ہم سعودی عرب کا دفاع کر رہے ہیں، لیکن وہ ہمیں اس کی مناسب قیمت نہیں چکا رہا


ہم سعودی عرب کا دفاع کر رہے ہیں، لیکن وہ ہمیں اس کی مناسب قیمت نہیں چکا رہا

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک خبر رساں ایجنسی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہ: "کوئی بھی سعودی عرب سے نہیں الجھ سکتا کیونکہ ہم ان کا دفاع کر رہے ہیں، لیکن وہ ہمیں اس کی مناسب قیمت نہیں چکا رہے اور ہمیں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔"

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی عرب امریکہ سے اچھے طریقے سے پیش نہیں آرہا اور امریکہ سلطنت کے دفاع کے لیے بھاری رقم کا نقصان برداشت کر رہا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ کوئی بھی سعودی عرب سے نہیں الجھ سکتا کیونکہ ہم ان کا دفاع کر رہے ہیں، تاہم وہ ہمیں اس کی مناسب قیمت نہیں چُکا رہے اور ہمیں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی اسی طرح کا ایک بیان جاری کیا تھا۔

اس وقت سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب بطور اتحادی اپنی ضروریات خود پوری کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے والا سب سے اہم ملک امریکہ ہے جس نے گذشتہ چند سالوں کے دوران سعودی عرب کو ایف 15 لڑاکا طیاروں اور کنٹرول اینڈ کمانڈ سسٹم سمیت اربوں ڈالر کا دفاعی ساز و سامان فراہم کیا ہے۔

یاد رہے کہ دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کرنے والے ملک سعودی عرب اور اس تیل کے سب سے بڑے خریدار امریکہ کے درمیان اقتصادی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں تاہم چند ماہ قبل امریکہ  میں نائن الیون بل کی منظوری کے بعد ان پرانے اتحادیوں میں تھوڑی کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کی امریکہ کو اس دھمکی کے باوجود کہ اگر نائن الیون بل کو قانونی شکل دی گئی تو وہ امریکہ میں موجود اپنی 750 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ختم کر دے گا، امریکی ایوان نمائندگان نے  اس بل کو منظور کر لیا تھا۔

اس بل کے پاس ہونے کے بعد امریکی شہری سعودی عرب پر نائن الیون سانحے کا مقدمہ کرنے میں آزاد  ہو گئے تھے اور  اسی حق کو استعمال کرتے ہوئے پچھلے سال اکتوبر میں ایک امریکی خاتون نے سعودی عرب کے خلاف مقدمہ دائر کردیا تھا۔

اسٹیفنی ڈی سائمن نے اپنے دعوے میں موقف اختیار کیا تھا کہ سعودی حمایت کے بغیر دہشتگرد جماعت القاعدہ نہ تو نائن الیون حملوں کے منصوبے کا تصور کرسکتی تھی اور نہ ہی اس پر عمل درآمد کرسکتی تھی لہٰذا سعودی عرب بھی نائن الیون سانحے میں شریک ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری