ڈھاکہ میں سپریم کورٹ کے باہر انصاف کی دیوی کی تنصیب پر دوبارہ ہزاروں مظاہرین کا احتجاج


ڈھاکہ میں سپریم کورٹ کے باہر انصاف کی دیوی کی تنصیب پر دوبارہ ہزاروں مظاہرین کا احتجاج

بھارت کی تقلید میں مسلم ملک بنگلہ دیش کے سپریم کورٹ کے باہر عدل سے متعلق آیت یا حدیث مبارکہ کا حوالہ دینے کے بجائے انصاف کی دیوی نصب کر دینے پر ہزاروں شہریوں نے ایک بار پھر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق عدل و انصاف کو دین اسلام میں نہایت امتیازی مقام حاصل ہے۔ اسلام نے اپنے پیروکاروں کو ہر حال میں عدل سے کام لینے کی تاکید کی ہے اور اس سلسلے میں کئی قرآنی آیات اور مستند احادیث مبارکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔

اب نجانے یہ پاکستان سے نفرت ہے یا بھارت کی اندھی تقلید، لیکن بنگلہ دیش نے اپنی سپریم کورٹ کے سامنے انصاف کی ایک بڑی سی دیوی نصب کر دی تھی۔

بھارت کی تقلید میں بنگلہ دیش حکومت شاید یہ بھی بھول گئی کہ اسلام میں دیوی دیوتاؤں کا کوئی تصور نہیں ہے اور سب سے بڑی عادل ذات الہی ہے۔

 بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں اعتدال پسند اسلامی گروپ کے ہزاروں حمایتیوں نے سپریم کورٹ کے باہر انصاف کی دیوی کے مجسمے کے خلاف ایک بار پھر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

اعتدال پسند اسلامی گروپ حفاظت اسلام نے مظاہروں میں اس دیوی کے مجسمے کو اسلام کے خلاف قرار دیتے ہوئے فوری طور پر ہٹا کر قرآنی نسخہ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہرین نے انصاف کی دیوی کے مجسمے کو بت پرستی کے مترادف قرار دیا۔

مظاہرے میں شریک ایک شخص کے مطابق، مجسمے یا کسی قسم کے بت پر اسلام میں ممانعت ہے۔ ہمارے مذہب میں کسی قسم کے مجسمے کی جگہ نہیں ہے اس لیے سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر اس مجسمے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

احتجاج کرنے والے مظاہرین نے اپنی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر دیوی کے مجسمے کو نہیں ہٹایا گیا تو ملک بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے۔

مقامی پولیس سربراہ نے بتایا کہ مظاہرہ میں 10ہزار افراد نے شرکت کی اور اس موقع پر سکیورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر لگائے گئے انصاف کی دیوی کے مجسمے کے ایک ہاتھ میں انصاف کا ترازو جبکہ دوسرے ہاتھ میں ایک تلوار دکھائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ 2 ماہ قبل بھی ڈھاکہ میں اس مورتی کی تنصیب کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا تھا جس میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری