امریکی سفارتخانے کی یروشیلم منتقلی / ٹرمپ کی ہچکچاہٹ؛ یاہو کی گڑبڑاہٹ


امریکی سفارتخانے کی یروشیلم منتقلی / ٹرمپ کی ہچکچاہٹ؛ یاہو کی گڑبڑاہٹ

امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سفارتخانے کو یروشیلم منتقل کرنے یا نہ کرنے پر غور کر رہے ہیں، جس پر نیتن یاہو نے گڑبڑا کر فوری ردعمل ظاہر کیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کیے جانے کے مشرق وسطیٰ امن عمل پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ٹلرسن کا کہنا تھا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ بات چیت میں شامل فریقین کو پھر اس بارے میں مطلع کیا جائے گا، آیا اسرائیل اسے امن عمل کے لیے معاون کے طور پر دیکھتا ہے یا نہیں؟"

جبکہ دوسری جانب اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکہ کی اس ہچکچاہٹ پر فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کیے جانے سے امن عمل متاثر نہیں ہوگا۔"

ان کے دفتر سے جاری ایک بیان میں ٹرمپ کو ان کی صدارتی مہم کے دوران کئے گئے وعدے کو یاد کرانے کی غرض سے کہا گیا ہے کہ "یہ ایک تاریخی غلطی کو درست کرنے کی سمت پیش رفت ہوگی۔"

 

یاد رہے کہ اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ یہ عزم ظاہر کرتے رہے ہیں کہ وہ امریکی سفارتخانہ یروشلم منتقل کر دیں گے لیکن اس ضمن میں ابھی کوئی ٹھوس اقدام دیکھنے میں نہیں آیا ہے۔

 

یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967ء میں یروشلم کو اپنا حصہ بنا لیا تھا اور وہ اس پورے علاقے کو اپنا دارالحکومت قرار دیتا ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ بین الاقوامی برادی اپنے سفارتخانے یہاں منتقل کرے۔

فلسطینی مشرقی یروشلم کو مستقبل میں اپنی ریاست کا دارالحکومت کے طور پر دیکھتے ہیں اور اسرائیل کے اتحادی اپنے سفارتخانے یہاں منتقل کرنے سے ہچکچاتے رہے ہیں۔

خیال رہے کہ ٹرمپ رواں ہفتے ہی بطور امریکی صدر اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر روانہ ہو رہے ہیں جس میں وہ اسرائیل اور فلسطین کے راہنماوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری