اسلام آباد میں دہشتگردوں کا ایک اور جلسہ


اسلام آباد میں دہشتگردوں کا ایک اور جلسہ

مولانا عبدالعزیز کے قریبی ساتھی کے مطابق لال مسجد آپریشن کے 10 سال مکمل ہونے پر کانفرنس کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں شرکت کے دعوت نامے صدر، وزیراعظم، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی، وفاقی کابینہ اور دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کو روانہ کیے جائیں گے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق لال مسجد آپریشن کے 10 سال مکمل ہونے پر کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مذکورہ کانفرنس لال مسجد میں 7 جولائی کو طے کی گئی، اس کانفرنس کا انعقاد شہداء فاؤنڈیشن کی جانب سے کیا جائے گا۔

خطیب لال مسجد کے ساتھی کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے درخواست منگل (16 مئی) کے روز کیپیٹل ایڈمنسٹریشن میں دائر کردی جائے گی تاکہ ان کے پاس تمام شکایات کو دور کرنے کے لیے کثیر وقت میسر ہو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کانفرنس کے دعوت نامے رواں ہفتے اہم مذہبی و سیاسی شخصیات، ملکی قیادت اور خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو روانہ کردیئے جائیں گے۔

خطیب لال مسجد کے ساتھی کے مطابق اہم شخصیات کو دعوت نامے بھیجوانے سے منتظمین پر دباؤ بڑھے گا کہ وہ مقامی انتظامیہ سے کانفرنس کے انعقاد کی اجازت حاصل کرسکیں اور مہمانوں کو بھی پروگرام میں شرکت کے لیے شیڈول مقرر کرنے کا وقت مل جائے۔

دریں اثناء شہداء فاؤنڈیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انہیں حکومت سے این او سی حاصل کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کانفرنس کا انعقاد مسجد کے اندر کیا جائے گا۔

تاہم دوسری جانب مقامی انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ حکومت کو اس بات کا اختیار حاصل ہے کہ وہ کانفرنس کی اجازت دے یا اس سے انکار کردے کیونکہ مسجد سرکاری املاک میں شامل ہے اور مولانا عبدالعزیز کو مسجد کے خطیب کی ذمہ داریوں سے برطرف کیا جاچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ مولانا عبدالعزیز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے فورتھ شیڈول کے تحت کالعدم بھی قرار دیا جاچکا ہے۔

لیکن ان باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی ان حضرات کو کسی اجازت نامے کی ضرورت ہے کیونکہ ابھی 7 ماہ قبل ہی کالعدم جماعت سپاہ صحابہ کی جانب سے اسلام آباد کے آبپارہ چوک پر دفعہ144 نافذ ہونے کے باوجود جلسہ منعقد کیا گیا تھا جس میں ملک بھر سے کالعدم جماعتوں کےسرغنہ شریک ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ کالعدم جماعت کے اس جلسہ کو ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ افسر، ٹریفک پولیس کے ساتھ ساتھ 1122 کی ایمبولینس بھی فراہم کی گئی تھیں۔

اس کے علاوہ اطراف کی چھتوں پر ایف سی اور پولیس کے جوان بھی موجود تھے۔

ملک میں نیشنل ایکشن پلان اور وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود اسلام آباد میں ڈھکے چھپے نہیں بلکہ کھلے عام جلسہ کرنے والے تکفیریوں کو تحفظ فراہم کر کے حکومت پہلے ہی ثابت کر چکی ہے کہ اجازت نامے فقط شیعہ پرامن جلوس کے لئے ضروری ہوتے ہیں، دہشتگرد تکفیری کالعدم جماعتیں حکومتی پابندیوں اور اجازت ناموں سے مستثنی ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری