سعودی اتحاد کا نام بچوں کے حقوق پامال کرنے والے ممالک میں ڈالنے کا مطالبہ


سعودی اتحاد کا نام بچوں کے حقوق پامال کرنے والے ممالک میں ڈالنے کا مطالبہ

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی دو تنظیموں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ یمن میں لڑنے والے سعودی اتحاد کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے جو جنگ کے دوران بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سعودی اتحاد کی یمن میں جاری انسانی حقوق کی پامالی اور جنگی جرائم پر ایک اور صدا بلند ہوئی ہے۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 2 تنظیموں "سیو دی چلڈرن" اور "واچ لسٹ آن چلڈرن اینڈ آرمڈ کنفلکٹ" کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو سالوں کے دوران ہسپتالوں اور عملے کے ارکان پر کم از کم 160 حملے کیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن میں جنگ لڑنے والے سعودی اتحادی فوج اس جنگی جرم میں شامل ہیں۔

اسی طرح ان دو تنظیموں کی جانب سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں ان دو بچوں کی ہلاکت کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جو سعودی اتحاد میں لڑنے والی افواج کے فضائی حملے میں ہسپتال تباہ ہونے اور آکسیجن کی کمی کے باعث دم توڑ گئے تھے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال اقوام متحدہ کے سابق سیکریٹری جنرل بان کی مون کو بظاہر سعودی عرب کی جانب سے دباؤ کے بعد اس کی اتحادی افواج کو اس فہرست سے نکالنے پر شدید تشویش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

جبکہ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گذشتہ سال اقوامِ متحدہ نے یمن میں جنگ لڑنے والے سعودی اتحاد کا نام اس بلیک لسٹ سے نکال دیا تھا جس میں وہ ممالک شامل ہیں جو جنگ کے دوران بچوں کے حقوق پامال کرتے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سنہ 2015 میں یمن میں مجموعی طور پر 1953 بچے ہلاک ہوئے جن میں 60 فیصد بچوں کی ہلاکتوں کی وجہ سعودی اتحاد کے حملے بتائے گئے۔

دوسری جانب رواں سال کے آغاز میں اقوام متحدہ کے ایمرجنسی ریلیف کوارڈینیٹر سٹیفن او برین نے سلامتی کونسل کے سامنے یہ تشویش ناک انکشاف کیا تھا کہ یمن میں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جن میں 22 لاکھ بچے شامل ہیں جبکہ 50 ہزار کے قریب بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ سٹیفن اوبرین نے امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک کے حمایت یافتہ سعودی اتحاد سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ نو فلائی زون کو ختم کریں اور صنعا کا ہوائی اڈہ دوبارہ کھولیں تاکہ جان بچانے والی ادویات پہنچائی جاسکیں اور 20 ہزار یمنیوں کو بیرون ملک خصوصی طبی علاج معالجہ فراہم کیا جاسکے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری