرل کرم کے مدراس کا براہ راست طالبان سے روابط ہیں اور انہی کی گن گاتے رہتے ہیں۔

حکومت کو چاہئے کہ ان مدارس کی کڑی نگرانی کریں اور طالبان کو داعش میں شامل ہونے سے روکیں۔ ان مدارس کے نصاب میں بنیادی تبدیلیاں لائیں تاکہ مدراس سے فارغ التحصیل طلباء معاشرے کی ترقی میں کردار ادا کریں۔ کیونکہ ابھی تک مدارس سے فارغ التحصیل طلباء کا کوئی روشن مستقبل نہیں ہے اور دہشتگرد تنظیموں میں شامل ہونے کے سوا ان کیلئے کوئی آپشن نہیں۔

اب وقت ہے کہ حکومت دہشتگردی میں ملوث افراد کا قلع قمع کریں اور کرم ایجسنی کو ایک بار پھر جنت نظیر اور بے نظیر بنائیں۔
ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلائیں اور کرم ایجسنی کو امن کا گہوارہ بنائیں۔


نوٹ: زیر نظر مضمون مصنف نے اپنے نقطہ نظر سے لکھا ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے، تو قلم اٹھائیں اور اپنے ہی الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں ای میل ایڈریس: tasnimnewsurdu@gmail.com آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

اہم ترین مقالات خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری