مشال کا قتل یونیورسٹی انتظامیہ نے کروایا، مرکزی ملزم کا اعتراف


مشال کا قتل یونیورسٹی انتظامیہ نے کروایا، مرکزی ملزم کا اعتراف

مشال خان کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے مشال پر توہین رسالت کا الزام لگانے کا کہا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق مشال خان  نےتوہین رسالت نہیں کی بلکہ یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا۔

مشال خان کے قتل میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ملزم نے عدالت کے سامنے بیان دیا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر میں نے اپنی تقریر میں مشال اور ساتھیوں پر توہین رسالت کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ مردان میں مشال قتل کیس کے مرکزی ملزم وجاہت کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

مرکزی ملزم نے واقعے کی ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ڈالتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نے مشال اور ساتھیوں پر توہین رسالت کا الزام لگانے کا کہا تو انہوں نے طالب علموں کے درمیان مشال کے خلاف تقریر کی۔

عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جس میں مرکزی ملزم وجاہت نے عدالت  کے سامنے اپنا بیان قلم بند کروایا ہے اور واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ڈال دی ہے۔

ملزم وجاہت نے پولیس کے ایک اہلکار پر بھی الزام لگایا کہ انہوں نے بھی طلبا کومزید اشتعال میں ڈال دیا۔

ملزم وجاہت کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار بلال نے مشال کی طرف داری پر بھی سختی سے نمٹنے کی دھمکی دی جب کہ طلبا باتیں سن کر مشتعل ہوگئے اور ہاسٹل پر دھاوا بول دیا۔

ملزم نے کمرہ عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کے اساتید ضیااللہ ہمدرد، اسفندیار، انیس، سپرنٹنڈنٹ ارشد و دیگر اصل ملزم ہیں جب کہ مجھے اس سازش کا پتہ ہوتا تو یونیورسٹی ہی نہ آتا۔

واضح رہے کہ 14 اپریل کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا کے ہجوم نے طالب علم مشال خان پر توہین رسالت کا الزام لگا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری