ترک ریفرنڈم ملک میں خلفشار اور تقسیم کا سبب


ترک ریفرنڈم ملک میں خلفشار اور تقسیم کا سبب

انگریزی اخبار ٹائمز نے لکھا ہے کہ ریفرنڈم میں جزئی طور پر جیت نے ملک کو تقسیم کردیا ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آج بروز پیر کو انگریزی اخبار ٹائمز نے لکھا ہے کہ ریفرنڈم میں جزئی طور پر جیت نے ملک کو تقسیم کردیا ہے کیونکہ ملک کی تقریبا نصف آبادی 48 فیصد نے آئین میں ترمیم کے خلاف ووٹ دیا ہے۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق آئین کی ترمیم کی حمایت میں پڑنے والے ووٹوں کی تعداد 51 فیصد ہے، جب کہ حکومت کے خلاف پڑنے والے ووٹ 48 فیصد سے کچھ زیادہ بتائے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ ریفرنڈم کے بعد آئین میں ترمیم کی جائے گی، جس کے ذریعے ملک سے وزارت عظمیٰ کا عہدہ ختم ہونے کے ساتھ ساتھ صدارتی نظام نافذ کیا جائے گا۔

انگریزی اخبار ٹائمز کا کہنا ہے کہ ریفرنڈم نے ترکی کو دو حصوں میں تقسیم کردیاہے۔

آئین میں ترمیم کے خلاف سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ریفرنڈم مصطفی کمال اتاترک کے سیکولر نظام کو تبدیل کردے گا جو کہ ملک کے حق میں نہیں ہے۔

اس تاریخی ریفرنڈم میں ترکی کے 5 کروڑ سے زائد اہل ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

دریں اثنا ملک کی اپوزیشن پارٹی نے ریفرنڈم کے نتائج کے بارے میں شکوک شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریفرنڈم کے نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔

یاد رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردغان کافی عرصے سے ملک میں صدارتی نظام لانے کے خواہاں تھے اور اسی سلسلے میں ملک بھر میں ریفرنڈم کروایا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری