آج مشهد میں آخری انتخاباتی جلسے منعقد ہونگے / صدر روحانی کی انتخابی مہم میں دھوکہ بازی آشکار


آج مشهد میں آخری انتخاباتی جلسے منعقد ہونگے / صدر روحانی کی انتخابی مہم میں دھوکہ بازی آشکار

ایرانی صدارتی انتخابات کے سلسلے میں آج مشہد میں آخری جلسے منعقد ہونے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب صدر روحانی کی انتخابی مہم میں عوام کو فریب دینا کھل کر سامنے آگیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق 29 اردیبھشت 1396 (19 مئی کو) ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کیلئے رائے دہی کا آغاز ہوگا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے اعلان شدہ پروگرام کے مطابق (11 اپریل کو) وزیر داخلہ نے انتخابات کے آغاز کا حکم جاری اور اس کے دوسرے روز سے ایگزیکٹو بورڈ تشکیل دیدی گئی اور صدارتی انتخابات کیلئے رضاکارانہ طور پر ناموں کے اندراج کا عمل شروع ہوا۔

رضاکار امیدواروں کے ناموں کے اندراج کا عمل پانچ دن تک جاری رہا جس کے بعد گارڈین کونسل کا کام باقاعدہ طور پر شروع ہوا اور اس کونسل نے 16 سے 20 اپریل تک صدارتی امیدواروں کی اہلیت کی جانچ پڑتال کی جس کی مدت کو قانونی طور پر مزید پانچ روز تک توسیع دی جاسکتی تھی تاہم وزارت داخلہ نے قبل از توسیع اہل امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا ہے۔

لہٰذا صدارتی امیدواروں کو 28 اپریل سے 17 مئی تک انتخاباتی کمپین جاری رکھنے کی اجازت ہوگی اور یہ کمپین 18 مئی کو اختتام پذیر ہونگے جبکہ 19 مئی کو ملک بھر میں بارہویں صدارتی انتخابات کیلئے پولنگ شروع کی جائے گی۔

17 مئی

* ایران کے صدراتی انتخابات  میں صرف دو دن باقی ہیں اور آج آیت الله رئیسی اور روحانی اپنی آخری جلسے کو مشہد مقدس میں منعقد کریں گے۔

ذرائع کے مطابق کل تہران میں آیت الله رئیسی کے عوامی جلسے میں 3 لاکھ  سے زیاده افراد نے شرکت کی تھی۔

تاہم دوسری جانب صدر روحانی کے صوبہ خوزستان کے دورے میں عوام کا زیادہ ہجوم دیکھنے میں نہیں آیا۔

آج مشہد مقدس میں بھی ایسی ہی صورتحال کا امکان ہے۔

لہذا خود کو مظلوم دکھانے کے لئے حکومت نے موقف اپنایا ہے کہ آیت الله رئیسی کے حامی ان کو مشہد آنے نہیں دے رہے۔

دوسری جانب آیت الله رئیسی کی طرف سے بیان آیا ہے کہ آپ لوگ جہاں آنا چاہیں، آجائیں ہم آپ کو مفت ٹکٹ بھی دیں گے۔

یاد رہے کہ کل تہران میں آیت  الله رئیسی کے عوامی جلسے کے موقع پر قالیباف بهی موجود تھے۔

عوام نے قالیباف کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

* آج صدر روحانی بھی مشہد میں الیکشن سے پہلے اپنا آخری خطاب کریں گے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز صدر روحانی کے صوبہ خوزستان کے دورے میں عوام کا زیادہ ہجوم دیکھنے میں نہیں آیا۔

آج مشہد مقدس میں بھی ایسی ہی صورتحال کا امکان ہے۔

اسی وجہ سے روحانی انتظامیہ نے ایک پروپیگنڈا شروع کیا کہ «حجت اشرف زاده» جو ان کے گلوکار ہیں، ان کو آنے نہیں دیا جا رہا.

لیکن «حجت اشرف زاده» نے تسنیم نیوز سے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ روحانی گروپ نے اس کو دھوکا دیا ہے کیونکہ وہاں جانے سے مجھے کسی نے نہیں روکا۔

تسنیم نیوز نے یہ انکشاف کیا کہ موجوده گورنمنٹ کے حامیوں نے اپنی شکست کو سامنے دیکھ کر یہ منصوبہ بنایا ہے اور گلوکار کو مشہد میں اجازت نہ ملے کا بہانہ بنا کر خود کو مظلوم اور آیت اللہ رئیسی کو ظالم ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

یاد رہے کہ آیت الله رئیسی گروپ نے اعلان کر رکھا ہے کہ کسی نے بهی «حجت اشرف زاده» کو مشہد آنے سے نہیں روکا، بلکہ اگر وہ مشہد آنا چاہیں تو ہم ان کا ٹکٹ بھی خریدنے کو تیار ہیں۔

16 مئی

* ماہرین کا کہنا ہے کہ روحانی کے وعدوں کے مطابق کہ وہ ایران کو گلستان بنائیں گے لیکن 4 سال حکومت کے بعد یہ ملک جلی ہوئی زمین کی طرح بن گیا ہے۔

روحانی جہاں بھی قوم سے خطاب کرنے کیلئے دورہ کرتے ہیں وہاں عوام کی بہت کم تعداد موجود ہوتی ہے لہذا حکومتی نمائندے مجبور ہیں کہ کبھی اسکولوں سے بچے اٹھاکر عوامی جلسوں میں لے آئے اور کبھی دوسرے شہروں سے لوگوں کو بسوں کے ذریعے روحانی کے جلسوں میں شرکت کرنے کیلئے لے آتے ہیں۔

جبکہ آیت اللہ رئیسی جس علاقے کا بھی رخ کرتے ہیں وہاں عوام کا سمند امڈ آتا ہے۔

اس کی واضح مثال اصفہان شہر میں روحانی اور رئیسی کے عوامی جلسوں میں عوام کی شرکت ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ روحانی کے اصفہان دورے کے دوران کم سے کم 30 ہزار لوگوں نے عوامی جلسے میں شرکت کی لیکن جب آیت اللہ رئیسی اس شہر میں خطاب کرنے گئے تو میڈیا کے مطابق لگ بھگ 2 لاکھ افراد نے اس جلسے میں شرکت کی۔

آیت اللہ رئیسی نے اس دوران قالیباف کے عزائم کو سراہا اور کہا کہ محمد باقر کی شخصیت میں واضح اخلاص پایا جاتا ہے جنہوں نے اپنے عقائد کی خاطر اقتدار کو چھوڑدیا۔

* روحانی کے حامیوں میں تیسرے صدارتی مباحثے کے بعد نمایاں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ عوام کے مطابق انہوں نے سخت زبان استعمال کی اور یہ ایران عوام کو بالکل ناپسند ہے۔

15 مئی

* ایران کی سڑکوں اور مکانات کی تعمیرات سے وابستہ وزارت کا کہنا ہے کہ قالیباف کا عوام کو سستے مکانات فراہم کرنے کا نیا منصوبہ بھی غیرقانونی ہے لہذار اس پر بھی جلد پابندی لگائی جاسکتی ہے۔

* آیت اللہ رئیسی جس شہر یا علاقے کا بھی دورہ کرتے ہیں وہاں لوگوں کا جم غفیر دیکھنے میں آتا ہے۔

انہوں نے آج یاسوج شہر کا دورہ کیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔

انہوں نے کہا کہ روحانی حکومت نے انتخابات کے ایام میں مالی امداد کو اچانک تین گنا بڑھا دیا ہے جو کہ عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔

صدارتی امیدوار آیت اللہ رئیسی نے یاسوج کے شہریوں کی تعریف کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو اس علاقے کے عوام کی بھرپور خدمت کرینگے۔

* دوسری جانب قالیباف نے صوبہ گیلان کا دورہ کیا جہاں ان کا بھرپور استقبال کیا گیا۔

انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ موجودہ حکومت جہاں ناکام ہوتی ہے تو وہ گزشتہ حکومت کو تمام مسائل کا ذمہ دار ٹھراتی ہے۔

تہران کے میئر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت عوام کو ڈرا رہی ہے تاکہ آنے والے انتخابات میں فتح حاصل کرسکے۔

* صدر روحانی نے بھی آج تبریز کا دورہ کیا تاہم عوام کی کم شرکت کی وجہ سے اس پارٹی کے حامیوں کو دیگر شہروں سے بسوں کے ذریعے لایا گیا۔

14 مئی

* گزشتہ ہفتے کے دوران قالیباف نے عوام کو روزگار فراہم کرنے کیلءے ایک سائٹ بنائی تھی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے اپنے ناموں کی رجسٹریشن کی تھی تاہم روحانی حکومت نے سرعام اس سائٹ کو چوری کیا اور قالیباف کے سائٹ پر پابندی لگادی۔

تاہم قالیباف نے ہمت نہ ہاری اور گزشتہ روز ایک دوسری سائٹ کا اعلان کیا جس میں عوام کو سستے مکانات فراہم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

اس سائٹ کے پہلے صفحے پر لکھا ہے کہ "کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایران میں 30 لاکھ گھر موجود ہیں جو امیر طبقے کے ہیں اور خالی پڑے ہیں؟"

* قالیباف نے ورامین شہر میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ "روحانی نے تقریبا 25 سال قبل تہران کے بہترین علاقے میں ایک وسیع زمین خریدی جس کی قیمت 140 ملین تومان )تقریبا 40 لاکھ روپے( کے لگ بھگ تھی لیکن انہوں نے اس کے پیسے 2ملین قسط وار ادا کئے اور زمین پر قبضہ کرلیا۔

* دوسری طرف روحانی انتخاباتی مہم کی جانب سے ایک فہرست جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی شہداء کے تقریبا 20 بڑے بڑے خاندان روحانی کی حمایت کرتے ہیں تاحال کم سے کم 5 خاندانوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر روحانی کے اس دعوے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم ہرگز روحانی کو ووٹ نہیں دینگے اور اس کی حمایت نہیں کرینگے۔

* صدارتی امیدوار آیت اللہ رئیسی آج اصفہان کا دورہ کرینگے جہاں وہ عوام سے خطاب کرینگے۔

واضح رہے کہ آیت اللہ رئیسی نے تاحال جس شہر یا علاقے کا بھی دورہ کیا ہے، وہاں عوام کی بڑی تعداد گھروں سے نکل کر ان کے استقبال کیلئے آن پہنچی ہے۔

13 مئی

* بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدواروں کے درمیان گزشتہ شب آخری مناظرہ اقتصادی مشکلات کے موضوع پر منعقد ہوا جس کے بعد سروے کے مطابق روحانی کے حامیوں میں واضح طور پر کمی آگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب مباحثے کے دوران صدر روحانی اور جہانگیری نے مل کر دیگر امیدواروں پر الزام تراشیاں شروع کیں تاہم قالیباف اور آیت اللہ رئیسی نے اپنے سنجیدہ جوابات سے دونوں کو کوششوں پر پانی پھیردیا۔

* تسنیم نیوز ایجنسی کے نمائندوں نے مختلف شہروں میں عوام سے رائے لی تو معلوم ہوا کہ اگرچہ روحانی اور جہانگیری کی جانب سے الزام تراشیاں غیر اخلاقی تھیں تاہم پھر بھی وہ اپنے حریفوں کو مباحثے کے دوران شکست دینے میں ناکام ہوگئے۔

* قالیباف نے اس دوران روحانی اور جہانگیری کی قیمتی املاک کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ جو شخص اتنا دولتمند ہو تو اس کو غریب طبقے کی غربت کا کیا احساس ہوگا؟

* واضح رہے کہ آئندہ جمعے کو ایران میں بارہویں صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے جس کے نتیجے میں ایران کے نئے صدر کا اعلان کیا جائیگا۔

12 مئی

* آج کل ایرانی معاشره میں سب سے بڑی مشکل اقتصادی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے پورے معاشرے میں مشکلات پائی جاتی ہیں.

ماہرین کے مطابق یہ مناظره موجوده گورنمنٹ کے لئے بہت مشکل ہوگا کیونکہ اس کی اقتصادی پالیسی ناکام ہو چکی ہیں۔

* رویٹرز نے ایک رپورٹ میں لکها ہے کہ «حسن روحانی» بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک میں نہیں لا سکا.

* دوسری طرف ایران کے پارلمانی رکن «حسین علی حاجی دلیگانی» کا کہنا ہے کہ آج «روحانی» مغالطه کرنے کے بدل 9 اهم سوالات کا جواب دیا تاکہ سب کو پتہ چلے کہ موجوده حکومت اقتصادی مشکلات کو حل کرنے میں کیوں ناکام ہے۔

* ذرائع کے مطابق «آیت الله رئیسی» مناظرے کے بعد فورا «قرچک، ورامین اور پیشوا» شہر کے لوگوں سے ملاقات کرینگے.

* قالیباف اور میر سلیم بهی آج بهر پور تیاری کرکے مناظرے میں شرکت کریں گے.

یاد رہے کہ آج کا مناظره بہت اہم ہے جب کہ صدارتی انتخابات میں صرف 7 دن باقی بچے ہیں۔

11 مئی

* قالیباف نے گزشتہ دنوں مطالبہ کیا تھا کہ اگر صدارتی امیدواروں کی جرات ہے تو وہ اپنے اثاثے عوام کے سامنے لائیں۔

اس دعوت پر آیت اللہ رئیسی اور میر سلیم نے اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا اعلان کیا جبکہ جہانگیری اور ہاشمی طبا نے ایسا کرنے سے انکار کیا۔

اب قالیباف نے ایران کے موجودہ صدر کو ایک اور پیشکش کی ہے کہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے تمام اثاثوں کو روحانی کی نصف جائیداد کے عوض دینے کیلئے آمادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "مجھے معلوم ہے کہ روحانی اپنے اثاثے کیوں ظاہر نہیں کرتا کیونکہ ان کے پاس بہت کچھ ہے۔"

انہوں نے تاکید کی کہ جب کسی کے پاس مال و دولت زیادہ ہو اس کو غریب طبقے کا کوئی احساس نہیں ہوتا۔

* دوسری جانب صدر روحانی کے دفتر نے آیت اللہ رئیسی کیخلاف کیس دائر کیا ہے کہ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ صدر روحانی نے کہا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے بعد تمام پابندیاں ختم ہوجائیں گی جبکہ آیت اللہ رئیسی کے دفتر نے اس کے جواب میں ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں روحانی سرعام اعلان کرتا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے بعد ایران پر تمام مغربی پابندیاں ختم ہوں گی۔

10 مئی

* تازہ ترین خبروں کے مطابق صدارتی امیدوار ہاشمی طبا نے اپنے اثاثوں کے ظاہر نہ کرنے کے اعلان کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ صدر بننے کی صورت میں عوام کو ماہانہ مالی امداد دونگا۔

* دوسری جانب صدر روحانی نے پارلیمنٹ کا دورہ کیا اور عوامی نمائندگان سے خطاب کیا۔

* محمد باقر قالیباف کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ "میں آگیا ہوں تاکہ امیروں کی حکومت کا خاتمہ کروں اور مستضعفین کی حکومت تشکیل دوں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت صرف 4 فیصد امیر طبقے کیلئے ہے جو عوام کے حق و حقوق کھا رہی ہے۔

* میر سلیم کے صوبہ قزوین میں انتخاباتی سربراہ نے کہا ہے کہ ہم قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور اگر ہمارے بڑوں کو مناسب لگا تو "اصولگرا" پارٹی کے امیدواروں کے حق میں دستبردار ہوں گے۔

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات سے متعلق سروے کرنے والی ایجنسیوں کے مطابق روحانی کے ووٹ روزبروز کم ہوتے جارہے ہیں جبکہ قالیباف اور رئیسی کے حامیوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

     9 مئی

* صدارتی امیدوار قالیباف نے بے روزگاری کے خاتمے کیلئے اپنی سائٹ پر ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس پر روحانی حکومت نے پابندی لگاکر اسے اپنی سائٹ پر جاری کردیا ہے۔

قالیباف کی جانب سے جاری کردہ منصوبے کو عوام کی جانب سے زبردست پذیرائی مل رہی تھی جس کے تحت بے روزگار افراد کو اس سائٹ پر اپنے آپ کو رجسٹر کروانا تھا۔

قالیباف نے اس منصوبے کے تحت وعدہ دیا تھا کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں کم سے کم 4 میلین روزگار فراہم کرے گا جبکہ بے روزگار افراد کو روزگار ملنے تک ماہانہ 8 ہزار پاکستانی روپے )2 لاکھ 50 ہزار ایرانی تومان( دئے جائیں گے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے اس سائٹ پر پابندی لگاکر اسے فلٹر کیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔

یہ ایسے موقع پر ہے کہ اس سائٹ کے فلٹر ہونے کے دوسرے ہی روز حکومت کی جانب سے یہی منصوبہ جاری کردیا گیا ہے۔

موجودہ حکومت نے اپنا سائٹ کھول کر عوام کو روزگار فراہم کرنے کا وعدہ دیا ہے۔

موجودہ حکومت کی یہ سائٹ مکمل طور پر قالیباف کی سائٹ جیسی ہے جبکہ منصوبے میں تھوڑی سی تبدیلی لائی گئی ہے۔

* دوسری جانب موجودہ حکومت کے دو امیدوار روحانی اور جہانگیری اور ان کے حامی ہاشمی طبا نے اپنے اثاثوں کو ظاہر کرنے سے انکار کردیا ہے۔ جبکہ آیت اللہ رئیسی، قالیباف اور میرسلیم نے اپنے اثاثے ظاہر کرنے کیلئے آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

8 مئی

* آیت اللہ رئیسی نے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ میرا ایک اپارٹمنٹ اور ایک بینک اکاونٹ ہے جس میں اتنا زیادہ پیسہ نہیں ہے۔

آیت اللہ رئیسی کا مزید کہنا تھا کہ میری ایک بہت پرانی گاڑی بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس اس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور اس پر اللہ کا شکر گزار ہوں کہ میرے پاس دنیوی اموال زیادہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو محمد باقر قالیباف نے مناظرے کے دوران صدارتی امیدوروں کو چیلنج دیا تھا کہ اگر جرات ہے تو اپنے اثاثوں کو عوام کے سامنے لائیں۔

* صدر حسن روحانی اور جہانگیری پر الزام ہے کہ وہ صرف امیر طبقے کیلئے کام کرتے ہیں جبکہ ہاشمی طبا نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ہرگز اپنے اثاثوں کو ظاہر نہیں کرے گا۔

7 مئی

معروف روزنامہ "کیہان" کے منیجنگ ڈائریکٹر حسین شریعتمداری کا کہنا ہے کہ روحانی حکومت کے پاس بولنے کے سوا کچھ بھی نہیں تاہم صدارتی امیدواروں کے مباحثوں کے دوران حکومت کے پاس بولنے کیلئے بھی کچھ نہیں رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جہانگیری نے صرف ایک بیان سنایا ہے جبکہ روحانی کے پاس اپوزیشن کے سوالات کا جواب تک نہیں تھا۔

دوسری جانب آیت اللہ رئیسی نے صوبہ قم اور صوبہ مرکزی )اراک( کا دورہ کیا جہاں ان کا استقبال ان کے ہزاروں حامیوں نے کیا اور موجودی حکومت کیخلاف نعرے لگاتے ہوئے آیت اللہ رئیسی کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔

6 مئی

ایران صدارتی امیدواروں کے درمیان گزشتہ شب ہونے والے دوسرے مباحثے کے دوران قالیباف کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن لڑنے کی خاطر امیدواروں کو چاہئے کہ وہ اپنے اثاثوں کو عوام کے سامنے لائیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روحانی حکومت نے صرف امیر طبقے کیلئے جو صرف 4 فیصد ہے، کام کیا ہے جبکہ باقی 96 فیصد عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔

اس مناظرے میں صدارتی امیدوار میر سلیم نے بھی موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ روحانی حکومت میڈیا کو آزادی نہیں دے رہی اور جب کوئی حکومت کیخلاف بولتا ہے تو صدر مملکت کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا جاتا ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے بھی میرسلیم کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ صدر روحانی نے کم سے کم 50 مرتبہ اپنے ناقدین کے بیانات پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے مزید کہا کہ ایران اور مغرب کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے میں نقائص زیادہ ہیں اور اس کا ذمہ حکومت کے سر ہے جبکہ ایران پر پابندیاں تاحال برقرار ہیں۔

* سیاسی ماہرین کے مطابق مباحثے کے دوران موجودہ حکومت سے وابستہ یعنی حسن روحانی اور جہانگیری ناکام رہے اور ان کے پاس بولنے کیلئے کچھ نہیں تھا۔

5 مئی

* ایران صدارتی امیدوار محمد باقر قالیباف نے اپنی تقریر میں کہا کہ ایران ایٹمی معاہدہ اس ملک میں آنے والی حر حکومت کے ذمے ہے کہ اس پر عمل کرے اور ہم ہرگز اس معاہدے کی منسوخی کے خواہاں نہیں لیکن یہ بات قابل ذکر ہے کہ معاہدے کے دوسرے فریق بھی اپنے بیانات اور معاہدے کی شقوں پر پابند رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے اس معاہدے کی پاسداری کی ہے لیکن اگر مغرب اس سلسلے میں بدعہدی کرے تو ہمارے پاس ان پر دباو ڈالنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری حکومت نے ایک ایسا چیک وصول کیا ہے جس کا نقد کرنا ناممکن ہے۔

قالیباف کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کے مطابق حکومت بار بار اعلان کررہی ہے کہ پابندیاں ختم ہوگئی ہیں لیکن ہم اپنی زندگی میں اسے بالکل محسوس ہی نہیں کررہے ہیں۔

قالیباف نے صدر منتخب ہونے کی صورت میں عوام کو ایک زبردست تحفے کا اعلان بھی کرڈالا۔

قالیباف نے اپنی ویب سائٹ (Kar96.ir) پر عوام کو وعدہ دیا ہے کہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں 4 سالہ دور حکومت کے دوران 4 ملین روزگار کے مواقع فراہم کرے گا اور جب تک نوجوانوں کو روزگار نہیں ملتا تب تک حکومت کی جانب سے ہر خاندان کو ماہانہ ڈھائی لاکھ تومان )تقریبا 9 ہزار روپے( فی کس کے حساب سے دئے جائیں گے۔

* قالیباف کی انتخاباتی مہم کے دفتر سے اس پارٹی کا انتخابی نشان "گھڑی" اعلان کردیا گیا ہے۔

قالیباف کی انتخاباتی کمپین کے دفتر نے انتخابی نشان کا مونوگرام بھی جاری کیا گیا ہے جس پر نعرہ "اس پر متعھد رہیں گے" لکھا گیا ہے۔

3 مئی

 

* ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے امریکہ اور کینیڈا میں رہنے والے ایرانیوں کے لئے بارہویں صدارتی انتخابات میں شرکت کرنے کیلئے ان ممالک میں پولنگ اسٹیشن قائم کرنے سے متعلق وزارت خارجہ کی کوششوں کے بارے میں وضاحت دی۔

 

قاسمی نے غیر ممالک میں انتخابات کرانے کیلئے وزارت خارجہ کی کوششوں کے بارے میں کہا کہ غیر ممالک میں  مقیم افراد کے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھا لئے گئے ہیں۔

وزارت خارجہ غیر ممالک میں انتخابات کرانے کیلئے آمادہ ہے، غیر ممالک میں ایران کے تمام سفارت خانے انتخابات منعقد کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ اس کام کیلئے آمادہ ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ میں رہنے والے ایرانیوں کی انتخابات میں شمولیت کے لئے تمام ضروری مرحلے طے کر چکے ہیں اور جو کچھ باقی رہ گیا ہے وہ بھی اپنے آخری مراحل میں ہیں۔

قاسمی نے کینیڈا میں مقیم ایرانیوں کے لئے اس انتظام کے سلسلے میں کہا کہ اگرچہ تہران اور اوٹاوا میں سفارتی تعلقات نہیں ہیں لیکن ہم اس ملک میں انتخابات کرانے کیلئے امید وار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ سیاسی سطح پر تمام تدابیر پر عمل کر رہی ہے تاکہ اس ملک میں انتخابات کے انعقاد اور پولنگ اسٹیشن قائم کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے اور کینیڈا میں مقیم ایرانی انتخابات میں حصہ لے سکیں۔

ترجمان نے زور دیکر کہا کہ وزارت خارجہ کینیڈا اور امریکہ میں رہنے والے ایرانیوں کی انتخابات میں شرکت یقینی بنانے کیلئے سنجیدگی سے اقدام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے یہ کام امریکہ میں انجام پا چکا ہے۔ ہم مناسب وقت پر پولنگ اسٹیشن کا اعلان کر دیں گے۔

2 مئی

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدوار سید ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ ہمیں بالکل پتہ ہی نہیں چلا کہ گزشتہ 4 سالوں کے دوران 2 ہزار ارب ڈالر کی خطیر رقم کہاں خرچ ہوئی؟

انہوں نے ہمدان شہر کا دورہ کرتے ہوئے عوام سے اپنے خطاب کے دوران کہا: ملک کا سب سے اہم مسئلہ اب عوام کی ابتر معاشی حالت سے مقابلہ کرنا ہے کیونکہ اسی وجہ سے عوام کی زندگیاں برباد ہوگئی ہیں۔

* قالیباف نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو 5 ملین روزگار مہیا کرنا قابل عمل چیز ہے اور اس کی حکمت عملی ہمارے پاس موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ روحانی نے ایران کو اپنی 4 سالہ دور حکومت کے دوران تباہ کردیا اور جو سب سے زیادہ نقصان ہوا وہ 4 سال سنہرے وقت کا ضیاع تھا۔

* دوسری جانب صدر حسن روحانی کا دعویٰ ہے کہ صوبہ سیستان و بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان تک گیش پہنچ چکا ہے تاہم انکشافات کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ زاہدان میں تاحال عوام کو گیس تک رسائی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

زاہدان کے عوام کا کہنا ہے کہ صدر روحانی کا زاہدان میں گیس کے حوالے سے بیان درست نہیں ہے اور عوام دکانوں سے گیس خریدتے ہیں۔    

* ایران کے معروف سیاسی ماہر عبدی نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ صدر روحانی نے اپنے دور حکومت میں ایٹمی معاہدے پر حد سے زیادہ زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ایران کی اقتصادی حالت تشویشناک ہے اور روحانی حکومت اس سلسلے میں رکاوٹیں ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یکم مئی

* اسحاق جہانگیری کے دفتر نے ان کی انتخابی مہم کے سربراہ کے طور پر حسین مرعشی کی تقرری کا اعلان کیا ہے۔

اسحاق جہانگیری کے دفتر نے ان کے انتخابی امور کی نگہبان ٹیم کی سربراہی پر حسین مرعشی کی تقرری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تقرری کا ہدف یہ ہے کہ انتخابی ٹیم کا سربراہ ضروری خط و کتابت اور دیگر وظائف کو انجام دے سکیں۔

* روحانی انتخاباتی کمپین کے ترجمان محمد علی وکیلی کا کہنا ہے کہ جہانگیری روحانی کا تکملہ ہے اور ان کے اعداد و شمار تک رسائی روحانی کی ٹیم کیلئے نہایت آسان ہے۔

30 اپریل

ایران صدارتی امیدوار کا کہنا ہے کہ عوام کو ملنے والی مالی امداد ان کا حق ہےتاہم اس مہنگائی کے دور میں یہ امداد بہت کم ہے جسے میں تین گنا کردونگا۔

 

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کے دور میں یہ مالی امداد نہایت ضروری ہے اور اس کے بغیر عوام کی زندگی بعید از امکان ہے۔

واضح رہے کہ ایرانی عوام  حکومت کی جانب سے خاندان کے افراد کےحساب سے  ماہوار مالی امداد وصول کرتے ہیں ۔

دوسری جانب سیاسی ماہر مہرداد بذرپاش نے ٹی وی پر مباحثے کے دوران کہا تھا کہ روحانی پہلے مستقل صدر ہیں جنہوں نے زیادہ تعداد میں منفی ووٹ حاصل کئے  اور جن سے عوام سخت ناراض ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ روحانی اور جہانگیری کو عوام کے درمیان جانا چاہئے اس وقت ان کو معلوم ہوگا کہ ان کی حیثیت کیا ہے؟

 بذرپاش کا یہ بھی کہنا تھا کہ روحانی نے سرکاری ٹی وی کو اپنے لئے وقف کیا ہوا ہے اور تمام چینلز پر صرف انہی کی انتخاباتی مہم چلائی جا رہی ہے۔

آیت اللہ رئیسی کے صوبہ  مشرقی آذربائیجان میں انتخاباتی کمپین کے سربراہ مھمد یوسف شاکری کا کہناہے کہ   ہمارا مقصد ووٹ جمع کرنا نہیں بلکہ عوام کی خدمت کرنا ہے۔

انہوں امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر روحانی  کا دورحکومت  4 سالہ   ہی ہوگا اور ان کے الیکشن میں کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔

شاکری نے مزید کہا کہ آیت اللہ رئیسی اور ڈاکٹر قالیباف کے درمیان تعلقات نہایت خوشگوار ہیں اور انتخابات کے ختم ہونے تک یہ تعلقات ایسے ہی رہیں گے۔

29 اپریل

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کیلئے صدارتی امیدواروں کے درمیان مناظرے گزشتہ رات سے شروع ہوچکے ہیں۔

گزشتہ رات ہونے والے مناظرے میں قالیباف اور سید ابراہیم رئیسی نے میدان مار لیا اور حریفوں کے سوالات کا قوی دلائل سے جواب دیا۔

* سیاسی ماہر عباس سلیمی نمیم کا گزشتہ رات ہونے والے مناظرے کے بارے میں کہنا تھا کہ "روحانی کے پاس بولنے کیلئے کچھ نہیں تھا اور ان کی جگہ جہانگیری جواب دیتا رہا۔"

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تہران کے میئر قالیباف اپنے جوابات میں بہت کامیاب رہا اور حکومت کی کارکردگی کو مکمل طور پر ناکام قرار دیا۔ قالیباف کا کہنا تھا کہ روحانی اپنی دور حکومت میں بار بار اپنے وعدوں سے مکر گئے۔

* قالیباف کا کہنا تھا کہ روحانی نے عودی دیا تھا کہ عوام کو 4 ملین روزگار فراہم کرے گا لیکن اب کہتے ہیں کہ ان کی حکومت نے ایسا وعدہ کبھی بھی نہیں دیا ہے جبکہ ان کے آفیشل سائت پر بھی یہ بیان دیکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا ثبوت سب کے سامنے پیش کیا تاہم صدر روحانی نے اس ثبوت کا مکمل انکار کرتے ہوئے قوم سے معافی تک نہیں مانگی۔

* آیت اللہ رئیسی نے موجودہ ایرانی حکومت کے بارے میں کہا: "ہمارے ملک کی مظلومیت کا ایک ثبوت یہ ہے کہ جب ایک حکومت کا دور ختم ہونے والا ہوتا ہے تو وہ خود اپنی اپوزیشن بن جاتی ہے!

* سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ صدر روحانی بارہویں صدارتی انتخابات میں جہانگیری کے حق میں دستبردار ہوجائے۔

واضح رہے کہ ایران صدارتی انتخابات کیلئے صدارتی امیدواروں کے درمیان تین براہ راست مناظرے ہوتے ہیں جس کا دوسرا مرحلہ آئندہ جمعے کو منعقد ہوگا۔

28 اپریل

* آج (جمعہ 28 اپریل کو) صدارتی امیدواروں کے درمیان مناظروں کا پہلا دور شروع ہوگا۔

ایرانی عوام مناظروں کے نتائج کو دیکھنے کے بعد اپنے پسندیدہ امیدوار کے رائے دیتے ہیں۔

* سیاسی ماہرین کی پیشنگوئی ہے کہ آج روحانی اور رئیسی کے درمیان سخت مناظرہ ہوگا جبکہ دوسری جانب قالیباف اور جہانگیری کے درمیان مباحثے کیلئے بھی کافی موضوعات موجود ہیں۔

واضح رہے کہ مناظرات کا پہلا دور اقتصادی مشکلات پر محیط ہوگا جبکہ دوسرا دور آئندہ جمعے کو منعقد ہوگا۔

27 اپریل

* آیت اللہ رئیسی نے اعلان کرتے ہوئے "ایرانی جھنڈے" کو اپنا انتخابی نشان قرار دیا۔

* آیت اللہ رئیسی نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہماری حکومت ہماری قوم کیلئے باعث عزت و احترام ہو اور جلد از جلد ملکی معیشت کو بہتر بنائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ جیتنے کی صورت میں ایک سال کی قلیل مدت میں 15 لاکھ روزگار مہیا کرے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نوجوانوں کیلئے گھر بنانا بھی ہمارے پروگرام میں شامل ہے اور انشاءاللہ ایک سال کے دوران رہائشی پروجیکٹ "مسکن مہر" کو پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے۔

* آج (جمعرات 27 اپریل کو) صدارتی امیدواران قالیباف اور میر سلیم بھی سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کریں گے۔

* صدارتی امیدوار جہانگیری کا میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ "میں روحانی کا دوست ہوں لیکن ان کے حق میں دستبردار نہیں ہوں گا اور میں خود صدر بننا چاہتا ہوں۔"

* تاہم صدر روحانی کے صوبہ جنوبی خراسان میں انتخاباتی مہم کے مشیر نے کہا ہے کہ جہانگیری کو ضرور روحانی کے حق میں دستبردار ہونا پڑے گا۔

* قالیباف نے کہا ہے کہ عوام کی مدد سے 5 ملین نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کروں گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسمگلنگ سے مقابلہ میری اولین ترجیح ہوگی اور ملک کی اقتصادی پالیسی میں خاطر خوای تبدیلی لاؤں گا۔

26 اپریل

* آج (بدھ 26 اپریل) سے امیدواروں کے ٹی وی اور ریڈیو پروگرامات کا سلسلہ شروع ہوا چاہتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج صدارتی امیدوار جہانگیری ریڈیو اور سید مصطفی ہاشمی طبا اور آیت اللہ رئیسی سرکاری ٹی وی پر عوام سے خطاب کریں گے۔

* صدر روحانی کے مشیر کے ہتک آمیز بیان پر سیاسی رہنماؤں کا شدید رد عمل جاری ہے۔

صدر روحانی کے انتخاباتی مشیر "حسام الدین آشنا" نے ایک ہتک آمیز بیان میں کہا تھا کہ سرکاری ٹی وی پر ہونے والے انتخاباتی پروگراموں کیلئے ایسے اینکرز رکھے جائیں جن کے سامنے صدارتی امیدوار کسی بھی قسم کی غلط بیانی نہ کرسکیں۔

* اس ہتک آمیز بیان کے جواب میں ایک ٹی وی اینکر نے اپنے انسٹاگرام پر کہا: "اگر مجھے اجازت ملے تو میں روحانی حکومت کو ثبوتوں کیساتھ اتنا بے نقاب کروں گا جسے ایرانی عوام مدتوں تک یاد رکھیں گے۔

* صدارتی امیدوار ہاشمی طبا نے اس بیان کے جواب میں کہا کہ اس طرح ہتک آمیز باتوں کے ہمارے پاس جوابات نہیں ہیں۔

* علی نیکزاد کا کہنا تھا کہ "ہم تو صرف اللہ سے ڈرتے ہیں باقی لوگ جس سے ڈرتے ہیں، ڈرتے رہیں۔"

* قالیباف نے اس بیان کا جواب کچھ یوں دیا کہ ان باتوں سے لگتا ہے کہ موجودہ حکومت کسی حد تک مناظروں سے ڈرتی ہے کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ آنے والے انتخابات میں روحانی کی کامیابی کے امکانات بہت کم ہیں۔

25 اپریل

* صدر روحانی نے گزشتہ انتخاباتی کمپین کے دوران کہا تھا کہ "والله العلی العظیم، اگر اقتصادی مشکلات کا حل میرے پاس نہ ہوتا تو کبھی امیدوار نہ بنتا۔"

صدر روحانی اپنی ہی باتوں سے مکر گئے ہین اور اب کہہ رہے ہیں کہ "ایران کی اقتصادی مشکلات مزید سو سال تک بهی حل نہیں ہوں گے۔

* آیت الله رئیسی نے صوبه شمالی خراسان کا دورہ کیا اور عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "صدر منتخب ہونے کی صورت میں سب سے پہلے اقتصادی مشکلات حل کروں گا۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک سال کے دوران کم سے کم 15 لاکھ روزگار کے مواقع فراہم کرکے بے روزگاری کا خاتمہ کروں گا۔

* ایران کے بارہویں صدارتی انتکابات کے امیدوار ہاشمی طبا کا کہنا ہے کہ "انتخاباتی کمپین کے دوران ایک اشتہار تک نہیں چھاپوں گا اور میری کمپین صرف ٹی وی تک محدود رہے گی۔"

* جہانگیری نے کہا کہ "میں اور صدر روحانی دوروں کی وجہ سے پہلے براہ راست مناظرے میں شرکت نہیں کرسکتے لہذا مناظروں کو ملتوی کرنا پڑے گا۔"

* قالیباف کے دفتر سے بیان سامنے آیا ہے کہ "اگر جہانگیری عوام کیلئے روزگار کے مواقع فراہم نہیں کرسکتا تو بہتر یہ ہے کہ خود اعتراف کرے کہ "میں نہیں کرسکتا"، جبکہ یہ بات بالکل درست نہیں کہ "یہ کام نہیں ہوسکتا۔"

24 اپریل

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدوار قالیباف کا کہنا ہے کہ اگر حسن روحانی دوبارہ منتخب ہوئے تو ملک کو مزید مشکلات سے دچار ہونا پڑیگا۔

ان کہا کہنا تھا کہ آج ملک بھر میں اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

قالیباف کا یہ بھی کہنا تھا کہ میری اور آیت اللہ رئیسی کی کوشش ہے کہ حسن روحانی دوابرہ صدر نہ بنے۔

* ایران کی سرکاری ٹی وی کونسل کے رکن جواد لاریجانی کا صدارتی امیدوار اسحاق جہانگیری کے بارے میں کہنا ہے کہ ان کو نااہل قرار دینا چاہئے کیونکہ انہوں نے فقط سرکاری ٹی وی پر امیدواروں کے براہ راست مناظروں کے دوران صدر کے دفاع کی خاطر کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور ان کا یہی مقصد ہے کہ مناظروں کے دوران صدر روحانی کا دفاع کرنے کے بعد ان کے حق میں دستبردار ہوجائے۔

لاریجانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ درحقیقت یہ امر ایک صدر کیلئے توہین کا باعث بن سکتا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ صدر روحانی اپنے دفاع کے قابل بھی نہیں ہے۔

* ایران کی کئی یونیورسٹیوں کے طلباء نے آیت اللہ رئیسی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

یونیورسٹی طلباء کا کہنا ہے کہ ہم پر کسی نے کوئی زبردستی نہیں کی ہے اور ہمیں تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ آیت اللہ رئیسی ہی صدارت کے اصل حقدار اور مناسب شخصیت کے حامل ہیں۔

  23 اپریل

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کیلئے نامزد آیت اللہ رئیسی کل (پیر 24 اپریل کو) صوبہ سیستان و بلوچستان کا دورہ کریں گے جہاں وہ مختلف گروہوں اور عوام سے ملاقاتیں کریں گے۔

آیت اللہ رئیسی جشن مبعث کو بھی سیستان و بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان میں منائیں گے۔

* دوسری جانب صدارتی امیدوار محمد باقر قالیباف نے ایران کے شمال میں واقع صوبہ مازندران کا دورہ کیا۔

* سابق رکن پارلیمنٹ موسی الرضا ثروتی کا کہنا ہے کہ قالیباف ملکی معیشت کو تقویت دینے اور عوام کے اعتماد کو حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔

* تفصیلات کے مطابق صدر حسن روحانی بھی انتخاباتی کمپین کیلئے قزوین پہنچ گئے ہیں اور مستقبل میں حکومتی منصوبہ بندی کے بارے میں اس شہر کے عوام سے خطاب کرچکے ہیں۔

* صدارتی امیدوار مصطفی میر سلیم کا میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ آج ایران اقتصادی مشکلات کا شکار ہے اور میرا ارادہ ہے کہ جلد از جلد ان مشکلات کو رفع کروں اور بےروزگاری کا ملک بھر میں خاتمہ کروں۔

22 اپریل

ایرانی وزارت داخلہ کی جانب سے 20 آپریل کو صدارتی انتخابات کی اہلیت رکهنے والے صدارتی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایرانی وزارت داخلہ نے ان ناموں کا اعلان میڈیا پر آنے والی قیاس آرائیوں کے ختم ہونے کی غرض سے کیا ہے۔

فہرست کے مطابق سید مصطفی آقا میر سلیم، اسحاق جہانگیری، حسن روحانی، سید ابراهیم رئیسی، محمد باقر قالیباف، سید مصطفی هاشمی طبا ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کیلئے اہل قرار دئے گئے ہیں۔

* ان میں سے سید مصطفی هاشمی طبا کی عمر سب سی زیاده ہے جن کی عمر 71سال اور پولی ٹیکنیک میں ماسٹرز ہیں۔ وہ دو مرتبہ ایران کے وزیر صنعت رہ چکے ہیں۔

* سید مصطفی میرسلیم کی عمر 70سال ہے جنہوں نے فرانس سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کے اور آیت الله ہاشمی رفسنجانی کی دور حکومت میں مذہبی امور کے وزیر رہے ہیں۔

* حسن روحانی کی عمر 69سال ہے انہوں نے انگلینڈ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور گزشتہ 4 سالوں سے صدارت کا عہدہ سنبھالے ہوئے ہیں۔

* اسحاق جہانگیری کی عمر60 سال ہے انہوں نے آزاد اسلامک یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ہے اور 8 سال کیلئے ایران کے وزیر صنعت رہے ہیں۔ جہانگیری موجودہ دور حکومت میں صدر روحانی کے معاون خاص میں شمار ہوتے ہیں۔

* سید ابراهیم رئیسی کی عمر 57 سال ہے جنہوں نے شہید مطہری یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے اور امام رضا علیہ السلام کے روضہ منورہ کے متولی کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

* محمد باقر قالیباف کی عمر 56سال ہے اور انہوں نے تہران یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ قالیباف ایران کے دارالحکومت تہران کے میئر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں جبکہ اس سے قبل ایئرفورس کے کمانڈر بھی رہے ہیں۔

21 اپریل

* ایران کی «شورای نگهبان» نے امیدواروں کی اہلیت جانچنے کے بعد اہل امیدواروں کی حتمی فہرست کو جاری کر دیا ہے جبکہ سابق ایرانی صدر احمدی نژاد کو نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔

جمہوری اسلامی ایران میں «شورای نگهبان» کی ایک اہم ذمہ داری یہ ہے کہ ہر الیکشن میں امیدواروں کی اہلیت کو جانچنے کے بعد اہل امیدواروں کی حتمی فہرست کو جاری کر دیا ہے تاکہ امیدواران اپنی الیکشن مہم کا باقاعدہ آغاز کر سکیں۔

 شورای نگهبان کی تحقیقات کی بعد ایران کے سابق صدر «احمدی نژاد» سمیت 1000 سے زیاده افراد کو نااہل قرار دیا ہے.

محمود احمدی نژاد آٹھ سال تک ایران کے صدر رہ چکے ہیں۔

اس زمرے میں شورای نگهبان نے کل جمعرات کو صدارتی الیکشن کے لئے فائنل لسٹ کا اعلان  کر دیا ہے۔

مذکورہ فہرست میں درج ذیل حضرات الیکشن کے لئے اہل قرار دیئے گئے ہیں:

سید مصطفی آقا میر سلیم

اسحاق جهانگیری

حسن روحانی

سید ابراهیم رئیسی

محمد باقر قالیباف

سید مصطفی هاشمی طبا

یاد رہے کہ ایران میں بارہویں صدارتی انتخابات 19 مئی کو ہو رہے ہیں۔

20 اپریل

* نگہبان کونسل نے کے ترجمان عباس علی کد خدائی نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا ہے کہ صدارتی امیدواروں کی اہلیت کا جائزہ لینے کیلئے آج (جمعرات کو) نگہبان کونسل کی میٹنگ ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی نتیجے پر پہنچ جانے کی صورت میں اہل امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کسی نتیجے کے حاصل نہ ہونے کی صورت میں آئین کی شق 57 کے مطابق، آئندہ پانچ روز کی مہلت درکار ہوگی۔

واضح رہے کہ نگہبان کونسل کا اجلاس ایران کے مذھبی شہر قم المقدس میں منعقد کیا جارہا ہے۔

19 اپریل

* ایران کی جبھہ پایداری پارٹی نے بیان جاری کرتے ہوئے صدارتی امیدوار آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی رسمی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

جبھہ پایداری پارٹی کے بیان کے مطابق اس پارٹی نے ایک کارآمد اور بہترین آپشن کے طور پر آیت اللہ رئیسی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اس پارٹی کے بعض اعلیٰ کارکنوں نے اس سے قبل بھی کہا تھا کہ آیت اللہ رئیسی کی حمایت ان کی پارٹی کیلئے سب سے کارآمد، متعھد اور انقلاب اسلامی کی امنگوں پر پورا اترنے والا بہترین آپشن ہے اور ان کی پارٹی کی جانب سے بارہویں صدارتی انتخابات کے دوران ان کی حمایت کا قوی امکان ہے۔

18 اپریل

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات میں 30 دن باقی رہتے ہیں اور سیاسی جماعتوں سمیت عوام میں جوش و خروش بڑھتا جارہا ہے۔

* آیت الله رئیسی نے ایک خط میں صدر حسن روحانی کو انتخابات کے دوران اخلاقیات کی پابندی کی دعوت دی ہے۔

انتخابات سے ایک ماہ قبل صدارتی امیدوار آیت الله رئیسی نے ایک عالم دین کی حیثیت سے صدر روحانی کو اخلاقیات کی پابندی کی دعوت دی ہے۔

آیت اللہ رئیسی کے صدر روحانی کے نام خط کا متن کچھ یوں ہے؛

محترم جناب روحانی، صدر اسلامی جمہوریہ ایران
سلام و تحیت عرض کرنے کے بعد؛

میں اور آپ دونوں تمام چیزوں سے بالاتر عالم دین ہیں اور یہ بات ہمارے باعث فخر ہے اس لئے ہمیں دوسروں سے زیاده اخلاقیات کے پابند رہنا چاہئے جبکہ صدارتی الیکشن میں اگر ہمارا مقابلہ عوام کی خدمت کے لئے ہو تو بہت بہتر اور باعث فخر ہوگا۔ اس بات کا نہایت افسوس ہوگا کہ کل کوئی ہم پر انگلی اٹھائے اور کہے کہ "ہم دونوں نے عالم دین ہونے کے باوجود انتخابات کے دوران اخلاقیات کی رعایت نہ کی۔

* ایران کے گزشتہ صدور کے بارے میں مزید اطلاعات ملاحظہ فرمائیں؛

6- چھٹے صدارتی انتخابات میں بھی وہی نام نکلا جو پانجویں صدارتی انتخابات میں نکلا تھا یعنی آیت الله ہاشمی رفسنجانی 10ملین ووٹوں کے ساتھ  صدر منتخب ہوئے لیکن انتخابات کے اس دور میں عوام کی جانب سے کم سے کم استقبال کیا گیا کیونکہ عوام نے ان انتخابات میں صرف 51% ووٹ ڈالے جبکہ  آیت الله ہاشمی رفسنجانی نے 63% ووٹ حاصل کئے۔

7- جب آیت الله ہاشمی رفسنجانی کا دور ختم ہوا تو ایک نئے صدر نے ملک کی باگ ڈور سنبھال لی اور ان کانم سید محمد خاتمی تھا جنہوں نے ساتویں صدارتی انتخابات میں 20ملیون ووٹ (تقریبا 69%) ووٹ حاصل کئے۔

8- آٹھویں دور انتخابات میں ایک بار پھر سید محمد خاتمی ایران کے صدر منتخب ہوئے۔ انہوں نے اس بار 28ملین ووٹ حاصل کئے اور 8 سال تک اسلامی جمہوریہ ایران پر حکومت کرتے رہے۔ انہوں نے اس دور میں 66% ووٹ حاصل کئے۔

9- ایران صدارتی انتخابات کی نویں دور میں آیت الله ہاشمی رفسنجانی اور ڈاکٹر احمدی نژاد کے درمیان سخت مقابلہ ہوا اور ڈاکٹر احمدی نژاد نے 27 ملین (تقریبا 62%) انہوں نے اپنے دور کو 4سال تک شروع کیا۔

10- دسویں دور انتخابات میں بھی دوباره ڈاکٹر احمدی نژاد کامیاب رہا۔ وہ اس مرتبہ بھی نہایت سخت مقابلے کے بعد 24ملین ووٹوں (64٪) کیساتھ صدارتی منصب حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس انتخابات کی بعد احتجاجات بھی ہوئے جو اسلامی جمہوریہ ایران کیلئے بین الاقوامی سطح پر خدشات کا سبب بنے۔

11- گیارہویں صدارتی انتخابات میں ڈاکٹر حسن روحانی 18ملین ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور اپنی 4 سالہ دور حکومت کا آغاز کردیا۔ اعداد و شمار کے مطابق انہوں نے 51% ووٹ حاصل کئے۔

17 اپریل

* تقریبا ایک ماہ بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے بارہویں صدراتی انتخابات کیلئے رائے دہی کا آغاز ہوگا جس کے بعد اس ملک کے بارہویں صدر کا اعلان کیا جائیگا۔

گزشته ادوار میں صرف دو صدر اپنی دور حکومت کو مکمل نہیں کر سکے۔ سب سے پہلے "بنی صدر" تھے جو ایران سے بھاگ گئے اور دوسرے "شہید محمد علی رجائی" جو منافقین کے ہاتھوں قتل کردئے گئے جبکہ باقی 3 صدور نے اپنے دو دو دوروں کو کامیابی سے پاءی تکمیل تک پہنچایا تاہم اب بارہویں صدراتی انتخابات کیلئے تیاریاں مکمل ہونے کو ہیں اور اگلے ماہ ایران کے نئے صدر کا اعلان کیا جائیگا۔
دیکھئے ایران کے سابقہ گیاره صدور کے منتخب ہونے کی تفصیلات:

1- ایران کے پہلے دور حکومت میں "ابوالحسن بنی صدر" منتخب ہوئے۔ انہوں نے 77۔99 فیصد (10ملین) ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی لیکن 17 ماہ بعد ایران کی قومی اسمبلی نے ان کو نااہل قرار دیکر عہدے سے برطرف کردیا اور وہ بھیس بدل کر فرانس فرار ہوگئے۔

2- صدارتی انتخابات کے دوسرے دور میں "محمد علی رجایی" منتخب ہوئے۔ انہوں نے 90 فیصد (12 ملین) ووٹ حاصل کر کے اپنے حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا اور ایران کے دوسرے نامزد صدر بن گئے تاہم منافقین کی جانب سے بیہمانہ سازش کے تحت جلد ہی جام شہادت نوش کرگئے۔ شہید رجائی کو ایران میں شہید صدر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

3-  تیسرے دور میں "آیت الله سید علی خامنه ای" کی جیت ہوئی، انہوں نے اسلامی انقلاب کی تاریخ میں سب سے زیادہ 95 فیصد (16 ملین) ووٹ حاصل کئے۔

4-  چوتھے دور میں بھی بدستور آیت الله خامنه ای کی ہی جیت ہوئی۔ انہوں نے اس دور میں 85 فیصد (12 ملین) ووٹ حاصل کئے۔

5-  ایران صدارتی انتخابات کے پانجویں دور میں "آیت الله هاشمی رفسنجانی" نے واضح برتری حاصل کی۔ انہوں نے 94 فیصد یعنی 15میلن ووٹ حاصل کئے اور ایران کے چوتھے صدر کے طور پر ذمہ داری سنبھال لی۔

16 اپریل

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات میں 32 دن باقی ہیں اور مختلف پارٹیوں کے کارکنوں میں جوش بڑھتا جا رہا ہے۔

*صدارتی امیدوار علی نیکزاد نے کاغذات نامزدگی واپس کرکے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ علی نیکزاد سابق صدر احمدی نژاد کے دور میں شہری ترقی کے وزیر تھے اور اپنے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: "اصول گرا" پارٹی کے اتفاق و اتحاد کیلئے انتخابات میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔"

15 اپریل

* تہران کے میئر بارہویں صدارتی انتخابات کی رجسٹریشن کیلئے الیکشن دفتر پہنچ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق تہران کے میئر محمد باقر قالیباف صدارتی انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے وزارت داخلہ کے الیکشن دفتر آگئے ہیں۔

14 اپریل

* اسلامی جمہوریہ ایران کے موجودہ صدر حسن روحانی آج صدارتی الیکشن لڑنے کی درخواست دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ صدر حسن روحانی آج بروز جمعہ صدارتی الیکشن لڑنے کی درخواست جمع کرائیں گے۔

خیال رہے کہ حسن روحانی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

* تسنیم نیوز کی اعداد و شمار کے مطابق صدارتی الیکشن کے لئے درخواست دینے والے اہم ترین افراد میں احمدی‌نژاد، بقایی، زریبافان و  پورمختار، محمد غرضی، حسن سبحانی، آیت الله بطحایی اور هاشمی‌طبا شامل ہیں۔

* حسن روحانی کے علاوہ سابق پارلیمانی رکن علی رضا زاکانی بھی صدارتی انتخابات کے لئے درخواست دیں گے۔

* دوسری طرف محمد باقر قالیباف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ آج سہ پہر مدافعان ایران کے نام سے ایک بڑے اجتماع کا انعقاد کیا جائے گا۔

* قالبیاف کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اجتماع کا مقصد آئندہ انتخابات میں قالیباف کو کامیاب بنانا ہے۔

* جلیلی صدارتی انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائیں گے۔

* "مردمی اصلاحات" پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے صدارتی امیدوار بننے کیلئے کاغذات جمع کرادئے۔

* آج عصر کو آیت اللہ رئیسی کے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کا قوی امکان ہے۔

* کلھر: اگر انتخابات کیلئے اہل قرار نہ پاؤں تو کندھے سے سارا بوجھ اٹھالیا جائیگا/ احمدی نژاد سے علیحدہ ہوگیا ہوں۔

* کواکبیان کا رجسٹریشن کے بعد کہنا تھا: "ہم آخر تک کھڑے رہیں گے۔"

13 اپریل

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کے حوالے سے تازہ ترین خبروں میں ایک اہم خبر الیکشن کمیشن کی جانب سے مبصر ٹیم کے وزارت داخلہ کے  الیکشن دفتر کا دورہ ہے۔

الیکشن کمیشن کی مبصر ٹیم نے آج (13 اپریل کو) وزارت داخلہ میں موجود الیکشن دفتر کا دورہ کیا اور 280 سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن کا دورہ کیا۔

* آیت اللہ خاتمی: روحانی کا 4 سال پہلے نعرہ تھا کہ عوام کی معاشی حالت دراصل ان کے جیبوں سے معلوم ہوتی ہے، اب ہمیں دیکھنا چاہئے کہ کیا عوام کی حالت بہتر ہوگئی ہے؟

* غرضی:روحانی سے میرا سوال یہ ہے کہ جب کسی کام نہیں جانتے تو اس کی ذمہ داری کیوں قبول کرتے ہو؟

* صدارتی انتظامیہ کے مشیر بھی بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدوار بن گئے۔

* قالیباف: جس شخص نے ووٹوں کے حصول کیلئے صرف 100 دن کا وعدہ دیا تھا، انہیں ایگزیکٹو مینجمنٹ کا کوئی احساس ہی نہیں۔

* ہوشنگ امیر محمدی بارہویں صدارتی انتخابات کے امیدوار بن گئے۔

* ہاشمی طبا نے بھی صدارتی انتخابات میں شرکت کیلئے اپنے نام کا اندراج کرلیا۔

   12 اپریل

* ایران کے بارہویں صدارتی انتخابات کیلئے امیدواروں کی تعداد 241 تک پہنچ گئی ہے۔

* اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ تہران سمیت ملک بھر میں انتخابات کے دوران خلاف ورزیوں کے سد باب کیلئے کمپین کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

* اطلاعات و نشریات کے وزیر واعظی نے کہا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے قوانین وضع کردئے گئے ہیں۔

* آیت اللہ جنتی کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات کیلئے پہلے دن رجسٹریشن کرنے والوں میں سے اکثر امیدوار نااہل ہیں۔

11 اپریل

* اسلامی جمہوریہ ایران میں صدارتی امیدواروں کے اندراج کا آغاز ہوچکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رجسٹریشن کے پہلے ہی روز سابق وزیر ثقافت میر سلیم سمیت 100 سے زائد صدارتی امیدواروں نے الیکشن کمیشن میں اپنے ناموں کا اندراج کروایا دیا ہے۔

* تہران میں امیداروں کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں ایرانی وزیر داخلہ 'عبدالرضا رحمانی فضلی' شریک تھے.

* رضاکار امیدواروں کے نام کا اندراج کا باقاعدہ طور پر آغاز ہوچکا ہے جو پانچ دن (15 اپریل) تک جاری رہے گا جس کے بعد گارڈین کونسل کا کام شروع ہوجائیگا اور یہ کونسل 16 سے 20 اپریل تک صدارتی امیدواروں کی اہلیت کی جانچ پڑتال کریگا جس کی مدت کو قانونی طور پر مزید پانچ روز تک توسیع دی جاسکتی ہے۔

10 اپریل

* اگرچہ صدارتی انتخابات کیلئے ناموں کے اندراج میں صرف ایک ہی دن باقی رہتا ہے، روحانی حکومت کے دو اہم اور سینیئر حکام محمد شریعتمداری اور محمد علی نجفی نے گیارہویں حکومت سے استعفیٰ کا اعلان کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ استعفیٰ صدارتی امیدواروں کے ناموں کے اندراج سے قبل اس لئے قبول کئے گئے ہیں تاکہ وہ روحانی کے انتخاباتی کمپین کا حصہ بنیں۔

* رجا نیوز نے اصلاح طلب پارٹی کے حامی اخبار کیساتھ کرباسچی کے انٹرویو (جس میں انہوں نے آیت اللہ رئیسی کے انتخابات میں شرکت پر تنقید کی تھی)، کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کی انتخابات میں شرکت سے اصلاح طلبوں کو کیوں تکلیف ہورہی ہے؟

* ایران صدارتی انتخابات کے امیدوار رستم قاسمی جو کہ احمدی نژاد دور میں تیل کے وزیر رہے ہیں، نے کہا ہے کہ جب تک وہ (احمدی نژاد) امام خامنہ ای کے تابع ہونگے، ہمارے لئے قابل احترام ہیں، جو بھی رہبر معظم سے تھوڑا سا بھی دور ہوجائے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

* ایرانی ریڈیو ٹیلی ویژن کے سابق سربراہ کا آیت اللہ رئیسی، قالیباف، حاجی بابائی، زاکانی و بذرپاش کے ساتھ ملاقات کے بعد کہنا تھا: "کامیابی ہماری ہی ہوگی"۔

9 اپریل

* ایران کے صدارتی انتخابات کے حوالے سے آیت اللہ رئیسی نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ لوگوں کی حالت زار سے آگاه ہوں، لوگ پوچهتے ہیں کہ صورتحال ایسی کیوں ہے؟

* آیت الله رئیسی نے صدارتی انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ملک کی معاشی مشکلات کی طرف اشاره کرتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری اور مہنگائی کے تالے کو کهولنا چاہئے۔

اس بیان میں آیا ہے کہ "جبکہ انقلاب اسلامی کی چوتھی دہائی اختتام پذیر ہونے کو ہے، بہت سی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ نامناسب انتظامی صورتحال کی وجہ سے عوام کے سامنے بہت مشکلات بهی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت عوام کو صحیح طریقے سے جواب نہیں دے پارہی۔

آیت اللہ رئیسی کے مطابق عوام کا سوال یہ ہے کہ اتنے وسائل، نعمتوں اور سپریم لیڈر کی ہدایات کے باوجود ملک کی صورتحال ایسی کیوں ہے؟

ایسی صورتحال میں ملک کی سلامتی کے ذمه داران ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیوں نہیں کر رہے؟ بے روزگاری اور مہنگائی کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟

انہوں نے صدراتی انتخابات میں امیدوار بننے کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک کو بحران سے بچانے کے لئے انشاالله جامع پروگرام کے مطابق عوام سے بات کروں گا۔

8 اپریل

* ایران کی اپوزیشن جماعتیں متحد ہوچکی ہیں اور کوشش کر رہی ہیں کہ صرف ایک امیدوار کو منتخب کرکے حکمران پارٹی کو واضح برتری سے شکست سے دوچار کریں۔

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، صدر حسن روحانی کا 4سالہ دور حکومت اگلے مہینے ختم ہونے والا ہے جس کی وجہ سے آئندہ ماہ صدارتی انتخابات ہونگے۔

ایران کی اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ جمعرات کو اندرونی انتخابات کرواکر 10 امیدوروں میں سے 5 کو منتخب کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ابراهیم رئیسی نے 2378 میں سے 2147، علیرضا زاکانی نے 1546، مهرداد بذرپاش نے 1404، محمد باقر قالیباف نے 1373 اور پرویز فتاح نے 994 ووٹ حاصل کرکے دیگر امیدواروں پر برتری حاصل کی۔

اپوزیشن جماعتوں کے اگلے اجلاس اور اندرونی انتخابات میں صرف ایک امیدوار کو چنا جائیگا۔

یاد رہے کہ حسن روحانی کے 4سالہ دور حکومت میں ایران کی معاشی مشکلات ایٹمی معاہدے کے باوجود بڑھتی رہیں کیونکہ ان کی حکومت کے پاس معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے کوئی بہتر پالیسی نہ تھی۔

واضح رہے کہ ایران کی تاریخ میں جو بھی صدر آیا ہے اس نے دو مرتبہ یعنی 8 سال کیلئے حکومت کی ہے تاہم ماہرین کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ حسن روحانی دوسری مرتبہ صدر بننے میں ناکام ہوں گے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری