جنوبی شام میں جنگ کے نتیجہ میں اردن کا کیا انجام ہوگا ؟


جنوبی شام میں جنگ کے نتیجہ میں اردن کا کیا انجام ہوگا ؟

جنوبی شام کے نزدیک اردن کی سر زمین پر فوجی آراستگی کو دیکھ کر سوال ہوتا ہے کہ اگر اردن شام کے خلاف محاذ آرائی کرتا ہے تو امان کا انجام کیا ہوگا؟

خبر رساں ادارہ تسنیم کے مطابق جنوبی شام سے ہونے والی اردن کی سرحدوں پر آمادہ شیر کے عنوان سے ہونے والی فوجی مشقوں کو دیکھ کر ایک سوال ہوتا کہ شام کے خلاف اردن کی محاذ آرائی اس ملک پر کیا اثر ڈالے گی؟

اردن کے شام کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کی خبروں کو ملک کے لوگ صحیح نہیں مان رہے ہیں۔

 اردن کے حلقوں میں آمادہ شیر نامی فوجی مشقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ ہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہماری سرحدوں کو عبور کرے اور اسی کسی بھی صورت حال کا سختی سے مقابلہ کیا جائے گا ضرورت پڑی تو اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لئے شامی سرزمین کا استعمال بھی کریں گے۔

اردن کے حکام نے اردنی فوجوں کی آمادگی کی خبروں کی تکذیب کی جبکہ المیادین چینل نے اسے اپنے پروگرام ساعت صفر میں شام پر حملہ کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔

لیکن اردن کے اعلی حکام کی باتوں سے وہاں کے معروف افراد اور عوام دونوں ہی حلقہ مطمئن نہیں ہیں کیونکہ شام کبھی بھی اردن کے لئے خطرہ نہیں رہا ہے شام سے ملتی ہوئی اردن کی سرحد پر اس ملک کی فوجوں کی تعیناتی شامی افواج کی راہ میں حائل ہونا ہے تا کہ غاصب اسرائیل کو خوش کیا جا سکے  اور یہ تنہا سبب ہے جس کی خاطر حکام نے امریکہ اور برٹین کی نگرانی میں اپنے 4 ہزار فوجیوں کو شام کی سرحد پر تعینات کیا ہے۔

اردن میں سابق شامی سفیر بھجت سلیمان کی رائ کے مطابق شام پر اردن کے متوقع حملہ کی صورت میں اردن کے داخلی حالات بگڑ جاتے ہیں تو معلوم نہِیں اردن کا کیا انجام ہو ؟ کیونکہ اردن کا سرمایہ اس ملک کے داخلی حالات ہیں ۔

حالانکہ اردن کے بگڑتے اقتصادی حالات کے سبب حکومت کو لوگوں کے شدید اعتراض کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

شام کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کی صورت میں حکومت عوام کا اعتبار کھو سکتی ہے۔

ان حالات میں سوال پیدا ہوتا ہے کیا اردن بشار حکومت کی سرنگونی میں حصہ لینے کے عوض اقتصادی وعدوں پربھروسہ کرتے ہوئے  ملک کے امن و امان کو بالائے طاق رکھ تے ہوئے شام کی تقسیم کی سازش میں شریک ہو جائے گا؟

کہا جا رہا کہ سعودی عرب شام کے خلاف اردن کی جنگ کے تمام اخراجات برداشت کرے گا لیکن سوال یہ ہے کہ اپنے اسلامی بھائی سے جنگ کی صورت میں ہونے والے جانی نقصان اور اردن کے پائمال ہونے والے امن و امان کا ازالہ کون کرے گا؟

تسنیمنیوز ایجنسی کو فیس بک،ٹویٹر، ٹیلگرام، یوٹیوب اور انسٹاگرام فالو کریں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری