آستانہ معاہدہ کی خلاف ورزی ہوئی تو دہشت گردوں کی ہر حرکت کو نشانہ بنائیں گے: بشار اسد


آستانہ معاہدہ کی خلاف ورزی ہوئی تو دہشت گردوں کی ہر حرکت کو نشانہ بنائیں گے: بشار اسد

شام کے صدر بشار اسد نے کہا کہ آستانہ معاہدہ کی خلاف ورزی کی صورت میں حزب اللہ اور ایران کی حمایت یافتہ شام اور روسی فوجیں دہشت گردوں کی ہر نقل و حرکت کو نشانہ بنائیں گی۔

خبر رساں ادارہ تسنیم کے مطابق شامی صدر نے بیلا روس کے چینل او این ٹی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شام میں پر امن علاقہ کے قیام کا اصل مقصد عام لوگوں کی حفاظت ہے۔ جینیوا مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں ملا لیکن آستانہ مذاکرات کا نتیجہ گزرے وقت کے ساتھ منظر عام پر آئے گا۔  پر امن علاقوں کے قیام کیلئے ہونے والا معاہدہ مسلح باغیوں کو وقت فراہمی کے متاردف ہے کہ وہ ہتھار ڈالکر صلح کی راہ اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی طرف سے آستانی معاہدہ کی خلاف ورزی کی صورت میں حزب الی اور ایران کی حمایت یافتہ شامی اور روسی فوجیں دہشت گردوں کے ہر نقل و انتقال کو اپنے حملوں کا نشانہ بنائیں گی۔

انہوں نے کہ ٹرمپ نے امریکہ کے سیاسی حلقوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے  گذشتہ ماہ ام پر میزائل حملے کئے تھے۔

شام کی عوام کی ثبات قدمی کے اسباب کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بشار اسد نے کہا کہ شامی عوام کی ثبات قدمی کا ایک سبب یہ ہے کہ اس ملک کی جڑیں بہت گہری ہیں دمشق اور حلب قدیم تاریخی اہمیت کے حامل شہر ہیں کوئی نہیں جانتا کہ ان شہروں میں زندگی کی ابتدا کب ہوئی تھی۔

دوسرا سبب یہ ہے کہ شام کے لوگ ملک پرست ہیں جب مغرب نے ہمارے خلف نگ شروع کی تو یہ کوشش کی کہ ہمارے درمیان پھوٹ ڈال دے لیکن مغرب کے اس احمقانہ قدم کے سبب ہمارے اتحاد میں اور اضافہ ہوا۔

شامی عوام جنگ کی ابتدا سے ہی شام پر تسلط پیدا کرنے کے مغربی ہدف سے آگاہ ہے۔ اسی سبب مغربی طاقتیں  اپنے ہدف میں ناکام رہیں۔

ادلب میں کیمیائی حملے اور الشعیرات پر امریکی حملوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں شامی صدر نے کہا کہ ٹرمپ نے شام میں فوجی مداخلت کا جواز فراہم کرنے کیلئے ان کیمیائی حملوں کو بہانہ بنایا ۔ روس اور ایران نے ان حملوں کی تحقیقات کیلئے تنظیم برائے ممانعت تسلیحات کیمیائی  ٹیم کا مطالبہ کیا جسے مسترد کر دیا گیا  کیوںکہ یہ جانچ ان حملوں کے جھوٹ کا پردہ فاش کر دیتی۔

انہوں نے کہا کہ مِیں تھکا نہیں ہوں اور نہ ہی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری