تخت کی لالچ؛ سعودی شہزادے کی طرف سے امریکہ کو 56 میلین ڈالر کی رشوت


تخت کی لالچ؛ سعودی شہزادے کی طرف سے امریکہ کو 56 میلین ڈالر کی رشوت

میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودیہ کے شہزادے نے سلطنت کے تخت تک پہنچنے اور امریکہ کو راضی رکھنے کے لیے امریکہ کی نئی حکومت کو 56 میلین ڈالر کی رشوت دی ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی نے نیوز نور کی رپورٹ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب میں اقتصادی بحران کے بارے میں ملنے والی رپورٹوں کے باوجود سعودی عرب کے ولی عہد کے جانشین نے تخت و تاج تک پہنچنے کی خاطر اس ملک کے لوگوں کے سرمائے اور پیسے کو امریکیوں پر لٹایا ہے۔

ایک عرب صحافی رامی الخلیل نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے: "اس بنا پر کہ انکل سام کی مرضی سے سلطنت کے تخت پر بیٹھنے کے لیے تمام سعودی شہزادوں کا پہلا قدم ہے، واشنگٹن کو پیسے دیے جانے کی بات قطعی معلوم ہوتی ہے۔ جسٹا قانون کے سائے میں کہ جو دہشت گردی کے حامیوں کے مقابلے میں قانون عدالت ہے۔ ریاض کے سر پر لٹکتی شمشیر ہے کہ جو یمن کی خونی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔"

آل سعود کے پاس امریکہ کی حکومت کو 56 میلین ڈالر دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے تاکہ امریکہ کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کی تکمیل ہو سکے۔

اس رپورٹ کی بنیاد پر خلیج فارس میں ایک باخبر ذریعے نے ریاض اور واشنگٹن کے درمیان سمجھوتے کی جزئیات کے بارے میں روزنامہ الخلیج الجدید کو بتایا کہ ریاض کے لیے اس قرارداد کی رقم جو تیل کی قیمت کے اتار چڑھاو کے شدید دباو میں ہے بہت بڑی ہے لیکن ملک سلمان اور اس کے بیٹے نے بھی اس کے بدلے میں بڑی چیز کا مطالبہ کیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق رشوت کی اس خطیر رقم کے بدلے میں سعودی عرب کے تین مطالبے ہیں:

1۔ ریاض چاہتا ہے کہ واشنگٹن شاہ کے بیٹے محمد بن سلمان کو ملک کا آنے والا باشاہ تسلیم کرے چونکہ اس وقت امریکہ کی سیاسی محافل میں سعودی عرب کے موجودہ ولی عہد محمد بن نایف کو ملک کے آنے والے بادشاہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب سعودی حکومت کے خاندان کے اندر سلمان کے بیٹے کو زیادہ پسند نہیں کیا جا رہا ہے۔

2 ۔ ریاض کا دوسرا مطالبہ امریکہ میں جو جسٹا کا قانون ہے، اس کے بدلے میں ریاض چاہتا ہے کہ امریکہ کو رشوت دے کر اس قانون کی وجہ سے سعودی عرب پر جو دباو پڑ رہا ہے اس میں کمی کی جائے اور اس قانون کو ختم کرنے کا راستہ بھی بتدریج ہموار کیا جائے۔

3 ۔ ریاض یہ بھی چاہتا ہے کہ امریکہ یمن جنگ میں سعودی عرب کی فوجی اور سیاسی حمایت میں اضافہ کرے خاص کر ایسے میں کہ جب امریکہ کی کانگریس میں سعودی عرب کو ہتھیار دینے پر پابندی لگانے کی بات ہو رہی ہے تا کہ یمن کے بے گناہ شہری نشانہ نہ بنیں۔

اس رپورٹ کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مبلغ 112 ارب ڈالر کہ جو ریاض نے ٹرمپ حکومت کو اس کی حکومت کے آغاز میں دیے تھے، وہ ختم ہو چکے ہیں اور اب ریاض سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکہ کو خوش رکھنے کے لیے مزید ڈالر خرچ کرے۔

ٹرمپ نے جو وعدہ کیا ہے کہ وہ ایک ٹریلین ڈالر امریکہ کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع پر خرچ کرے گا، وہ  چاہتا  ہے کہ اس کی قیمت ریاض  ادا کرے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ابھی تک ریاض کی دی ہوئی اس رقم پر راضی نہیں ہوا ہے اور کہتا ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ انصاف نہیں کیا ہے اس لیے کہ ہم سعودی عرب کے دفاع پر بہت بڑی رقم خرچ کر رہے ہیں۔

امریکی صدر کی سعودی عرب پر نئی تنقید اس کی سعودی عرب کے ولی عہد کے جانشین محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات اور گفتگو  کے ایک ماہ بعد کی گئی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری