بھارتی حکومت کے خلاف کسانوں کا آدھا سر منڈوا کر، انسانی کھوپڑیاں اٹھا کر، چوہا منہ میں دبا کر احتجاج


بھارتی حکومت کے خلاف کسانوں کا آدھا سر منڈوا کر، انسانی کھوپڑیاں اٹھا کر، چوہا منہ میں دبا کر احتجاج

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کسانوں نے آدھا سر منڈوا کر، انسانی کھوپڑیاں اٹھا کر، اپنے ہاتھوں سے لہو بہا کر اور چوہا منہ میں دبا کر ایک انوکھا اور تکلیف دہ احتجاج ریکارڈ کروایا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے ہائیڈپارک جنترمنتر پر 40 روز سے ریلیف پیکیج کیلئے احتجاج کرنیوالے تامل ناڈو کے خشک سالی سے تباہ حال کسانوں نے بے حس مودی سرکار کو متوجہ کرنے نیا طریقہ ڈھونڈ لیا۔ گذشتہ روز ایک کسان نے منہ میں زندہ چوہا پکڑ کر احتجاج شروع کر دیا۔

65 سالہ چناگوڈانگی پالانیسامی نے بتایا کہ میں اور میرے کسان ساتھی یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر حالات میں تبدیلی نہ ہوئی تو ہم چوہے کھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق 40 روز سے احتجاج کرنے والے کسانوں نے روایتی لباس پہن رکھے ہیں اور وہ انسانی کھوپڑیاں لہرا رہے ہیں جو ان کے بقول مردہ کسانوں کی ہیں۔

انہوں نے آدھے سر منڈوا رکھے ہیں اور منہ میں زندہ چوہے پکڑ رکھے ہیں تو کچھ لوگ اپنے ہاتھ کاٹ کر احتجاجی خون بہا رہے ہیں۔

اسی طرح بعض کسان گرم بجری پر لوٹ رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ فرضی جنازوں کی رسمیں بھی ادا کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ پالانیسامی اور ان کے 100 ساتھی ان عارضی کیمپوں میں گذشتہ 40 روز سے احتجاج کر رہے ہیں۔

ان کا تعلق تامل ناڈو کے ان علاقوں سے ہے جو حالیہ برسوں میں شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں۔

بظاہر ایسا لگتا ہے جیسے بھارتی حکومت نے اس خشک سالی کو بھلا دیا ہے اس لئے پالانیسامی اور ان کے ساتھی نے حکومت پر دباو ڈالنے کا یہ انوکھا طریقہ سوچا۔

وہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں حکومت کی جانب سے قحط زدہ علاقوں کے لیے مختص رقوم دی جائیں جب کہ معمر کسانوں کو پنشنیں دی جائیں۔

اس کے علاوہ وہ قرضوں کی معافی، فصلوں کی بہتر قیمت اور اپنی زمینوں کی آبپاشی کے لئے مزید نہروں کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

مظاہرین نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کا میڈیا انھیں کرتب باز سمجھتا ہے اور ان کے احتجاج کے پیچھے درد و کرب کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا۔

واضح رہے کہ تامل ناڈو کے 40 فیصد سے زیادہ لوگ زراعت سے وابستہ ہیں۔ وہاں خشک سالی، فصلوں کی کم قیمتوں اور زرعی قرضے حاصل کرنے میں مشکلات نے اس ریاست میں کئی عشروں کا بدترین بحران پیدا کر دیا ہے جبکہ بھارت میں زراعت کی شرحِ نمو سکڑ کر 1.2 فیصد رہ گئی ہے، جہاں لاکھوں کسان قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تامل ناڈو کے زیادہ متاثرہ اضلاع میں گذشتہ فقط 6 ماہ میں 58 کسان خودکشیاں کر چکے تاہم ایک مقامی تنظیم کے مطابق اصل تعداد ڈھائی سو سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

پالانیسامی کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل تک ان کے پاس ساڑھے چار ایکڑ زمین تھی جہاں چاول، گنا، دالیں اور کپاس بکثرت اگتی تھیں۔ لیکن برسوں کی خشک سالی نے ان کی زمین کو بنجر بنا دیا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری