ایران سے پاکستان جانے والے بےکس زائرین تفتان بارڈر پر سراپا احتجاج + ویڈیو اور تصاویر


ایران سے پاکستان جانے والے بےکس زائرین تفتان بارڈر پر سراپا احتجاج + ویڈیو اور تصاویر

حکومت بلوچستان سے مودبانہ گذارش ہے کہ 15 سے 20 روز تک تفتان بارڈر پر روکے جانے پر سراپا احتجاج ان زائرین کو پاکستانی یا شیعہ ہونے کی پاداش میں ہتھکڑیاں پہنا کر جیلوں میں ہی ڈال دیا جائے تاکہ کم از کم انہیں خوراک اور سر چھپانے کی تو جگہ میسر آسکے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق ایران سے پاکستان جانے والے زائرین کو تفتان بارڈر پر جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی داستان نئی نہیں۔

اس زمرے میں جانے کتنی بار حکومت سے درخواست، شکوہ اور احتجاج کیا جا چکا ہے تاہم بلوچستان کی بےحس حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔

دوسری طرف تفتان بارڈر پر اپنے ہی ملک میں بےسروآسرا پاکستانی خواتین اور بچوں سمیت کڑکتی دھوپ میں کھلے آسمان تلے ہفتوں سے سڑک کنارے جبرا رکے ہوئے ہیں۔

سیکورٹی کانوائے نہ ہونے کے باعث ان پاکستانیوں کو اپنے اپنے شہروں میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔

بلوچستان حکومت کی بےحسی کا یہ عالم ہے کہ خواتین، بزرگوں اور بچوں سمیت زائرین کے سرحد پر قیام کے لئے کوئی موزوں ٹھکانہ تک نہیں ہے۔

لہذا کتنے ہی پاکستانی اپنی ہی سرزمین پر 15 سے 20 روز تک ایک طرح سے ایسی قید میں ہیں جہاں نہ تو مناسب خوراک کا انتظام ہے نہ قیام کا اور نہ ہی طہارت و پاکیزگی کا۔

اسی حالت میں کم از کم 2 ہفتے گزارنے کے بعد ایران سے پاکستان جانے والے زائرین نے تفتان بارڈر پر احتجاج کے طور پر سڑک بلاک کر دی ہے، جس کے باعث سڑک پر ایران جانے والے ٹرکوں کی ایک لمبی قطار لگ گئی ہے۔

سوال یہ ہے کہ ان مظلوم زائرین کا شیعیہ ہونے کے علاوہ بھی کوئی قصور ہے جو بلوچستان حکومت ان کے ساتھ ایسا جانوروں کا سا رویہ رکھے ہوئی ہے؟

بےحسی، ظلم اور عدم انصاف اور غیرانسانی رویے کی داستان تو جانے کب تمام ہو فی الوقت بلوچستان کی حکومت سے مودبانہ گذارش ہے کہ ان زائرین کو پاکستانی یا شیعہ ہونے کی پاداش میں ہتھکڑیاں پہنا کر جیلوں میں ہی ڈال دیں تاکہ کم از کم انہیں خوراک اور سر چھپانے کی تو جگہ میسر آسکے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری