ہزاروں بے گناہوں کی طرح خرم ذکی کی روح بھی انصاف مانگ رہی ہے + تصاویر

ہزاروں بے گناہوں کی طرح خرم ذکی کی روح بھی انصاف مانگ رہی ہے + تصاویر

شہید خرم ذکی کی برسی کے موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید خرم ذکی کا قاتل آج بھی پورے ملک میں دنددناتے پھر رہا ہے تاہم اس کو انصاف کے کٹہرے تک لانے والا کوئی نہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق ممتاز سماجی کارکن اور انسانی حقوق کے صف اول کے رہنما  شہید خرم ذکی کی پہلی برسی کے موقع پر مجلس عزا کا انعقاد کیا گیا جس میں شہید کو ان کی بہادری اور استقامت پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اس برسی کا انعقاد مسجد وامام بارگاہ خیرالعمل  کراچی میں کیا گیا تھا جس میں ملک کے جید علماء، سماجی رہنما، انسانی حقوق کے تنظیموں سمیت شہید کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مجلس عزا میں علماء کرام نے شہید خرم ذکی کو خوبصورت الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ جبکہ اس مجلس برسی سے مرکزی خطاب ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کیا۔

اپنے خطاب میں علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ شہید خرم ذکی ان لوگوں میں سے تھا جو وقت سے آگے ہوتے ہیں اور وہ ہمیشہ آگے بڑھ کر اس وطن میں اٹھتے ہوئے تکفیری فتنے کو، نفرتوں کے فتنے کو، انتہا پسندی کے فتنے کو، وطن کوانتہا پسند مسلکی ملک بنانے کے فتنے کو آگے بڑھ کر روکتا تھا۔

شہید اپنے ملک میں اس بڑھتے ہوئے خطرے کو محسوس کرگیا تھا وہ ایک ہی وقت میں کئی کئی محازوں پرڈٹا ہوا تھا۔

وہ مکتب اہلیبیت علیہ السلام پر انگلیاں اٹھانے والوں کے خلاف،  امامت کے خلاف اٹھنے والی آوازں کے خلاف، مسلک کی بنیاد پر نفرت بانٹنے والوں کے خلاف، تکفیری فتوے بلند کرنے والوں کے خلاف، غرض کہ وہ کئی میدانوں میں  دشمن دین و ملک سے نبرد آزما تھا۔ اس کا کام ہر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا تھا وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، بہت سے بہادر بھی اکثر مصلحتوں کا شکار ہوجاتے تھے لیکن خرم ذکی وہ آواز تھی جو کسی ٘مصلحتوں  کا شکار نہ بنی۔

وہ اس فتنے کے گڑھ لال مسجد  کے سامنے بھی جا کر کلمہ حق بلند کرتا تھا جہاں پر ریاست خاموش ہوجاتی تھی  وہ بیک وقت دفاع وطن ، دفاع  انسانیت، دفاع مکتب میں مصروف رہتا تھا ۔

راجہ ناصر کا مزید کہنا تھا کہ ایسے ملک کے اندر جہاں امن کی بات کرنے والے مسنگ پرسنز بن جاتے ہیں۔

ایسا ملک جو وطن کے وفاداروں کو نگل لیتا ہے وہاں یہ کھل کر ان ظلم کے ایوانوں کا پردہ پاش کرتا تھا، جب یہ بزدل اخلاقی طور پرشکست کہا جاتے ہیں، جب یہ منطقی طور پر شکست کھا جاتے ہے تو گولی کا استعمال کرتے ہیں۔

اگر پاکستان کے پانچ کڑور شیعہ بیدار ہوتے، میدان میں ہوتے تو ظالموں نے جو ہم سے ہمارے عزیز چھینے ہےتو وہ آج ہمارے ساتھ ہوتے  دشمن کو مایوس کردیتے، دشمن باطل پر ہوکر اکھٹے ہے اور ہم حق پر ہوکر منتشر، ہم اتحاد کی طاقت سے دشمن کو نیست و نابود کردیں گے ہمیں اپنے آپسی چھوٹے چھوٹے اختلافات کو ختم کرکے دشمن کے خلاف صف آراء ہونا ہیں۔

راجہ ناصر کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ  شہید ملک کا باوفا بیٹا تھا، ایک باشعور اور غیرت مند بیٹا تھا ۔

خرم ذکی نے جوراستہ اپنایا یہ اولیاء اللہ کا راستہ ہے، یہ عظیم لوگوں کا راستہ تھا۔

اس کے پیچھے موت نہیں آئی بلکہ یہ موت کے پیچھے گیا، موت کو اس نے نہیں چنا بلکے موت کو اس نے خود چنا،  وہ اس امام علیہ السلام کا ماننے والا تھا جو خود زخموں سے چورچور تھے لیکن ھیتات من الزلہ کی صدا بلند کررہے تھے، یہ اسی مکتب کا پیروکار تھا۔

شہادت، اللہ کی طرف سے تحفے کا نام ہے جو خرم ذکی کو مل گیا۔

دیگر مقررین کا اپنی تقریر میں کہنا تھا کہ شہید کا قاتل آج بھی دندناتے پھر رہا ہے اور اس کو گرفتار کر کے سزا دینے والا کوئی نہیں۔

اس ملک میں شریف انسان آزادی کے ساتھ نہیں جی سکتا، البتہ اگر یہ کالعدم تنظیم کا رہنما ہوتا تو گورنمنٹ اس کو پروٹوکول بھی دیتی ہے۔
شہید ظلم کے خلاف ہمیشہ سینہ تان کر کھڑا رہتا تھا، شہید کا مقصد ظالم کو بےنقاب کرنا تھا۔

وہ تکفیریت کے خلاف ہمیشہ سینہ سپر رہا، وہ ہر محاذ پر مظلوموں کا حامی رہا چاہے مدمقابل آنے والا ظالم کتنا ہی طاقتور ہو، لال مسجد کا دہشتگرد مولوی ہو یا کراچی میں کالعدم تنظیم کا مولوی، وہ کھلے عام ان دہشتگردوں کو للکارتا تھا اس مجاہد کی زبان، ہزاروں دہشت گردوں پر بھاری تھی۔

شہید نے ہمیشہ دہشت گردوں کی پہچان کرائی اور عام لوگوں کے اذھان کو یہ بات باور کرادی کے  یہ جو دہشت گرد اسلام کے نام پر تکفیریت پھیلا رہے یہ ہی اسلام کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور شیعہ سنی دونوں کو ان کے خلاف متحد ہوکر لڑنا ہوگا۔

اس مجلس برسی سے راجہ ناصر کے علاوہ مولانا امین شہیدی، علامہ ناظر عباس تقوی، ڈاکٹر عقیل موسی، مولانا غلام عباس رئیسی، مولانا صادق تقوی سمیت شہید کے ننھے فرزند نے بھی خطاب کیا۔

یاد رہے شہید خرم ذکی گزشتہ سال 7 مئی کو تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہو گئے تھے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری