حکمت یار کی افغان طالبان سے ناپاک اور بےمعنی جنگ ختم کرنے کی اپیل


حکمت یار کی افغان طالبان سے ناپاک اور بےمعنی جنگ ختم کرنے کی اپیل

افغانستان کے سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار نے تقریبا بیس سال کی جِلا وطنی کے بعد اپنی پہلی تقریر میں طالبان سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی ہے۔ 

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق صوبہ لغمان میں ایک تقریر میں انہوں نے طالبان سے اپیل کی کہ وہ بھی امن کے کارواں میں شریک ہو جائیں اور اس بےمعنی اور ناپاک جنگ کو روکیں۔ 

گلبدین حکمت یار نے کہا کہ میں ایک آزاد، خودمختار، بافخر اور اسلامی افغانستان چاہتا ہوں۔

یاد رہے کہ ستمبر 2016 میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدر اشرف غنی اور ملک کے سابق جنگجو سربراہ گلبدین حکمت یار نے افغان امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

بعد ازاں افغانستان کی نیشنل سیکیورٹی کونسل (این ایس سی) کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ افغان حکومت جلد اقوام متحدہ کو خط لکھے گی جس میں حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

جس کے بعد اقوام متحدہ کے ایک وفد نے کابل میں واقع صدارتی محل میں صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات میں حکمت یار پر موجود پابندیوں کو ہٹانے کے معاملات بھی زیر غور آئے تھے۔

اس ملاقات میں اقوام متحدہ کے وفد نے افغان حکومت کو حزب اسلامی پر موجود پابندیوں کو ہٹانے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

افغانستان کی دوسری بڑی عسکری جماعت کے ساتھ طے پانے والے مذکورہ معاہدے کو ملک میں امن عمل کے لیے کام کرنے والے صدر اشرف غنی کی بڑی کامیابی قرار دیا گیا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی گلبدین حکمت یار کے ملک کی سیاست میں آنے کے امکانات ایک مرتبہ پھر روشن ہوجائیں گے۔

تاہم واضح رہے کہ حزب اسلامی حالیہ چند سالوں سے غیر مؤثر ہے، انھوں نے آخری بڑا حملہ 2013 میں کیا تھا جس میں 6 امریکیوں سمیت 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

دوسری جانب طالبان، جن سے 2011 میں حکومت چھین لی گئی تھی، نے مغربی ممالک کی مدد سے بننے والی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے اور ملک بھر میں کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

خیال رہے کہ گلبدین حکمت یار کو افغان وار لاڈ کے طور پر جانا جاتا ہے، جو ملک کے ایک اہم عسکری گروپ حزب اسلامی کے سربراہ ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری