داعش میں بکھراو کا دور شروع، ہم اپنے گھر جانا چاہتے ہیں


داعش میں بکھراو کا دور شروع، ہم اپنے گھر جانا چاہتے ہیں

عراق اور شام میں داعش کا مقبوضہ علاقہ آزادہوتے ہی اس دہشت گرد تنظیم کے ممبران نے داعش سے الگ ہوکر ترکی کے رستہ فرار ہونا شروع کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق مصدقہ ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ داعش کے دہشت گردوں کی ایک کثیر تعداد اس دہشت گرد تنظیم سے الگ ہو کر ترکی کے راستہ فرار ہونے کی کوششوں میں لگے ہیں ۔

گارڈین اخبار نے داعش کے ممبران اور انکی فیملی کے متعلق فکر انگیز باتیں شاَئع کی ہیں۔

 گارڈین نے عنوان داعش کے غیر ملکی ممبران کی علیحدگی داعش کو کمزور کر دیگی، کے ساتھ ایک تفصیلی رپورٹ نشر کی ہے جس میں ایک امریکی نیز ایک برٹش جوڑے سمیت داعش کی رکنیت چھوڑ کر ترکی میں داخل ہونے کی کوشش میں لگے دہشت گردوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عراق اور شام میں داعش کے زوال کے بعد گذشتہ ہفتہ دسیوں دہشت گرد داعش کا ساتھ چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں اور ترکی میں داخلہ کے وقت گرفتار ہو چکے ہیں۔

بعض فرار دہشت گردوں کے مطابق شمالی مشرقی شام کے رقہ میں زمینی حملوں کے بعد داعش کی افرادی قوت میں زبردست کمی آئی ہے. یاد رہے کہ اس علاقہ میں گذشتہ چار سال سے داعش کے غیر ملکی دہشت گردوں کی بہتات تھی۔

شمالی لندن کے اسٹیفن ارسٹیڈو اور امریکی ریاست فلوریڈا کے  کری پل کلمن نے اپنی بیویوں سمیت داعش کی دو سالہ رکنیت کے بعد ترکی افسران کے سامنے تسلیم ہو گئے ہیں ۔

ارسٹیڈو نے اعتراف کیا ہیکہ وہ داعش کر زیر تسلط الرقہ اور الباب میں تعینات تھا۔

برٹش وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہیکہ وہ اس معاملہ کو لیکر ترک افسران سے رابطہ میں ہیں ۔

دوسری طرف ترک اور یوروپی افسرن کا کہنا ہیکہ 2013 میں داعش سے منسلک ہونے والے بہت سے افراد نے اپنے ملکی سفارتخانوں کو فون کالز کرتے ہوئے اپنی واپسی کیلئے مدد مانگی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری