وزیراعظم کی جانب سے طارق فاطمی کی برطرفی کا حکم/ آرمی نے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا


وزیراعظم کی جانب سے طارق فاطمی کی برطرفی کا حکم/ آرمی نے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا

وزیراعظم نوازشریف نےمعاون خصوصی طارق فاطمی کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کردیا ہے جبکہ پاک فوج نے نوٹیفکیشن کی تردید کی ہے اور شیخ رشید نے ڈان لیکس کیس میں عسکری اور سول اداروں کے فیصلوں کو درمیانی راستہ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نےمعاون خصوصی طارق فاطمی کوان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین کے خلاف محکمانہ کارروائی کا بھی حکم دے دیا گیا جبکہ اخبارکے ایڈیٹراوررپورٹر کے خلاف انضباطی کارروائی کا معاملہ اے پی این ایس کو بھجوادیا گیا۔

یاد رہے کہ قومی سلامتی سے متعلق 6 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں خبر شائع ہوئی جس کے بعد عسکری اور سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

پہلے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید سے 29 اکتوبر کو وزارت واپس لے لی گئی پھر 7 نومبر 2016 کو 7 رکنی انکوائری کمیٹی بنی۔

وزیر اعظم کو 3 روز پہلے انکوائری رپورٹ بھجوائی گئی جس میں وزیراعظم نے سفارشات کی منظوری دی جس کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کوئی ذکر نہیں۔

ڈان اخبار اور صحافی سرل المائدہ کے خلاف انضباطی کارروائی کا معاملہ اے پی این ایس کو بھجوایا جائے گا۔

دوسری جانب ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ رپورٹ انکوائری بورڈ کی سفارشات کے مطابق نہیں۔

ڈان لیکس سےمتعلق نوٹی فکیشن نامکمل ہے، اس نوٹی فکیشن کو مسترد کرتے ہیں۔

دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کیس میں عسکری اور سول اداروں نے درمیانی راستہ نکالا ہے جس کے بعد اب پاناما لیکس کیس کی جے آئی ٹی کے حوالے سے اداروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہو جائے گی ،دیکھنا پڑے گا کہ فوج کی جانب سے دئیے جانے والے دو نام کس حد تک جاتے ہیں ۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری