امام خامنہ ای: اگر کوئی بھی ملکی سلامتی کے خلاف کھڑا ہوا اسے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا


امام خامنہ ای: اگر کوئی بھی ملکی سلامتی کے خلاف کھڑا ہوا اسے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا

امام خامنہ ای نے امام حسین (ع) یونیورسٹی میں منعقدہ گریجویشن تقریب میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ملکی سلامتی کے خلاف اقدام کرے اسے یقینی طور پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تسنیم خبر رساں ایجنسی نے دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌الله خامنه‌ای کے حوالے سے بتایا ہے کہ امام حسین علیہ السلام یونیورسٹی میں آج صبح بروز جمعرات 10 مئی کو فیکلٹی آف گارڈز و سیکورٹی ٹریننگ کے پاسنگ آوٹ آفیسرز کی تقریب منعقد ہوئی جس سے کمانڈر ان چیف حضرت آیت‌الله امام خامنه‌ای نے خطاب کیا۔

رهبر انقلاب کے خطاب کے اہم ترین نکات درج زیل ہیں:

**  انتخابات میں امن و سلامتی کا مسئلہ بہت ہی اہم ہے لہٰذا حکام اور ذمہ داران کو چاہئے کہ امن کو یقینی بنائیں۔ اگر کوئی یہ چاہتا ہے کہ ملکی سلامتی کے خلاف اقدام کرے اسے یقینی طور پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وہ صیہونی امریکی دولتمند جس نے یہ کہا کہ میں 10 ملین ڈالرز سے جارجیا کو تہہ و بالا کرسکتا ہوں، 8 سال قبل 2009 (ایرانی سال 88) میں بھی ان کے ذھنوں میں ایسی ہی احمقانہ سوچ نے سر ابھارا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پر اثرانداز ہوں مگر انہیں قوم کے عزم و ارادہ کی مستحکم دیوار کا سامنا کرنا پڑا۔ آج بھی اسی طرح سے ہے۔ ملکی سلامتی کو لازمی محفوظ ہونا چاہئے۔ جو کوئی بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا یقینی طور پر اپنے منہ پر طمانچہ کھائے گا۔

**  ہم انتخابات میں نو وارد نہیں ہیں۔ ہمیں انتخابات کا 38 سالہ سابقہ ہے اور انتخابات کا خوب تجربہ رکھتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ لوگ جو ہمارے انتخابات میں دخالت دے رہے ہیں، وہ کیا فکری ماحول پیدا کرینگے، کس قسم کی دشمنی اور فتنہ کی آگ ان کی جانب سے بھڑکائی جائے گی۔

**  میں تمام انتخابی امیدواروں سے سفارش کرتا ہوں کہ خود کو ان نکات کے تحت وعدوں کا لازما پابند کریں: پہلا نکتہ اقتصادی مسائل کا ہے۔  فیصلہ کن طور پر کہیں کہ ملکی معیشت کیلئے کوششیں کریں گے اور عوام کی معیشت ان کی اولین ترجیح ہے۔ دوسرا نکتہ ایرانی قوم کی عزت اور آزادی ہے۔ ایرانی قوم ایک انقلابی قوم ہے۔ قومی عزت کی لازمی حفاظت ہونی چاہیے۔ تیسرا نکتہ قومی سلامتی و امن ہے۔ کوشش کریں کہ کسی بھی اعتقادی، جغرافیائی، زبانی و قومی تفرقہ پردازی کو تحریک نہ دیں۔ امیدوار، ایسا نہ ہو کہ اپنی تشخیصی کوتاہیوں کے سبب دشمن کے فائدے کا موجب بن جائیں۔

**  دشمن کا لمبی مدت کا ھدف اسلامی نظام کے اصولوں کو تبدیل کرنا ہے۔ کبھی صراحت سے یہ کہا کرتے تھے کہ اسلامی جمہوریہ کا صفایا کر دینگے، مگر جب دیکھا کہ ایسا نہیں کرسکتے تو ایک اپنے پلان میں ایڈجسمنٹ کی اور کہا کہ  نظام اسلامی کے برتاو میں تبدیلی لائیں گے۔ میں نے حکام و ذمہ داران سے ہمیشہ کہا کہ خوب توجہ رکھیں۔ برتاو میں تبدیلی یا نظام میں تبدیلی کوئی فرق نہیں رکھتی۔ تبدیلی برتاو یعنی راہِ اسلام و انقلاب اور راہ امام خمینی کو چھوڑ دیا جائے۔ تبدیلیِ برتاو یا تبدیلیِ روش نظام اسلامی یعنی نظام اسلامی کا صفایا۔

**  دشمن کا درمیانی مدت کا ھدف، عوامی معیشت و اقتصاد کا مسئلہ ہے۔ انکا ھدف یہ ہے کہ ہماری معیشت جامد اور اپاہج ہوجائے، ملکی پیداوار اور روزگار کی سطح نیچے آجائے اور ملک میں بیروزگاری  کی بلا چھا جائے تاکہ عوام ان معاشی مشکلات کے سبب اسلامی جمہوریہ کے نظام سے مایوس ہوجائیں۔

**  دشمن کا مختصر مدت کا ھدف ملک میں فتنہ پروری کا بازار گرم کرنا اور امن و سلامتی کے مسائل ایجاد کرنا ہے۔ ان کا ھدف جمہوری اسلامی کے اس افتخار کا خاتمہ کرنا ہے۔ ہم اس پر آشوب اور نا امن خطے میں ایک پر امن ملک ہونے کا افتخار رکھتے ہیں۔ اگر ہم ان فتنہ گروں اور بدامنی ایجاد کرنے والوں سے مقابلہ کرنے کیلئے تیار رہیں تو ہم ان کے اھداف کو برباد کرسکتے ہیں۔

**  انتخابات ملک کیلئے مایہ افتخار و سرفرازی بھی ہوسکتے ہیں اور باعث کمزوری و مشکلات بھی ۔ اگر عوام نظم و ضبط کے ساتھ شرکت کریں ، اخلاقی اقدار کی پاسداری کریں، حدود و قانون اسلامی کا خیال رکھیں تو یہ انتخابات اسلامی جمہوریہ کی عزت کا باعث ہونگے۔ اگر قانون شکنی کرینگے، بد اخلاقی کرینگے تو یہ انتخابات ہمارے لیے ضرر کا سبب بنیں گے۔

 

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری