فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال، ایک طویل تحریک کا مقدمہ


فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال، ایک طویل تحریک کا مقدمہ

قومی محاذ برائے آزادی فلسطین کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال کو ایک طویل تحریک کا مقدمہ قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق قومی محاذ برائے آزادی فلسطین کے عہدیدار ماہر الطاہر نے کہا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال، فلسطینی قوم کی جانب سے ایک وسیع پیمانے پر تحریک کا مقدمہ ہے۔

ان کا المیادین کے ساتھ گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ قیدیوں کی بھوک ہڑتال ایک نہایت حساس سیاسی شرائط میں شروع ہے اور اسی لحاظ سے سیاسی طور پر ایک قوی پیغام ہے۔

الطاہر نے ایک سوال کے جواب میں کہ کیا فلسطینی گروہوں کے درمیان اسرائیل کے جیلوں میں پابند سلاسل قیدیوں ک بھوک ہڑتال کے بارے میں اختلافات موجود ہیں، کہا: تاحال کسی قسم کا کوئی اختلاف سامنے نہیں آیا ہے، بھوک ہڑتال کے تقریبا دو ہفتے گزرنے والے ہیں اور صہیونیوں کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کو دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔

یہ بھوک ہڑتال فلسطینی گروہوں کے درمیان اتحاد کا ایک اہم عنصر ہونا چاہئے۔

قومی محاذ برائے آزادی فلسطین کے عہدیدار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اس بیان کیساتھ کہ یہ محاذ قیدیوں کی حمایت کو مزید بڑھانے کی کوشش میں ہے، کہا: "ہم نے تمام عربی اور بین الاقوامی سطح پر حامی گروہوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کریں۔

انہوں نے آخر میں تاکید کی کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت فلسطینیوں کے حقوق کا پائمال نہیں کرسکتی۔

یاد رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 1500 سے زائد فلسطینیوں نے 17 اپریل سے بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔

یہ ہڑتال فلسطینی قیدیوں کے نمائندے کے اسرائیلی حکام کے ساتھ قیدیوں کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے بعد سے آغاز ہوئی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری